سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کہتے ہیں کہ اب ایک نیا سلسلہ چلا ہے کہ نیب پر جج بٹھا دیا جائے، اس کامطلب ہے کہ سپریم کورٹ کو تالا لگادیں، ایسا تاریخ میں، دنیا میں کہیں نہیں ہوا۔
بزرگ سیاستدان جاوید ہاشمی نے ملتان میں پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ نوازشریف کوبیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پرآرٹیکل 62 اور 63 لگ گیا،ایک آدمی کوسزا دینے کے لیے 20 کروڑ عوام کے حقوق پرڈاکا ڈالاجارہا ہے،جو ہم ڈالنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی توہین نہیں ہونی چاہیے،ہم آئین کی توہین نہیں ہونےدیں گے،جب آئین نہیں رہے گا توادارے بھی نہیں رہیں گے،پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی،قوم کو کہاں سے آزادی کا سبق پڑھائیں گے،
جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ طے شدہ قانون ہے کہ ایک عدالت کی نگرانی دوسری عدالت کر ہی نہیں سکتی، آج تک نیب میں جتنے مقدمے چلے ہیں چھ چھ سال چلے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کی ذمےداری اداروں کا تحفظ ہے، سیاسی جماعتیں اپنے ملک کے اداروں کا مقام بلند کریں، سیکیورٹی اداروں اور پارلیمنٹ کا مقام بلند کریں گے تو ملک چلے گا۔
جاوید ہاشمی نے کہا کہ نیب کے اندر آج تک جتنے مقدمات چلے ہیں اس میں 5 سے 6 سال لگتے ہیں، مجھ پر اور یوسف رضا گیلانی پر بھی پانچ پانچ سال مقدمات چلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوافراد کوسزا دینے کے لیے پوری قوم کوسزا نہیں دینی چاہیے،احتساب ہونا چاہیے اور ہر قیمت پر ہونا چاہیے۔
بزرگ سیاستدان نے مزید کہا کہ ملک میں ایسا طریقہ حکومت لایا جارہا ہےجس کے بعد کچھ نہیں بچے گا،میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں،میری باتیں توہین عدالت ہیں تومجھ پرتوہین عدالت لگائیں۔
اس موقع پر جاوید ہاشمی کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکن جمع ہوگئے جنہوں نے احتجاج کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی۔