سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا بیان ہمارے لیے تضحیک آمیز تھا، اس الزام کو سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے ۔
چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری تباہی میں ہمارا اپنا ہاتھ بھی ہے ،پاکستان کو یہاں پہنچانے میں ہمارا اپنا کردار بھی بہت واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کوئی خستہ حال مکان نہیں ،بھارت میں کیا ہورہا ہے ،امریکا اس کو نہیں دیکھتا ، ایک پٹاخہ بھی چلے تو کہا جاتا ہے کہ پاکستان ملوث ہے،افغانستان میں امریکی ناکامیوں کا ذمے دار پاکستان نہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکا پاکستان سے پوچھ کر افغانستان میں نہیں آیا خود آیا ہے ،امریکا کی افغانستان میں مذاکرات ،سفارتی ہر پالیسی ناکام ہوئی۔ امریکا خود مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور پاکستان کرے تو مخالف کرتاہے۔امریکا کی افغانستان میں پالیسی پاکستان کی وجہ سے ناکام نہیں ہوئیں ۔ہمیں محاذآرائی نہیں کرنی چاہیے ،دلائل اور حقائق سے لڑنا چاہیے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ جب یہاں ڈکٹیٹر کی حکومت تھی تو امریکااربوں ڈالر دیتاتھا ،کم از کم دس محفوظ پناہ گاہیں افغانستان کی سرحد میں ہیں،کمیٹی بنائی جائے جوافغانستان میں ان ٹھکانوں کی نشاندہی کرے جہاں کارروائیاں ہوتی ہیں۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیرمین سینیٹ سے امریکا میں اپنے ہم منصبوں کو خطوط لکھنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ امریکی صدر کے پاس کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائیں،اب جب محفوظ پناہ گاہیں نہیں تو امریکا الزامات لگا رہا ہے،جب پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں تھیں تو امریکا فوجی آمروں کو ڈالرز دیتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاملات پاکستان کی عزت وقار ملحوظ خاطر رکھ کرمعاملات وزارت خارجہ میں طے ہونے چاہئے۔