• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج ہر پاکستانی کی خواہش ہے کہ ملک میں خوشحالی کا دور دورہ ہوکرپشن، بدعنوانی، دہشت گردی ، بیروزگاری ، اورخودکش حملوںکا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوجائے کیا یہ ممکن ہے؟کیا ہمار امحفوظ اور پُرامن ملک میں رہنے کا خواب پورا ہوسکے گا ؟ہمارا ملک جو اتنی قربانیوں سے حاصل کیا گیا تھا کیا ہمیں واقعی اس کی مٹی سے سچا پیار ہے؟ کیا ہم اپنے ملک کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے خلوص نیت سے کوشاں ہیں اور اس کیلئے تگ و دو کرتے ہیں ۔ یہ امر قا بل افسوس ہے کہ ہم نے ایک خوبصورت ملک تو حاصل کرلیا لیکن اس کی حفاظت کیلئے ہم کچھ نہ کرسکے ۔ آج تک جتنے بھی حکمراں آئے انہوں نے ملک اور عوام کیلئے کچھ نہیں سوچا ملک اور عوام کی بہتری کیلئے اگر فیصلے کئے جاتے تو آج شاید بحیثیت قوم ہماری اور ہمارے ملک کی حالت مختلف ہوتی۔وطن اور آزادی وطن زندگی کی عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک ہے۔ اپنا وطن کیا ہوتا ہے اس کی قدر و قیمت کیا ہوتی ہے اس سوال کاجواب صرف بے وطن ہی دے سکتے ہیں ۔یوم آزادی 14اگست کا دن تجدید عہد کا دن ہے ۔ اس دن برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے عظیم مفکر قائداعظم محمد علی جناح کی پر خلوص اور ولولہ انگیز قیادت میں طویل جدوجہد اور بیش بہا قربانیوں کے بعد برطانوی سامراج اور ہندوغلبے کو شکست دے کر ایک آزاد اور خود مختاروطن حاصل کیا۔ مسلمانوں نے اپنے رب سے یہ عہد کیا تھا کہ اس پاک سرزمین کو اسلام کا گہوارہ بنائیں گے۔پاکستان ایک فلاحی مملکت ہوگی جہاں عوام کو اسلامی طریق زندگی کے مطابق رہنے کے مواقع فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ سیاسی غلامی ، جبرواستحصال اور معاشی ابتری سے نجات پاکر ایک روشن مستقبل تعمیر کر سکیں۔ اگر ہم حالات کا بغور جائزہ لیں توہمیں سیاسی آزادی تو مل گئی لیکن اقتصادی آزادی سے اب بھی ہم کوسوں دور کھڑے ہیں جبکہ معاشی آزادی کے بغیر ’’آزادی ‘‘ بے معنی ہے کیونکہ سیاسی آزادی کیسی ہی کیوں نہ ہو بھو کے عوام کا پیٹ نہیں بھر سکتی لہٰذا سیاسی آزادی معاشی آزادی کے بغیر بے معنی ہو کر رہ جاتی ہے ۔ لیکن افسوس کہ70سال گزرنے کے باوجود بھی ہم ابھی تک خود کفالت اور خود انحصاری کی منزل سے بہت دور ہیں اور ہم ترقی پذیر ملکوں کی برادری میں آخری صف میں کھڑے ہیں ۔ آج کا دن ہمیں اپنی غفلتوں ، کوتاہیوں اور خرابیوں کا محاسبہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے اور ہمیں بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کا پیغام دیتا ہے ۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی عطا کر دہ آزادی کی بقاو تحفظ کیلئے ضروری ہے کہ ملک کےتمام قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ایسا نظام وضع کیا جائے تاکہ ملک تیزی سے ترقی کرے۔ ملک کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے عوام اضطراب اور بے چینی کا شکار ہیں ۔گردو بیش کے حالات نے لوگوں کو خوف زدہ اور اپنے ہی ملک میں غیر محفوظ کر دیا ہے ۔ ہمیں خود سے یہ سوال کرنا ہوگا کہ کیایہ ملک آج سے 70سال پہلے جدوجہد سے ، قربانیوں سے ، جانوں کا نذرانہ دے کر اس لئے حاصل کیا تھا کہ اس میں سانس لینا اتنا دشوار ہو جائے ۔ کیا اس لئےکہ ہم آزادہونے کے باوجود محکوم بن کر زندگی گزاریں۔ ہمیں غیر ملکی امداد کے سہارے جینا پڑے ؟ اگر حکمراں ہماری سرپرستی نہیں کریں گے تو کو ن کرے گا ۔ آخر کب تک ہمارے ملک اور ہماری قوم کے ساتھ مذاق کیا جاتا رہے گا ۔ عوام اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کا خواب جو ہمارے قائد اور ہمارے عظیم شاعر علامہ اقبال نے دیکھا تھا کسی بھی حکمراں نے اس کو شرمندہ تعبیر نہ کیا ۔ ملک کو کھوکھلا بنا دیا گیا ۔ غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی ٹیکسوں کی شکل میں حکمرانوں کی جیبوں میں جاتی رہیں ۔ مختلف ا سکیموں اور پروگراموں کے ذریعے سبز باغ دکھا ئے گئے۔ کب تک آخر کب تک ۔۔۔؟ کیا ہمارے قائد اعظم محمد علی جناح اور ہمارے عظیم شاعر مفکر ڈاکٹر علامہ اقبال نےپاکستان کا تصور اور خواب ایسا دیکھا تھا ۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے جو کچھ ہمارے اور ہمارے ملک کیلئے کیا ہم نے ا ن کے احسانات کو یکسر فراموش کردیا۔ اگر ہم آج اپنا محاسبہ کریں تو ہم انہی کے سنہرے اصولوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھ سکتے ہیں ہماری بقا اسی میں ہے اور بیرونی دشمنوں سے نجات حاصل کرنے کا یہی طریقہ ہے ، دہشت گردی، خودکش حملوں اور دوسرے مسائل کا مقابلہ کرنے کیلئے انہی اصولوں پر عمل کرکے ہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیںاگر ہم آج عزم کرلیں گے تو قدرت بھی ہمارا ساتھ دے گی اور حقیقی معنوں میں آزادی کی ان نعمتوں سے بھی بہرور ہوسکیں گے جن کیلئے ہم نے پاکستان بنایا تھا۔قائد کے کارناموں اور خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے صرف14اگست کا دن ہی مخصوص نہیں بلکہ ہر لمحہ ہر گھڑی ان کے افکار و کردار کی روشنی میں ان نعروں کو عملی جامہ پہنانا چاہئے اور اس عظیم مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جن قربانیوں سے ہم نے یہ آزاد خطہ حاصل کیا تھااگر ہم پاکستانی ہونے کے ناطے اپنی سب ذمہ داریاں محسوس کریں تو یقیناً ہمارا ملک بھی ترقی کی منازل طے کر سکتا ہے ہم بھی اندرونی اور بیرونی سازشوں سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ہم بھی دہشت گردی، خود کش حملوں ، لوڈ شیڈنگ اور بیروزگاری کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اپنے ملک سے ختم کر سکتے ہیں۔اللہ کرے ہم میں احساس ذمہ داری پیدا ہوجائےتاکہ اتحاد و اتفاق اور یکجہتی کے بنیادی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اس ملک کی حفاظت کیلئے کچھ کرسکیں یہ ملک ہے تو ہماری پہچان ہے خدا نے جو یہ نعمت دی ہے ہم سب کو اس کی حفاظت کرنا ہوگی اور اس کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ایک ہوکر کام کرنا ہوگا خلوص نیت ، محنت اور جدوجہد سے یقینا خدا کی ذات ہمیں کامیاب و کامران کرے گی۔آئیں آج یہ فیصلہ کریں کہ ہم کو بقیہ زندگی اسی طرح سیاستدانوں کے دلفریب نعرے سن کر گزارنی ہے یا ہمیں اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنا ہے ۔ یقین کریں کہ اگر ہم یہ سوچ لیں کہ ہم نے حقیقی قیادت کو آگے لانا ہے تو پھر ہم اپنے ملک کی حفاظت زیادہ بہتر انداز میں کر سکیں گے اگر ہمارا ملک صحیح سمت پر چل گیا تو ہماری تقدیریں بھی بدل جائیں گی۔ صرف سوچنے کی بات ہے فیصلہ آپ کو کرنا ہے کیونکہ پہلے ہی بہت دیر ہو چکی ہے مزید تاخیر ہمیں لے نہ ڈوبے ۔آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ معاشی بہتری اور خوشحالی کی بنیادجو70 برس قبل گرانقدرخدمات سر انجام دیکھ رکھی گئی تھی اس کے لئے ایک ہو جائیں گے تاکہ ہر شعبہ حیات میں خودکفالت حاصل کر کے حقیقی معنوں میں آزاد قوم بن سکیں تاکہ قائد اعظم محمد علی جناح اور مسلمانان برصغیر نے جو ایک اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھا تھا اس کو تعبیر ملے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے اور پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کردے یونکہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ۔

تازہ ترین