راولپنڈی (اپنے رپورٹر سے) پنجاب فوڈ اتھارٹی نے 10ماہ کی کارکرگی رپورٹ جاری کر دی۔ 2016ء کے پہلے10 ماہ کے کل 20 ہزار مقامات کی چیکنگ کے مقابلے میں اس سال 90ہزار کے قریب مقامات کی چیکنگ کی جو گزشتہ سال کے اتنے عرصے کے مقابلے میں450 فیصد زیادہ ہے۔ ترجمان پنجاب فوڈ اتھارٹی کے مطابق راولپنڈی میں13 ہزار کے قریب مقامات کی چیکنگ کی گئی جبکہ8 ہزار کو نوٹس جاری کئے گئے۔ کل270 فوڈ پوائنٹس کو سیل کیا گیا جبکہ سنگین ملاوٹ پر16 کیخلاف مقدمات درج کروائے گئے۔ گزشتہ 10ماہ میں جہاں ملاوٹ مافیا کیخلاف کارروائیوں میں تیزی عمل میں لائی گئی وہیں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق صوبہ بھر کے عوام کو محفوظ خوراک کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے اتھارٹی کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے 10ماہ قبل صرف لاہور میں کام کرنے والی اتھارٹی کو ابتدائی چند ماہ میں8 اضلاع جبکہ 14اگست 2017ء سے صوبہ بھر میں پھیلا دیا گیا ہے۔ گزشتہ 10ماہ میں تقریباً 90ہزار فوڈ پوائنٹس بشمول ہوٹل، ریسٹورنٹس، چھوٹے بڑے پروڈکشن یونٹس اور فیکٹریوں کی چیکنگ کی گئی۔54 ہزارکے قریب مقامات کو بہتری کیلئے اصلاحی نوٹس جاری کئے گئے اور ان نوٹسز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔ مضر صحت اشیاء کی موجودگی پر2 ہزار سے زائد فوڈ پوائنٹس کو سیل کیا گیا۔ سیل کئے گئے فوڈ پوائنٹس کو نہ صرف 6 کروڑ سے زائد کے جرمانے کئے گئے بلکہ مکمل اور جامع اصلاحی عمل کے تحت حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ڈھالا گیا۔ ملاوٹ مافیا کے ساتھ آہنی ہاتھوں نمٹتے ہوئے سنگین ملاوٹ کرنے والے269 مجرموں کیخلاف مقدمات دائر کئے گئے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ کوئی بھی کارروائی بغیر ثبوت نہیں کی گئی اور ملاوٹ کی جانچ کیلئے مختلف اشیاء خوردو نوش کے 2600نمونوں کا لیبارٹری تجزیہ کروایا گیا۔ ویجیلنس سیل کی خفیہ اطلاعات پر ملاوٹ مافیا کیخلاف463 کامیاب آپریشنز بھی کئے گئے۔ سنگین ملاوٹ میں ملوث 3سو کے قریب فیکٹریوں بشمول ڈرنکس، جوس، مرچ مصالحہ چکیوں کو اکھاڑ کر ضبط کیا گیا اوران کا ملاوٹ کا کاروبار جڑ سے ختم کیا گیا۔ خوراک کی صنعت میں تربیت یافتہ افراد کی موجودگی کو یقینی بنانے کیلئے فوڈ ورکرز کی تربیت کیلئے5 اضلاع میں پی ایف اے سکول قائم کر کے اب تک 6 ہزار فوڈ ورکرز کی تربیت مکمل کی جا چکی ہے جبکہ خوراک کی صنعت میں صحتمند افراد کی موجودگی یقینی بنانے کیلئے پنجاب فوڈ اتھارٹی اپنا مکمل غیر جانبدار میڈیکل سکریننگ کا نظام بھی شروع کر چکی ہے جس میں ابتک 3ہزار سے زائد ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں اورفوڈ انڈسٹری میں کام کرنے والے کئی خطرناک مریضوں کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔