گزشتہ چند ہفتوں سے بلوچستان ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ اس سلسلے کا تازہ واقعہ ہفتے کے روز کوئٹہ میں فوجی گاڑی پر حملے کی شکل میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 8اہلکاروں سمیت15 افراد شہید اور 25زخمی ہو گئے۔ دھماکے والی جگہ کے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگ گئی اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکا سیکورٹی زون میں ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب ہوا جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ کارروائی انتہائی تربیت یافتہ دہشت گردوں نے انجام دی۔پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بزدلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بالکل بجا کہا ہے کہ دہشت گردوں نے جشن آزادی کو متاثر کرنے کیلئے یہ حرکت کی ہے۔ تاہم پاکستانی قوم اس امر کا پورا شعور رکھتی ہے کہ ہماری ترقی اور خوشحالی کے روشن امکانات سے خائف دشمن ان ہتھکنڈوں سے ہمارے حوصلے پست کرنا چاہتا ہے لہٰذا پاکستان کا بچہ بچہ دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کیلئے پوری طرح پرعزم ہے۔ اس حقیقت کے واضح شواہد سامنے آچکے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے والوں کوافغانستان میں بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے اور بھارتی قونصل خانے اس مقصد کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔ افغان حکومت بھارت کی خوشنودی کیلئے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کی کشیدگی کو مسلسل بڑھا رہی ہے جبکہ یہ طرزعمل خود افغان عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔پاکستان اور افغانستان لازوال دینی، تاریخی ، ثقافتی اور جغرافیائی رشتوں میں منسلک ہیں ، دونوں ملکوں کا نفع نقصان فطری طور پر مشترک ہے، خطے کو عشروں سے جاری خوں ریزی سے نجات دلانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تعاون اور مفاہمت سے قیام امن کیلئے کام کریں۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حتمی کامیابی تک ان شاء اللہ پاکستانی قوم یہ جدوجہد جاری رکھے گی اور اس کے اس عزم کو کمزور کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔