فیصل آباد میں ایک سلم اسکول ایسا بھی ہے جہاں رات میں سولر لائٹس میں تعلیم دی جاتی ہے۔جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ’سلم اسکول‘ایک مقامی نوجوان روحیل ورنڈ کی جانب سے کھولا گیا تھا ۔ اسکول میں مفت تعلیم دی جاتی ہے ۔ یہاں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہونے والے بیشتر بچےایسے ہیں جو جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔
روحیل ورنڈ روزانہ65 سے زیادہ طلباء کو پڑھاتے ہیں۔ان کے بقول یہ ’پاکستان کو تعلیم یافتہ بنانے کی ایک کوشش ہے۔‘
سن 2016 میں اس کا افتتاح ہوا۔تب سے اب تک 65سے زیادہ طلباء کو مفت کھانا، بیگ، کتابیں ، کپڑے، کھیلوں کا سامان اور اسٹیشنری دی جارہی ہے۔
ا سکول میں پڑھنے والے پسماندہ بچوں کو نہ صرف بنیادی تعلیم دی جاتی ہے بلکہ بنیادی اخلاقیات اور آداب بھی سکھائے جاتے ہیں جبکہ غیر نصابی سرگرمیاں بھی منعقد ہوتی رہتی ہیں جیسے یوگا کلاسز، اسپورٹس ڈے، آرٹس کلاسز وغیرہ ۔ ان سب کا مقصد بچوں میں نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں میں دلچسپی بڑھانا ہے۔
روحیل کا یہ انفرادی اقدام قابلِ ستائش ہے۔وہ کہتے ہیں’ سلم اسکول کھولنے کا اہم مقصد پسماندہ نوجوانوں اور بچوں میں بنیادی تعلیم فراہم کرنا ہے ۔ اسکول رات میں بھی جاری رہتا ہے ۔ رات کو یہ سولر لائٹس سے روشن اور سولر پنکھوں سے ٹھنڈا رہتا ہے ۔
رات کی کلاسز ان طلباء کے لیے ہیں جودن میں کم عمری اور غربت کے باوجود کہیں نہ کہیں محنت مزدوری کرتے اور شام کو گھر واپس آتے ہیں۔
بچوں کے ساتھ ساتھ کچھ طلباء کے والدین بھی رات کی کلاسز لیتے اورخوشی خوشی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔