• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی کا یہ مطالبہ کہ عام انتخابات سے قبل وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کو خیبر پختون خوا کے صوبے میں شامل کردیا جائے بلاشبہ آئندہ چند روز میں ذمہ داریاں سنبھالنے والے نئے وزیر اعظم اور نئی وفاقی حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہوگا۔چارسدہ میں اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب میں اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ نئے وزیر اعظم کو پختون اور بلوچ عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو ختم کرنے کے لیے فاٹا کو آئندہ عام انتخابات سے پہلے خیبر پختون خوا میں ضم کرنے کا اعلان کردینا چاہیے۔ فاٹا اصلاحات کا معاملہ بھی ان امور میں شامل ہے جو سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں جاری عدالتی کارروائی کی وجہ سے وفاقی حکومت کی خاطر خواہ توجہ سے محروم رہے ۔ فاٹا اصلاحات کے لیے سرتاج عزیز کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی گزشتہ مارچ کے اوائل میں وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری کے باوجود اصلاحات کے پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی نمایاں کارکردگی سامنے نہیں آسکی جس کے باعث فاٹا کے عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے اوراس کا مظاہرہ مسلسل ہوتا چلا آرہا ہے۔مئی کے پہلے ہفتے میں فاٹا رہنماؤں کے اجلاس میں اصلاحات میں مزید تاخیر کی صورت میں اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنے کا اعلان اور اصلاحات کے ضمن میں قانون سازی کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے خصوصی اجلاس کے انعقاد کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ دو ہفتے پہلے قبائلی طلباء نے فاٹا اصلاحات میں تاخیر پر پشاور میں گورنر ہاؤس پر احتجاجی مظاہرہ کرکے اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔فاٹا کے عوام کے بنیادی مطالبات میں ایف سی آر کے ظالمانہ قانون کا خاتمہ، فاٹا کو خیبر پختون خوا میں ضم کرنا اور ملک کے آئین کے مطابق تمام بنیادی حقوق کا دیا جانا شامل ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ نئی وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات کے معاملے کو اپنے ایجنڈے کے سرفہرست امور میں شامل کرے اور عام انتخابات سے قبل ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔

تازہ ترین