کراچی(ٹی وی رپورٹ)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ میرا پہلے دن سے یہ مطالبہ ہے کہ احتساب ہو سب کا ہو اور اس کاآغاز حکمرا نوں سے ہو، نوا زشریف سے ہوکیونکہ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں ، غریبوں کا تو احتساب ہوتا ہے اب بڑوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے ، جب تک بڑوں کا احتساب نہیں ہوتا معاشرہ صاف نہیں ہوتا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ غریب آدمی بجلی کا بل نہیں بھرتا اور اس کا میٹر واپڈ والے اتاردیتے ہیں لیکن امیرلوگوں کی شوگر ملز ہیں ان پر اربوں روپے قرضہ چڑھتا ہے اور انہیں معافی بھی مل جاتی ہے۔ جمہوریت ہو یا مارشل لاء کا زمانہ ہو جاگیردارانہ نظام نظر آتا ہے اس ملک کو ایک عوامی انقلاب کی ضرورت ہے،سراج الحق کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہئے میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں،ساتھ میں پرویز مشرف،زرداری ، نوا زشریف تمام حکمرانوں کا احتساب ہونا چاہئے، اصغر خان کیس کا بھی فیصلہ ہونا چاہئے اور اس کے بعد کے تمام کیسز کا بھی فیصلہ ہونا چاہئے۔ ایک جے آئی ٹی اور بنے جسے میں اداروں اور اچھے ججز شامل ہوں اور وہ تمام کرپشن الزامات کی تفتیش کریں، ان کا کہنا تھا کہ میں ایسے کمیشن چاہتا ہوں جو جنوبی افریقہ کی طرز پر ٹروتھ اینڈ ری کنسلیشن کمیشن بنوانا چاہتا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ میں نے پارلیمنٹ میں اس کا مطالبہ کیا تھا ایک غیر جانب دار کمیشن بننا چاہئے، پاناما ا سکینڈل میں ملوث تمام سیاستدانوں ، بیوروکریٹس ،ججز اور سرمایہ داروں کا احتساب چاہتے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ دو ججز کے فیصلے کی توثیق کرتی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے تک نواز شریف استعفیٰ دے کر کسی اور کو وزیراعظم بنا دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قبل از وقت انتخابات کے تجربات بہت ہوچکے الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام” جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگوکررہے تھے۔پروگرام کے دوان اس سوال پرکہ کیا نو از شریف کا احتساب صحیح ہور ہا ہے کا جواب دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ابھی احتساب نہیں ہوا ہے کیس چل رہا ہے، عدالت میں آنا یا اپنی صفائی پیش کر نا احتساب نہیں ہوتا ، احتساب جب ہوگا جب سپریم کورٹ کا نتیجہ آجائے اور اس کے نتیجے میں کچھ نتیجہ خیز اقدامات بھی ہوجائیں اور بیس کروڑ عوام کو کچھ پیغام مل جائے کہ اگر کوئی غلطی کرتا ہے اور مال بٹورتا ہے تو اس پر سزا ہوسکتی ہے ،بڑا آدمی و ہ ہوتا ہے جو انسانیت کیلئے سوچتا ہے،سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس پر ہم 24اگست 2016کو اور عمران خان 28اگست 2016 کو سپریم میں گئے، ہم نے چوک پر لڑنے کے بجائے عدالت کار استہ اختیار کیا، ہمارے ٹی او آر قبول نہیں کئے گئے تھے اسی دور میں عمران خان نے کال دی تھی اور وہ لاک ڈاؤن کر رہے تھے اسلام آباد میں تب ہی پہلی دفعہ ہم سپریم کورٹ میں گئے تھے، سراج الحق کا کہنا تھا کہ سب سے پہلا دھرنا قاضی حسین نے کرپشن کے خلاف 1996میں دیا تھا اور اس میں ہمارے کارکن بھی شہید ہوئے، گزشتہ سال ہمارے مجلس شوریٰ نے یہ طے کیا تھا کہ کرپشن اداروں میں ہے اور سوسائٹی برباد ہورہی ہے تو ہم نے اس کیلئے کرپشن فری مہم شروع کی ، مشاعرے کئے ٹرین مارچ بھی کی ، دریں اثنا ء پانامہ سکینڈل سامنے آیا اور اس سکینڈل کے خلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ میں گئی اور ہم کسی قوت کے اشارے پر سپریم کورٹ نہیں گیے، جماعت اسلامی ون مین شو نہیں، یہ ایک جمہوری جماعت ہے ہمارے فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں ،قوم کے مفاد اور قانون کی بالادستی کیلئے ہم فیصلے کرتے ہیں۔