لاہور،سکھر،(نمائندہ جنگ، نامہ نگار) توہین عدالت کیس میں کارروائی کیخلاف لاہور، سکھر، پشاور سمیت ملک بھر میں وکلا کی ہڑتال جاری ہے، عدالت نے سینئر جج سے بدتمیزی کرنے والے لاہور ہائیکورٹ بار ملتان بنچ کے صدر شیر زمان کے دوبارہ وارنٹ جاری کر دیئے ہیں اس سلسلے میں پولیس کو 8 ستمبر تک ان کی گرفتاری کی مہلت دی گئی ہے۔ جبکہ وکلا نے احکامات کی واپسی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ وکلا کے احتجاج کے باعث پولیس نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی عدالت کی طرف جانیوالے تمام راستے کنٹینرز لگا کر سیل کر دیئے ،جبکہ عدالتوں میں مقدمات کی سماعت معمول کے مطابق رہی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں قائم 5رکنی فل بنچ کے حکم کے باوجودپولیس سینئر جج سے بدتمیزی کرنے والے لاہور ہائیکورٹ بار ملتان بنچ کے صدر شیر زمان قریشی کو گرفتار نہ ہو سکی اور انکی گرفتاری کیلئے عدالت سے مہلت مانگ لی جس پر لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے پولیس کو مہلت دیتے ہوئے شیر زمان قریشی کو 8 ستمبرکو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے انکے دوبارہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئےجبکہ ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت معمول کے مطابق رہی۔
گزشتہ روز سماعت کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ میں کڑے حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے اور ہائیکورٹ کے اندر عدالتی برآمدوں کے ساتھ کنٹینرز کھڑے کر دیئے گئے شیرزمان قریشی کے حامی وکلا پیر کی طرح مال روڈ پر احتجاج کرنے تو نہ نکلے البتہ ہائیکورٹ کے احاطہ میں ہی نعرے بازی کرتے رہے اور کمرہ عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران وکلا کے نعرے سنائی دیتے رہے۔ ججز اور ملتان بار تنازع کی سماعت کے موقع پر وکلا تنظیموں کی ہڑتال کے باوجود وکیل صبح سے ہی ہائیکورٹ میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھےجبکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے ہائیکورٹ میں رینجرز اور پولیس کے دستے تعینات کیے گئے، صدر ملتان ہائیکورٹ بار شیر زمان کی گرفتاری کیلئے مختلف جگہوں پر چھاپے بھی مارے گئے لیکن وہ روپوش ہو گئے،توہین عدالت کی سماعت کے بعد وکلا اکٹھے ہو گئےاور ہائیکورٹ کے احاطے میں اجلاس کیا اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے احکامات کو قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک عدالت اپنے احکامات واپس نہیں لیتی احتجاج جاری رہے گا۔ چیف جسٹس کی عدالت کوجانیوالے تمام راستے کنٹینرز لگا کرتے سیل کردئے گئے، وکلا نے میڈیاکو اپنی کوریج سے روک دیا. اور کسی فوٹو گرافر یا کیمرہ مین کو احتجاج کی فوٹیج یا تصویر نہ بنانے دی گئی عدالتی احاطے میں نوجوان وکلاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد وکلاء رہنما انکے حقیقی ترجمان نہیں ، میڈیا کی رپورٹنگ جانبدارانہ ہے اگر درست رپورٹنگ نہ کی تو مزید برداشت نہیں کیا جائیگاجبکہ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ بار ملتان کے صدر شیرزمان قریشی کی گرفتاری کے حکم کیخلاف لاہور میں وکلا کی ہڑتال مکمل طور پر کامیاب نہ ہوسکی لاہور ہائیکورٹ بار، لاہور بار اور پنجاب بار کونسل نے گذشتہ روز شیرزمان قریشی کی گرفتاری کے احکامات کیخلاف صوبہ بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا تاہم لاہور ہائیکورٹ میں ہڑتال نہ ہونے کے برابر ہوئی، لاہور ہائی کورٹ لاہور پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت معمول کے مطابق ہوئی، موسم سرما کی تعطیلات کے باعث روسٹر کے مطابق 10عدالتوں میں مقدمات کی سماعت ہوئی جن میں وکلاء کی حاضری 95 فیصد سے بھی زائد رہی۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی کورٹ میں 36مقدمات میں سے 33مقدمات میں وکلاء پیش ہوئے، جسٹس سید کاظم رضا شمسی کی عدالت میں 17مقدمات کی کاز لسٹ جاری تھی اور تمام مقدمات میں وکلاء پیش ہوئے جن میں سے 7مقدمات کے فیصلے بھی کئے گئے، جسٹس عبدالسمیع خان کی عدالت میں 42 مقدمات میں سے 35 مقدمات میں وکلاء پیش ہوئے، جسٹس عالیہ نیلم کی عدالت میں 33میں سے 32مقدمات میں فریقین کے وکلاء پیش ہوئے مزید برآں جسٹس عبدالستار کی عدالت میں 76، جسٹس اسجد جاوید گورال کی عدالت میں 61 اور جسٹس جواد حسن کی عدالت میں کاز لسٹ کے مطابق 50 مقدمات کی سماعت ہوئی اور تقریبا تمام مقدمات میں فریقین کے وکلاء معمول کے مطابق پیش ہوئے۔
اسی طرح جسٹس مامون رشید شیخ کی عدالت میں نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق بیر سٹر اقبال جعفری کی جانب سے دائر درخواست سمیت دیگر مقدمات کی سماعت ہوئی جبکہ جسٹس حبیب اللہ عامر کی عدالت میں بھی زیر سماعت تمام کیسز میں فریقین کے وکلاء حاضر ہوئے۔