• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے پی کے میں کرپشن ، اعلیٰ شخصیات کیخلاف 25درخواستیں

 پشاور( گلزار محمد خان )خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کو دو سالوں کے دوران صوبہ کے  مختلف سرکاری محکموں، اعلیٰ شخصیات اور اداروں کیخلاف مبینہ کرپشن، بد عنوانی اور بےضابطگیوںکیخلاف 1020 تحریری شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں محکمہ تعلیم کیخلاف سب سے زیادہ165، مال 81 اور محکمہ بلدیات کیخلاف 80  شکایات شامل ہیں ، صوبہ کی مثالی پولیس کیخلاف بھی27، صوبائی اسمبلی6، واٹر اینڈ سینی ٹیشن سروسز پشاور( ڈبلیو ایس ایس پی) کیخلاف 7 درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں ، مبینہ غیر قانونی اثاثے بنانے پر صوبہ کی مختلف سیاسی اوردوسری شخصیات کیخلاف بھی احتساب کمیشن میں25درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں،احتساب کمیشن نے صرف 2016میں موصول شدہ798میں سے324شکایات ابتدائی انکوائری کےبعد نمٹانے کیساتھ 79 شکا یا ت پر متعلقہ محکموں سے رائے طلب کی جبکہ 93 درخواستیں نیب کے حوالے کرنے کے علاوہ 152شکایات پرمحکمانہ کاروائی کا حکم دیا،22انکوائریز پر تفصیلی تحقیقات بھی شروع  کی گئیں، پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے انتخابی نعرہ کو عملی جامہ پہنانے اور صوبہ سے کرپشن کے خاتمہ کیلئے جنوری2014میں صوبائی اسمبلی سے’’ احتساب کمیشن ایکٹ‘‘ پاس کیا ، اسی سال مارچ میں سرچ اینڈ سکروٹنی کمیٹی نےاحتساب کمیشن کے عہدیداروں کے ناموں کی منظوری دی، صوبائی حکومت نے اکتوبر2014میں سابق کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حامد خان کو احتساب کمیشن کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جس کے بعد صوبہ میں احتساب کمیشن خاصا متحرک نظر آیا اور مبینہ کرپشن کے الزام میں صوبائی حکومت کے طاقت ور وزیر ضیا اللہ آفریدی کی گرفتاری بھی عمل میں  لائی گئی اگرچہ بعد میں جنرل حامد خان نے صوبائی حکومت اوروزیر اعلیٰ سے اختلافات اور احتساب کمیشن کے اختیارات میں ممکنہ کمی کے پیش نظر10فروری2016کو استعفیٰ دیا تاہم احتساب کمیشن کی دستاویز کے مطابق سال2014، 2015 اور2016کے دوران احتساب کمیشن کو کرپشن، بدعنوانی اور بے ضابطگیوں سے متعلق 1020 درخواستیں موصول ہوئیںجن میں2014اور2015کے دوران222 جبکہ صرف 2016 میں مختلف سرکاری محکموں، اداروں اور شخصیات کیخلاف 798درخواستیں جمع کرائی گئیں، احتساب کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق سال2016میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کیخلاف 98جبکہ اعلیٰ تعلیم کیخلاف  67شکایات موصول ہوئیں، اسی طرح صوبائی محکمہ مال کیخلاف81،بلدیات 80، محکمہ صحت 52، مواصلات40، پولیس27، زراعت26، انرجی اینڈ پاور11،جنگلات وماحولیات 18، آبپاشی 21اور محکمہ معد نیا ت میں مبینہ بے قاعدگیوں کیخلاف احتساب کمیشن کو21شکایات ملیں،ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ 2016میںصوبائی محکمہ اوقاف و حج کیخلاف 5،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن9 ،محکمہ خزانہ5، خوراک3، محکمہ داخلہ 3، صنعت اور فنی تعلیم 8،محکمہ قانون 7 اور محکمہ پبلک ہیلتھ کیخلاف مختلف نوعیت کی 13شکایتی درخواستیں جمع کرائی گئیں، صوبائی محکمہ ثقافت، کھیل اور ٹورازم کیخلاف9، عشرو وکواۃ12، محکمہ ہاؤسنگ، جیل خانہ جات، اطلاعات تک رسائی اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کیخلاف ایک ایک، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کیخلاف2جبکہ ٹرانسپورٹ، کوہاٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، مردان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کیخلاف تین تین شکایات احتساب کمیشن کو موصول ہوئیں، خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کو اکاؤنٹنٹ جنرل کیخلاف 7،محکمہ انٹی کرپشن کیخلاف 4،پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیخلاف 4 اور پبلک سروس کمیشن کیخلاف 6درخواستوں کیساتھ وفاقی محکموں واپڈا کیخلاف 7، نادرا 3 اور این ایچ اے کیخلاف بھی ایک درخواست جمع کرائی گئی، احتساب کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق سال 2016میں موصول شدہ798شکایات میں324شکایات ابتدائی انکوائری کےبعد نمٹائیں جبکہ79شکایات رائے کیلئے محکموں کو ارسال کی گئیں،303 کیس تفصیلی تصدیق  کیلئے منظور ہوئے،152کیس محکمانہ کاروائی کیلئے محکموں کو ارسال کئے گئے ،61شکایات کی تصدیق کے بعد انکوائری کی منظور دی گئی جن میں22انکوائریز کو تحقیقات میں تبدیل کیا گیا  اسی طرح 166کیس خارج جبکہ 13شکایات پر احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کئے گئے۔

تازہ ترین