نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حلف اٹھالیا،صدر مملکت ممنون حسین نے ان سے وزارت عظمیٰ کا حلف لیا۔
ایوان صدر میں ہونے والی وزیر اعظم کےحلف کی تقریب میں ارکان پارلیمنٹ اور مسلح افواج کے سربراہان کے علاوہ صوبوں کے گورنرز اور غیر ملکی سفارت کار بھی شریک ہوئے۔
ا س سے قبل شاہد خاقان عباسی 221ووٹ لے کر وزیر اعظم منتخب ہوگئے، ان کے مقابلے میں نوید قمر نے 47، شیخ رشید نے 33 اور صاحبزادہ طارق اللہ نے 4ووٹ حاصل کیے، 342 کے ایوان میں 305 ووٹ ڈالے گئے ۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے انتخاب کا اعلان کیا اور تمام ارکان اپنے اپنے امیدواروں کو ووٹ ڈالنے مختص لابیز میں چلے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین اپنے امیدوار شیخ رشید احمد کو ووٹ دینے نہیں آئے، 342کے ایوان میں 307 ارکان آئے، جبکہ 35 ارکان ایوان میں آئے ہی نہیں جن میں زیادہ تعداد حکومتی ارکان کی تھی۔
عوامی نیشنل پارٹی نے کسی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا، غلام احمد بلور ایوان میں تو تھے مگر انہوں نے ووٹ نہیں ڈالا، بی این پی مینگل کے عیسیٰ نوری بھی ایوان میں رہے مگر انہوں نے بھی ووٹ نہیں دیا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے نتائج کا اعلان کیا۔
قومی اسمبلی کے نئے قائد ایوان شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کے حق میں اور مخالف نعروں میں گونجتے ایوان سے خطاب میں کہا کہ اولین کوشش ہو گی کہ اپوزیشن اور حکومت مل کر آئین کی پاسداری کریں تاکہ جمہوریت اور آئین پر عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔
انہوں نے یکم نومبر سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا اعلان بھی کر دیا۔
نوید قمر بولے کہ قومی مفاد میں کیے جانے والے ہر کام میں وزیراعظم کا ساتھ دیں گے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ چیلنج کرتا ہوں ایل این جی انتہائی مہنگی لی گئی، 33 ارب سے زائد قرضے لیے گئے، ملک کی اسمبلی سب سے زیادہ غیر محفوظ ہے۔
جماعت اسلامی کے طارق اللہ نے کہا کہ پاناما کیس ختم نہیں ہوا، احتساب کی ابتدا ہوئی ہے، شاہد خاقان عباسی آگے بڑھیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سابق وزیراعظم کا انجام وہی ہوا جو پہلے ہوتا آیا ہے، کسی کو پھانسی، کسی کو قتل اور کسی کو فارغ کر دیا گیا، جج زندہ باد، جرنیل زندہ باد لیکن سب کو آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔