• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملتان میٹروکیس،شہبازشریف اورمشاہدحسین کا خط سے اظہارلاتعلقی

Todays Print

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر صحافی بیورو چیف لاہور رئیس انصار ی نے کہا ہے کہ ملتان میٹرو کیس میں نہ شہباز شریف کے کوئی دستخط موجود ہیں،نہ مشاہد حسین کے اور نہ ہی کوئی لیٹر جاری کیا گیا ہے، ملتان میٹرو کیس کی واضح بات تو جب سامنے آئے گی جب اس کی مکمل انکوائر ی ہوگی کیونکہ کمپنی نے ملتان میٹرو کانام لیا ہے، آج بھی وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ کوئی کرپشن سامنے آئی تو میں عوام کی عدالت میں جاؤں گا، پنجاب میں ہمارے پاس اینٹی کرپشن ہے اس کے ذریعے ہمیں تحقیقات کرانی چاہئیں، پنجاب حکومت کے ماتحت اداروں سے شفاف تحقیقات کا کس طرح کیسے کہا جاسکتا ہے کہ شفاف تحقیقات ہورہی ہیں۔وہ جیو نیوزکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔

پروگرام میں پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد ،وزیرخارجہ خواجہ آصف، پی پی رہنماسسی پلیجو،وفاقی وزیردانیال عزیز ، سینئر اینکر پرسن عمران خان نے بھی شرکت کی۔پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئےترجمان پنجاب حکومت ملک احمد نے کہا کہ ملتان میٹرو کیس سامنے آنے کے بعد ہم نے اپنے طور پر تحقیقات شروع کردیں تھیں ،ہم نے سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان کو بتا یا تھا اس بار ے میں، ملک احمد کا کہنا تھا کہ جو خط وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ منسوب کیا گیا اس کی کاپی موجود ہے ، اس میں صاف ظاہر ہے کہ اس کی پہلی کیپشن غلط ہے، ا س میں کسی کو مخاطب نہیں کیا گیا، پھر ایک اسکینڈل اسٹوری چلنا شروع ہوگئی جس کے تحت175ملین ڈالرز وہ کک بیک کے پیسے ہیں، چائنا کے اندر پیسے پاکستان سے پیسے بھیجے جائیں اور کک بیک ہمارے ہوں یہ سمجھ میں آنے والی بات نہیں، شہباز شریف پرکرپشن کے حوالے سے کبھی کوئی الزام نہیں لگے، ان پر الزام اے آر وائی کی طرف سے لگایا گیا ہم نے انہیں لیگل نوٹس بھیج دیا ہے، ہم نے ان سے اس کا ثبوت مانگ لیا ہے ، اسی طرح ہم نے ایس ای سی پی کو بھی تین خطوط لکھ دئیے ہیں، عمران خان بھی الزام لگا رہے تھے شہباز شریف پر اگر ہم پر الزام ثابت ہوجاتا ہے تو شہباز شریف ہی نہیں ہم پوری ٹیم استعفیٰ دے دیں گے۔

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عبدالباسط کے اعزاز چوہد ری کے نام خط پر سرکاری ردعمل وزارت خارجہ دے سکتی ہے،عبدالباسط نے ابھی تک اس خط سے اظہار لاتعلقی نہیں کیا ہے،اس خط میں استعمال کی گئی زبان ایک ڈپلومیٹ کی زبان نہیں ہے، میری ذاتی رائے میں کسی کے متعلق خط لکھ کر اسے اس طرح جاری کرنا غیرمناسب ہے، اگر آپ نے کسی سے متعلق رائے کو خط کے ذریعے بیان کیا ہے اور وہ خط سوشل میڈیا پر آگیا ہے تو مناسب نہیں ہے، عبدالباسط نے بطور سفارتکار بہت اچھی اور لمبی اننگز کھیلی ہے، اگر کوئی بات ان کی مرضی کے مطابق نہیں ہوئی تو اسے رائے عامہ کی زینت نہیں بنناچاہئے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سوشل میڈیا کو پبلک ٹوائلٹ کی طرح استعمال کرتے ہیں،بطور وزیر دفاع میرا اعزاز چوہدری سے رابطہ رہا ہے جبکہ وہ سیکرٹری خارجہ ہوا کرتے تھے، اعزاز چوہدری پرو فیشنل طور پر بہت دانش مند شخص ہیں، انہیں اپنے پروفیشن کی بہت سمجھ بوجھ ہے۔

وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ امریکا کے دورے پر نہیں جارہا ہوں، متفقہ رائے ہے کہ ٹرمپ کی تقریر کے بعد ہمارا امریکا جانا مناسب نہیں ہے، اسی طرح امریکا سے بھی کسی کا پاکستان آنا مناسب نہیں ہے، پہلے ہماری سائڈ پر اس معاملے کی انڈراسٹینڈنگ ڈو یلپ ہوجائے اور امریکا کو بھی اس تقریر کے اثرات کا اندازہ ہوجائے، فی الحال ہم نے ٹائم آؤٹ لیا ہے کہ تمام صورتحال کا جائزہ لے سکیں، ٹرمپ کی تقریر سے متعلق مختلف توجیہات پیش کی جارہی ہیں، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ تھوڑا سا ہٹ کر اس کی تشریح کررہا ہے، میرے خیال میں ستمبر کے اندر کچھ نہ کچھ سامنے آجانا چاہئے، ہمارا ایک جامع ردعمل اس مہینے کے آخر یا اگلے مہینے کے اوائل میں آجائے گا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی ملک کے ساتھ اپنے تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتا ہے، افغانستان کے مسئلے کا سیاسی حل چاہتے ہیں جو افغان عوام کو قبول ہو، پڑوسی ملک میں فساد ہمارے مفاد میں نہیں ہے، وہاں فساد ہوگا توا س کے اثرات ہم پر بھی پڑیں گے،افغانستان میں پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے ٹھکانوں کی کوئی بات نہیں کرتا ہے، افغانستان مانتا ہے کہ اس کی سرزمین پاکستان کیخلاف ہوتی ہے لیکن ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ وہ علاقے افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں، اگر پورا افغانستان افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں تو یہ سولہ ممالک کی افواج پچھلے سولہ سال سے کیا کررہی ہے اور اب کیا کررہی ہے۔ 

 پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے منیب فاروق نے کہا کہ این اے 120 کا معرکہ جیسے ہی قریب آرہا ہے تو ایک سوال بھی پیدا ہو رہا ہے کہ کیا این اے 120 کا ضمنی الیکشن اپنے اندر  ریفرنڈم بھی رکھتا ہے ۔ کیا میاں نواز شریف کی نااہلی ٹھیک ہوئی یا نہیں ؟ آج کے پروگرام میں نیب کی فعالی پر بھی بات ہو گی کہ نیب کا ادارہ کتنا فعال ہے ۔ اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کس طرح کی سیاست کرنا چاہ رہی ہے اس پر بھی بات ہوگی ۔ مسلم لیگ کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ پچھلے چار برس کی سیاست سامنے آئی ہے جس میں واضع طور پر نظر آرہا ہے کہ یہ ایک تن تنہا کوشش نہیں ہے ، میری نظرمیں صرف یہ  ضمنی الیکشن نہیں بلکہ جو ضمنی الیکشن ہوتے چلے آئے ہیں وہ سب اس کے اوپرتبصرے  ہیں کہ یہ کس قسم کی سیاست ہے اور پا کستا ن کو کس بند گلی میں لیا جا رہا ہے ۔ بلکہ این اے 120 اس چیز کی آخری چوٹی ہے جس میں میرے خیال میں عوام کا رد عمل صاف اور واضح ہو گا کہ اداروں کے ذریعے 158(2) B نما حل نکالنا قابل قبول نہیں ہے ۔

کیس تو سارا پاناما کا تھا تو یہاں سے اقامہ پر کیسے چلے گئے ۔ جسٹس جمالی صاحب نے خود کہا تھا کہ پاناما فلیٹس کی بات کریں ، ادھر ادھر کی لوریاں نہ سنائیں ۔اور یہ the News کی ہیڈ لائن ہے۔ منیب فاروق کے سوال کہ سسی پلیجو صاحبہ کیا آپ کو بھی یہی لگ رہا ہے کہ این اے 120 میں ریفرنڈم ہونے جا رہا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب کی نا اہلی درست تھی یا نہیں تھی ۔ کیا دانیا ل صاحب کا یہ تاثر ٹھیک ہے جو ہمیں بتا رہے ہیں ؟ کے جواب میں سسی پلیجو نے کہا کہ آج محترم زرداری صاحب نے جو پریس کانفرنس کی اس میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے کن مشکلات کا سامنا کیا ۔ اس نے ایک اہم جملہ کہا جس میں ان سارے سوالات کا جواب مل جائے گا، اس نے کہا کہ محترمہ کو دو دفعہ غیر آئینی طریقے سے نکالا گیا لیکن ہم نے اداروں کے ساتھ ٹکراو نہیں کیا۔ہم نے کیوں نکالا والی کوئی ریلی نہیں نکالی ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ خون سے رنگی ہوئی ہے،آنسوں سے بھری ہو ئی ہے ، کوڑوں سے بھری ہوئی ہے اور آمر سے ٹکرائیں ہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے اداروں کا احترام کیا ہے ۔یہاں ہماری اور مسلم لیگ ن کے رد عمل میں بہت بڑا فرق ہے ۔ نہ کسی نے 12 سال قید کاٹی ہے اور نہ ہی کوئی پھانسی پر چڑھا ہے۔سینئر اینکر پرسن عمران خان نے کہا کہ یہ عدالتی فیصلے کے ساتھ زیادتی ہے۔ریفرنڈم تب ہو تا ہے جب آئین خاموش رہے ، قانون خاموش رہے ،یا چیزیں پہلے سے طے نہیں ہیں ۔ریفرنڈم آپ اس پر کراسکتے ہیں کہ پاکستان میں کونسا نظام ہو نا چاہیے اور ریفرنڈم کے ذریعے عوام سے پوچھ سکتے ہیں ۔ یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ ہرچیز کو ریفرنڈم کا نام دے دیں ۔

 سینئر اینکر پرسن عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ نے یہ الیکشن ایسا بنادیا ہے جیسے یہ نوا ز شریف کا مقابلہ ہے عدلیہ سے، عدلیہ کے فیصلوں پر ریفرنڈم نہیں ہوسکتا،یہاں سے نوا ز شریف کے جیتنے کے زیادہ چانسز ہیں،ان کے ہارنے یا جیتنے پر عدالتی فیصلہ موجود رہے گا، عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر زرداری باعزت بری ہورہے ہیں اور عدالتیں صحیح طرح کام نہیں کر رہی ہیں اور ادارے کام نہیں کر رہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہے، ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور چوہدر ی نثار کے کلیم کے مطابق کچھ ایسی فائلیں موجود ہیں آصف زرداری کی جو آن ریکارڈ ہیں۔

 مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ زرداری کے خلاف جو کاغذات نیب نے احتساب عدالت کو دئیے ہیں وہ اصل کاغذات ہیں یہ ایک کیس میں نہیں چار کیسز میں ایسا ہے اور وہ اصل دستاویز عدالت سے غائب کئے گئے ہیں چونکہ عدالت سے اصل دستاویز غائب ہوگئی ہیں تو کوئی ان پر مقدمہ نہیں بنے گا اور وہ باعزت بری ہیں اور اس کی کوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی، اسی طرح عمران خان کے دونوں وکیلوں نے اس بات کو مان لیا ہے کہ نیازی سروسز میں پیسے تھے اور ہم نے اسے ڈکلئیر نہیں کیا ہے ۔ پیپلزپارٹی رہنما سسی پلیجو نے کہا کہ آصف زرداری نے اپنی پریس کانفرنس میں بتایا کہ کس سے پیپلز پارٹی پر الزام لگائے گئے ، مسلم لیگ ن کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ اب بھی جنرل ضیاء کو اپنے روحانی باپ کا درجہ دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میاں نوا ز شریف کو اپنے خلاف ریفرنس میں پیش ہونا چاہئے، ن لیگ اپنے  آپ کو مظلوم کے طور پر پیش کرتی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔

تازہ ترین