• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاٹ بالز میرٹ پر کھیلیں، شرجیل کے حق میں عاقب جاوید کی گواہی، بے قصور قرار دیدیا

Todays Print

لاہور (نمائندہ جنگ ) پاکستان سپر لیگ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں نیا موڑ آگیا۔ سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید نے شرجیل خان کے حق میں گواہی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اوپنر نے ڈاٹ گیندیں میرٹ پر کھیلیں۔ گزشتہ روز نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں اسپاٹ فکسنگ ٹریبونل نے شرجیل خان کیس کی سماعت کی اور سابق مایہ ناز فاسٹ بولر عاقب جاوید نے بطور ایکسپرٹ پیش ہو کر شرجیل خان کی ڈاٹ گیندوں پر اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہوئے انہیں بے قصور قرار دیا۔

سابق کرکٹر اور لاہور قلندرز کے کوچ نے کہا کہ ان کی نظر میں شرجیل خان نے دونوں ڈاٹ بال میرٹ پر کھیلے ہیں۔ عاقب جاوید نے کہا کہ وہ کسی کے خلاف ثبوت لے کر نہیں گئے، اگر پی سی بی کی کہانی دیکھی جائے تو ڈاٹ بال کھیلنا پلان کا حصہ لگتا ہے لیکن ڈاٹ گیندیں کرکٹ کے کھیل کا حصہ ہیں۔ شرجیل خان کے وکیل شیگان اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عاقب جاوید بطور ایکسپرٹ ٹریبونل کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ شرجیل خان نے میرٹ پر دونوں ڈاٹ بال کھیلے۔

ادھر پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ عاقب جاوید کو ڈاٹ بالز کی فوٹیجز دکھائی گئی ہیں اور انہوں نے فکسنگ کو کینسر قرار دیا ہے۔ تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ عاقب جاوید نے ٹریبونل کو بتایا کہ اگر ڈاٹ بالز جان بوجھ کر کھیلی جائیں تو ان کے پیچھے یقیناً ایک کہانی ضرور ہوتی ہے۔ ٹربیونل نے لندن کی نیشنل کرائم ایجنسی کے منیجر آپریشن کو بطور گواہ 13 جولائی کو طلب کیا ہے۔بعدازاں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے واضح کیا کہ ڈاٹ بالز کھیلنا جرم نہیں، لیکن اس کے پیچھے کوئی منصوبہ ہو تو وہ اسپاٹ فکسنگ ہوگی۔ عاقب جاوید نے کہا کہ وہ شرجیل خان کے خلاف بیان دینے نہیں آئے بلکہ پی سی بی نے مجھ سے اپنی ماہرانہ رائے مانگی تھی جو میں نے دے دی ہیں ۔

پی سی بی نے مجھے شرجیل خان کی ڈاٹ بالز کھیلنے کے بارے میں جو اسٹوری بتائی ہے اگر وہ صحیح ہے تو پھر اسپاٹ فکسنگ کے روشن امکانات ہیں ۔ تاہم میں اسٹوری کے صحیح یا غلط ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہ سکتا ۔ عاقب جاوید نے کہاکہ ماضی میں اسپاٹ فکسنگ کرنے والے کرکٹرز کے خلاف سخت ایکشن لئے جاتے تو ان واقعات میں کمی آجاتی ۔ اسپاٹ فکسنگ کرنے والا کتنا ہی باصلاحیت کھلاڑی کیوں نہ ہو اسے معاف نہیں کیا جانا چاہئے ۔

تازہ ترین