شیخوپورہ(نمائندہ جنگ سے)سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد شیخوپورہ میں آئل ٹینکر بنانے والی ورکشاپوں کے سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں سرگودھا روڈ پرآئل ڈپوؤں کے قریب بعض ورکشاپوں میں انتہائی غیرمعیاری آئل ٹینکر تیار کیے جاتے ہیں جو حکومت کی طرف سے جاری میکنزم کے بھی منافی ہیں، اس بارے میں ایک سرکاری ادارے نے رپورٹ تیارکرکے حکومت پنجاب اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھیج دی ہے ۔قابل اعتماد ذرائع کے مطابق اس رپورٹ میں حیرت انگیز انکشاف کیا گیا ہے کہ آئل ٹینکی حادثہ کا شکار ہونے والی بسوں اورٹرکوں کی باڈی مرمت کرکے اس پر بھی فٹ کردی جاتی ہے اورجس گاڑی کے فریم کی حالت نا گفتہ بہ ہو اس فریم پرچیسزنمبر ٹمپر کردیا جاتا ہے آئل ٹینکروں اورٹینکیوں کی تیاری کے لیے حکومت کی ہدایت کے مطابق 12/10ایم ایم کی بجائے 18/16/14ایم ایم کی ہوہے کی چادر استعمال کی جارہی ہے جس کو کیمیکل سے ویلڈنگ کرنے کی بجانے مقامی طریقہ کے مطابق ویلڈنگ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے آئل ٹینکر دوران سفر لیک ہوجاتے ہیں اورآئل ٹینکر کے لیے لوڈ این ایچ اے کی پالیسی کے مطابق نہیں ڈالا جاتامقامی طور پر تیاری کے دوران آئل ٹینکر اورٹینکی کے فریم کے اوپر ایک اورناقص قسم کا فریم ویلڈ کر دیا جاتا ہے جس کے اوپر سے ٹینکر اور ٹینکی کی اونچائی زیادہ ہوجاتی ہے لیکن یہ ٹینکر اورٹینکی توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے کئی بار الٹ جاتی ہے ۔رپورٹ میں شیخوپورہ کے قریب تھانہ صدر کی حدود میں چلنے والی ایسی 11 غیر قانونی ورکشاپوں کے مالکوں کے ناموں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو کئی برس سے حادثات کا باعث بننے والی ٹینکیاں اورآئل ٹینکر بنا رہے ہیں جو کمپنی کے مقابلے میں نصف قیمت میں تیار کی جاتی ہیں ان ورکشاپوں کے مالکان کا تعلق شیخوپورہ کے علاوہ حافظ آباد بہاولپوراور ننکانہ سے ہے۔