اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نےکہاہے کہ ہماراپہلانہیں پانچواں احتساب ہو رہا ہے، بھٹو نے ہماری فیکٹری لی، اسکی بیٹی نے دو بار اور مشرف نے ایک بار حساب لیا،
مشرف دور میں مجھے اور بینظیر دور میں والد کو ہتھکڑیاں لگیں، کمر درد کا پرانا مریض ہوں لیکن ڈکٹیٹر کی طرح بہانہ بنایا نہ اسپتال گیا،
قانون کی حکمرانی کے لیے ایک حقیر کوشش کی ہے، 5؍ ارب کے قرضے میں رعایت لی نہ معاف کرایا، لندن، کینیڈا میں گھر بنانے والوں سے بھی پوچھا جائے،شریف خاندان پر کسی سرکاری خزانے میں خورد برد کا الزام نہیں، ن لیگ نے اربوں روپے کے منصوبے لگائے،کسی ایک منصوبے میں بھی ایک پائی کی کرپشن کا بھی الزام نہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے آئی ٹی میں چار گھنٹے پیشی کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
شہبازشریف نے کہاکہ میٹروبس منصوبہ اور نج لائن ٹرین منصوبہ اور پاور منصوبے لگائے۔ کرپشن کا کیس نہ پہلے تھا اور نہ اب ہوگا۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں اور وزیراعظم نوازشریف قانون کی حکمرانی کیلئے جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، میں نے پیشی سے بچنے کیلئے کسی قسم کا بہانہ نہیں بنایا، نہ راولپنڈی کے ہسپتال میں داخل ہوا ہوں اور نہ کمر کی تکلیف کا بہانہ بنایا، سپریم کورٹ نے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی اور اس میں اپنا موقف پیش کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ شریف خاندان کا احتساب پہلی بار نہیں ہورہا۔
اس خاندان کا بھٹو دور ، بینظیر اور مشرف دور میں کڑا احتساب ہوا، یہ پانچواں احتساب ہے۔ 22 جنوری 1972 کی سرد شام اتفاق فائونڈری کو ہم سے چھین لیا گیا، اتفاق فائونڈری کا میرے بھائیوں اور والد نے 30 کی دہائی میں سفر شروع کیا اور 60 کی دہائی میں اتفاق فائونڈری عروج کو پہنچی، 65 اور 71 کی جنگوں میں دفاعی سازو سامان بھی اتفاق فائونڈری میں بنتا تھا، مجھے اور نوازشریف کو فخر ہے کہ ایماندار اوردیانتدار باپ کے بیٹے ہیں، جب 1972 میں ذوالفقاربھٹونے اتفاق فائونڈری کو چھین لیا، 10 ہزار مزدور بے روزگار ہوگئے،پھر دوسرا احتساب اس کی بیٹی بےنظیر دور میں1989میں ہوا جب ہمارے کاروبار کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی97 اور98ء میں پیپلز پارٹی دور میں تیسرا احتساب کیاگیا ۔
میرے والد کو اس دور میں گرفتار کیاگیا، چوتھا احتساب مشرف دور میں ہوا، مشرف نے مجھے اور میرے بھائی نوازشریف کو ہتھکڑیاں لگائیں اس دور میں ہمارا کڑا احتساب کیاگیا، یہ احتساب کیا تھا در حقیقت ہمارے ذاتی کاروبار کو تباہ کیاگیا۔
یہ کوئی سرکاری خورد برد کا کیس نہیں۔ کرپشن کا کیس پہلے تھا اور نہ اب ہوگا۔ اتفاق فائونڈری نے بنکوں کے پونے6 ارب روپے کے قرضوں کی ایک ایک پائی اداکی۔ نہ یہ قرضے معاف کرائے اور نہ سود میں کوئی کمی کرائی، دوسری طرف لوگوں نے بیوائوں کے نام پر قرضے معاف کروا کر کینیڈا، لندن اور امریکا میں گھر بنوائے اور کاروبار کئے، اگر آج کسی کو دوائی نہیں ملتی تو یہ سب ان لوگوں کی کرپشن کی بدولت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنے وطن کی مٹی سے پیا ر ہے۔ اورنج ٹرین منصوبے میں 200 ارب روپے سے زائد کی بچت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے جو تمام کاروبار تباہ کئے گئے کیا وہ بھٹو حکومت اورمشرف حکومت کی لوٹ کھسوٹ نہیں تھی، شہباز شریف نے کہا کہ ایک دفعہ نہیں ہمارا کروڑ دفعہ احتساب کرو یہ مٹی ہماری ہے ۔
میں نے سارا بیان ریکارڈ کروا دیا ہے، وزیراعظم کی پیشی سے نیا باب رقم ہوا ہمارے عزم و ہمت کی داستان لمبی ہے۔ ’’ہم آشفتہ سروں نے وہ قرض اتارے جو واجب نہیںتھے‘‘۔