راولپنڈی (نمائندہ جنگ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہمارا سفر نواز شریف کے نااہل ہونے پر نہیں رکے گا‘سیاسی‘ غیر سیاسی‘ سرکاری اور غیرسرکاری لوگوں سمیت جج‘ جرنیل اور بیوروکریٹ سب کا احتساب کیا جائے، دیواروں اور پردوں کے پیچھے چھپے ان آستین کے سانپوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے جنہوں نے غریب عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک محلات بنائے۔ پانچ چھ ہزار لوگوں کو اڈیالہ جیل میں ڈالنے سے اگر بیس کروڑ لوگوں کو نجات ملکر ان کی زندگی آسان ہوسکتی ہے تو یہ سودا کسی صورت مہنگا نہیں۔ سیاسی اور معاشی دہشت گردوں سے چھٹکارے کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیراہتمام ہفتہ کی شام مری روڈ پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے مقامی قائدین کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔
سینٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم نے ایک سال قبل کرپشن کیخلاف جہاد کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں تین بل پیش کئے مگر افسوس ہماری وہ کوشش دیوار کو ٹکریں مارنے کے مترادف ثابت ہوئیں کیونکہ وہاں سیاسی اور معاشی دہشت گرد ایک دوسرے کیلئے حصار بنے ہوئے تھے۔ ہم نے گزشتہ سال 24اگست کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور گیارہ ماہ تک مختلف مراحل طے کر کے یہ کامیابی ملی مگر یہ ہماری منزل نہیں تمام چوروں‘ ڈاکوئوں‘ لٹیروں اور ملکی خزانہ لوٹنے والوں کو ہتھکڑیاں پہنانے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ پاکستان کے بیج سینے پر لگا کر حب الوطنی کے درس دینے والوں نے ذاتی مفاد کیلئے ایک چھوٹے سے ملک کا اقامہ بنا رکھا ہے دو کشتیوں میں سوار ان لوگوں کا یہی اصل روپ ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم نے پانامہ کیس میں ملوث 436افراد کے بارے میں پٹیشن دائر کی تھی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ باقی لوگوں کا بھی جلد ٹرائل مکمل کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ احتساب کا عمل سب سے پہلے مجھ سے شروع کیا جائے اور اس کے بعد کرپشن میں جتنے بھی سیاسی‘ غیرسیاسی‘ سرکاری اور غیرسرکاری لوگوں سمیت جج‘ جرنیل اور بیوروکریٹ شامل ہیں سب کا احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ممنون حسین نے صحیح پیشن گوئی کی تھی کہ پانامہ کیس حقیقت میں اللہ کی طرف سے پکڑ ہے۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ بعض حکمران اب 62اور 63کی شق کو آئین تجاوزات کہتے ہوئے اس کا بندوبست کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کڑے احتساب کے بغیر جمہوریت نہیں مل سکتی چند خاندانوں اور لوگوں نے ملک کو یرغمال بناکر رکھا ہے۔