• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پینتالیس دن میں 45 مہینوں کا کام کروں گا، شاہد خاقان عباسی

I Will Do Work Of 45 Months In 45 Days Shahid Khaqan Abbasi

نو منتخب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میں 45 دن میں 45 مہینوں کا کام کروں گا، سیٹ گرم کرنے نہیں، کام کرنے آیا ہوں، 45دن ہوں یا 45 گھنٹے، کام 45 ماہ کا کروں گا۔

بطور وزیراعظم قومی اسمبلی سے پہلے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک عدالت اور لگے گی، جو اس عدالت سے بڑی ہوگی، جہاں کوئی جے آئی ٹی نہیں ہوگی، وہاں گواہی دیں گے کہ نوازشریف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، نوازشریف میں رتی بھر بھی کرپشن ہوتی تو وہ یہاں کھڑے نہ ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست پاکستان میں گالی بن چکی ہے، وزیراعظم بن کر خوشی نہیں ہے، ملتان کےاراکین قومی اسمبلی مجھ سے زیادہ نوازشریف کےوزیررہے،ملتان کےایم این اےگواہی دیں گےنوازشریف نےکبھی کرپشن نہیں کی،راول پنڈی کےایم این ایزبھی نوازشریف کے لیےگواہی دیں گے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پہلا ہدف دیدیا، کہتے ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائری دیکھ کر تکلیف ہوئی، ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کمزور ہوگا، فوج جنگ نہیں لڑسکتی،جولوگ ٹیکس نہیں دیتےان کےپیچھے جائیں گے۔

انہوں نے پارلیمنٹ اورکابینہ کی منظوری کےبعدخودکارہتھیاروں پرپابندی لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلحہ ساتھ لیکرچلنےوالوں کےخلاف کارروائی ہوگی، وفاقی حکومت خودکارہتھیارجاری نہیں کرےگی،خودکارہتھیارواپس لے کرعوام کوپیسےواپس کریں گے،پارلیمنٹ اورکابینہ کی منظوری کےبعدخودکارہتھیاروں پرپابندی لگائیں گے، میری پوری کوشش ہوگی کہ خودکارہتھیارعام شہری کےپاس نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی پیکیج پر عمل درآمد کیا جائے گا،کراچی کےمسائل کوحل کریں گے،کراچی کےمسائل حل نہ ہوئےتوملک کےمسائل حل نہیں ہوں گے،کراچی کو امن وامان دیا،اب کراچی میں انفرااسٹرکچربہتربنانے کی ضرورت ہے،ایم کیوایم،فاٹا،پی کےمیپ،جےیوآئی(ف)کےبھائیوں کاہماری مددکرنے پر مشکور ہوں۔

اس سے قبل شاہد خاقان عباسی کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی ایاز صادق نے انہیں وزیراعظم کی نشست سنبھالنے کی ہدایت کی، جبکہ نوازشریف کی نشست پران کی تصویرلگادی گئی۔

اسپیکر ایز صادق کا کہناتھا کہ رول 4-35کے مطابق شاہدخاقان عباسی وزیراعظم پاکستان منتخب ہوچکے ہیں۔

شاہدخاقان عباسی کی تقریر کے دوران شیخ رشید اور جمشید دستی نعرے لگاتے رہے،اس موقع پر خواجہ سعدرفیق شورمچانےوالےافراد کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے۔

شاہدخاقان عباسی نے مزید کہا کہ جمہوری عمل میں حصہ لینےوالوں کاشکرگزارہوں،مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا مشکور ہوں جنہوں نے اس منصب کے لیے موزوں سمجھا،مجھے ووٹ دینے والوں کا مشکور ہوں،نوازشریف کا مشکور ہوں، عمران خان کا مشکور ہوں جوروزمرہ کی گالیوں میں ہمیں شامل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمعےکوسپریم کورٹ کافیصلہ آیاجس کی کوئی نظیرنہیں تھی،سپریم کورٹ کے فیصلےکومن وعن قبول کیا،پاکستان کےعوام نےقبول نہیں کیا، پاکستان کے عوام نےفیصلےکو رد کیا،نوازشریف نے فیصلے کے فوراً بعد وزیراعظم ہاؤس چھوڑدیا،پارلیمانی پارٹی کااجلاس بلایا گیا، کوئی ایم این اےکہیں نہیں گیا،پارٹی میں دراڑنہیں پڑی۔

نو منتخب وزیر اعظم نے کہا کہ 200کےقریب ایم این ایزوالی پارٹی میں وزیراعظم کا امیدوارنہیں تھا،نوازشریف نےجس کا نام وزیراعظم کے لیے لیا وہ آپ کےسامنےکھڑا ہے،قومی اسمبلی میں بیٹھنے والا ہرشخص چاہتاہے کہ وہ وزیراعظم کی نشست سنبھالے،مسلم لیگ ن کی کامیابی ہے کہ کسی نےنہیں کہا کہ وہ وزیراعظم کی کرسی تک جانا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہاڑوں کے رہنے والے ہیں،جو کام یہ کررہے ہیں وہ میں جانتا ہوں، ان سے بہتر کرسکتا ہوں لیکن ہمارے لیڈر کا حکم نہیں ہے،ہمارےلیڈرکاحکم ہے کہ گالی کاجواب شائستگی سےدیاجائے،جمہوری عمل چار دن میں مکمل ہوگیا، کوئی نہیں بھاگا، کوئی نہیں ٹوٹا۔

شاہدخاقان عباسی کا وزیر اعظم کے عہدے کیلئے پیپلز پارٹی کے امیدوار نوید قمر کے بارے میں کہناتھا کہ میں اور نویدقمر صاحب امریکا میں ساتھ پڑھتے رہے،ایک ساتھ ایک کمرےمیں رہے۔

انہوں نے کہا کہ مفاد پرست لوگ 26 ووٹ لیکر بیٹھے ہوئے ہیں،نوازشریف قصوروارہےکیونکہ اس نےپاکستان کوایٹمی طاقت بنایا،نعرےلگانےوالےلوگ اس وقت وزیرتھے،یہ زیادہ جانتے ہیں،نوازشریف کاقصورہےکہ معیشت مستحکم کی،نوازشریف کاقصورہےکہ نومبرکےبعدلوڈشیڈنگ ختم ہوجائیگی،ایل این جی پر بات کرنی ہے تو چوبیس گھنٹے حاضر ہوں،نوازشریف کاقصورہےکہ 60ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئی ہے، موٹرویزکاجال پاکستان میں بچھ رہا ہے،ڈیمز بن رہے ہیں۔

شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف نے8سال حکومت کی، اس دوران ایک بجلی کے منصوبےکاکوئی بتادے، جومیرےدوست اپوزیشن میں ہیں انہیں سزا مل گئی، عوام نےمسترد کردیا،اگرکچھ کام اپوزیشن والوں نےکیاہوتاتوحکومت میں ہوتے،اس سیٹ کے بوجھ کا احساس ہے،اس سیٹ پر لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، محمدخان جونیجواورنوازشریف آج بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 30سال سیاست میں گزارےہیں، 30سال پہلےمیرےاثاثےکئی گناتھے، اس ایوان کاسب سےبڑاکام یہ ہےکہ ایوان کےتقدس کوبحال کیا جائے، حکومت، اپوزیشن، فوج، انٹیلی جنس ادارے،عدلیہ سب ایک کشتی کےسوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی حکومت ہر نوجوان کو نوکری نہیں دےسکتا،نوکریاں سرمایہ کاری آنےسےملےگی، مشکل فیصلوں کی ضرورت پہلے بھی تھی، آج بھی کررہے ہیں اور آئندہ بھی کرینگے، جولوگ ٹیکس نہیں دیتےان کےپیچھے جائیں گے، ہماری کچھ پالیسیاں کامیاب ہوئیں،مزید پالیسیاں دینےکی ضرورت ہے۔

شاہدخاقان عباسی نے مزید کہا کہ ہائیرایجوکیشن معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، ہیلتھ کارڈ جنوبی ایشیا ء کا سب سے بڑا پروگرام ہے، موٹروےاورریلویزکاجدیدنظام پاکستان کودیاجائے گا،اولین کوشش ہوگی کہ حکومت اوراپوزیشن آئین کی پاسداری کریں،اپوزیشن کےساتھ ملکرعوام کاسیاست پراعتماد بحال کریں گے، اس ملک کےحقیقی وزیراعظم میاں نوازشریف اس کرسی پر دوبارہ ضرور آئیں گے۔

تازہ ترین