راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)مری میں اربوں روپے کی سینکڑوں کنال سرکاری اراضی کوڑیوں کے بھائو لیز کرنے کے باوجود 20/20 برسوں سےسرکار کو کوئی کرایہ وصول نہیں ہوا ہے۔جس کا بورڈ آف ریونیو پنجاب نے بھی سخت نوٹس لیا ہے اور کئی بار نشاندہی کےباوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔باخبر ذرائع کے مطابق کروڑوں روپے کنال والی جگہ 160 روپے سے ایک ہزار روپے کنال سالانہ لیز کی گئیں اس کے باوجود کرایہ وصول نہیں کیا جارہا ہے۔
بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ کے مطابق شنگریلا ہوٹل اینڈ ریسٹورنٹس کو 112 کنال اراضی فروری90میں پچاس سال کیلئے160روپے کنال کے حساب سےلیز کی گئی۔جس کا کرایہ جون2000تک جمع ہے۔لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ یامین کے تھری سٹار ہوٹل کو مئی90میں پچاس سالہ لیز پر160روپے کنال کے حساب سے120کنال اراضی لیز کی گئی۔جس کا کرایہ1999تک جمع ہے۔مائیکروویو ٹاور کیلئے آٹھ کنال اراضی ایک ہزار روپے کنال کے حساب سے بارہ برسوں کیلئے مئی96میں لیز کی گئی1999تک کرایہ لیا گیا۔ایک خاتون فرحت راناولدچوہدری وارث رانا کو چار کنال چار مرلہ اراضی جولائی95میں بارہ برسوں کیلئے ایک ہزار روپے کنال پر دی گئی آج تک کوئی رقم سرکاری خزانے میں جمع نہیں ہوئی۔
گیسٹ ہائوس مری کو دو کنال 16مرلہ اراضی اگست90میں 30برسوں کیلئے 160روپے کنال پر دی گئی جس میں سالانہ25فیصد اضافہ ہونا تھا۔صرف 1996-97تک کرایہ ملا۔میسرز پارکس پاک پرائیویٹ لمیٹیڈ کوچیئر لفٹ منصوبہ کیلئے39ایکڑ6کنال اراضی 30برسوں کیلئے160روپے کنال کے حساب سےاپریل87میں دی گئی۔آج تک کوئی رقم ریکور نہیں ہوئی۔پاک سروسز پی سی ہوٹل کو پانچ ایکڑاراضی30برسوں کیلئے اگست91میں لیز کی گئی جس کا آج تک کرایہ ہی طے نہیں ہوسکا۔مری امپرومنٹ ٹرسٹ کوچائنیز ہوٹل کیلئے7ایکڑ ستمبر91میں18ہزار557روپے میں25برسوں کیلئے لیز کی گئی۔کچھ وصول نہیں ہوا۔
اسی طرح منجمنٹ آف لارنس کالج کو آٹھ کنال چار مرلہ اراضی مئی93میں 25سالہ لیز پر دی گئی۔جس کے کرایہ کا تعین کیا گیا لیکن اب ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔بورڈ آف ریونیونے ڈسٹرکٹ کلیکٹر راولپنڈی کو ہدایت کی ہے کہ وہ لیز شدہ جگہوں کا ریکارڈ تلاش کرائیں اور تازہ ترین رپورٹ بھجوائیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر مری اور ڈسٹرکٹ آفس نےاتنی زحمت ہی نہیں کی کہ سرکاری اراضی کا ریکارڈ حاصل کریں۔جس کے باعث بغیر کوئی پیسہ ادا کئے لیز ہولڈر سرکاری اراضی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔