کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ ملتان میٹرو اسکینڈل میں شہباز شریف ملوث نظر نہیں آرہے لیکن یہ اسکینڈل حقیقت ہے، ملتان میٹرو اسکینڈل کی شفاف تحقیقات ہونے پر شکوک و شبہات ہیں، انتخابات جیتنے یا ذاتی مفاد کیلئے حکومتی وسائل کا استعمال اُم الکرپشن ہے، حکومتی پارٹی کی طرف سے سرکاری وسائل کا استعمال پری پول دھاندلی اور کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، الیکشن کمیشن کو این اے 120میں سرکاری وسائل کے استعمال پر امیدوارکو شوکاز نوٹس دینا چاہئے،دہشتگردی کی جنگ کو ہماری جنگ کہنا ہی تضحیک ہے اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، ہم نے دہشتگردوں کے جو جنگل پیدا کیے وہ ہمارے گلے پڑگئے ہیں، دہشتگردی کی جنگ پہلے ہماری نہیں تھی لیکن اب ہماری بن گئی ہے، وزیراعظم کو اقامہ پر نااہل قرار دیا جاسکتا ہے تواسپاٹ فکسنگ کیس میں شرجیل خان پر تاحیات پابندی ہونی چاہئے،مریم نواز کا بینظیر بھٹو سے موازنہ درست نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار حسن نثار، مظہر عباس، بابر ستار، ارشاد بھٹی، حفیظ اللہ نیازی اور امتیاز عالم نے جیو نیوزکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان عائشہ بخش سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے سوال ملتان میٹرو اسکینڈل! کیا شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے الزامات حقیقت ہیں یا پروپیگنڈا؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ ملتان میٹرو اسکینڈل سے متعلق ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں، ملتان میٹرو اسکینڈل کی تحقیقات کے بعد ہی حقائق سامنے آسکتے ہیں۔حسن نثار نے کہا کہ ملتان میٹرو اسکینڈل کو شہباز شریف نے مسترد کردیا ہے، تحقیقات کے بغیر اس معاملے سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا، شہباز شریف ایک اچھی ساکھ کے آدمی ہیں، ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ شہباز شریف اگر ملتان میٹرو اسکینڈل میں ملوث ہوئے تو اس پر حیرانی ہوگی۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ ملتان میٹرو اسکینڈل میں ابھی تک شہباز شریف ملوث نظر نہیں آرہے لیکن یہ اسکینڈل حقیقت ہے ، اس اسکینڈل میں کئی بڑے لوگ ملوث ہیں، چینی حکومت نے فروری 2017ء میں اس اسکینڈل سے پاکستان کو آگاہ کردیا تھا لیکن نیب اور ایف آئی اے نے اب تک اس اسکینڈل کی انکوائری نہیں کی۔
مظہر عباس نے کہا کہ ملتان میٹرو اسکینڈل کی شفاف تحقیقات ہونے پر شکوک و شبہات ہیں، کیا نیب اور ایف آئی اے ایسے موقع پر اس اسکینڈل کی تحقیقات کریں گے جبکہ حکومت پہلے ہی مسائل کا شکار ہے۔ امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ ملتان میٹرو اسکینڈل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ حسن نثار کے کالم سے اخذ کردہ سوال کہ کیا حکومتی وسائل کا استعمال کرپشن کے زمرے میں آتا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ انتخابات جیتنے یا ذاتی مفاد کیلئے حکومتی وسائل کا استعمال اُم الکرپشن ہے، اگر انتخابات ہی ٹیمپرڈ ہوں تو پھر جمہوریت میں باقی کیا رہ جائے گا، این اے 120میں حکومتی وسائل استعمال کرنے کی انتہا کردی گئی ہے، الیکشن کمیشن کیا اندھا ہے، جو اسے نظر نہیں آرہا، اس حلقے میں کیا ہورہا ہے؟ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ انتخابات میں سرکاری وسائل کا استعمال بہت گندی کرپشن ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت اپنے فائدے کیلئے سرکاری وسائل کا بہیمانہ استعمال کرتی ہیں ۔
بابر ستار کا کہنا تھا کہ ذاتی فائدے کیلئے ریاستی اختیارات اور وسائل کا استعمال کرپشن کے زمرے میں آتا ہے۔امتیاز عالم نے کہا کہ اپنی ذاتی بڑائی،شان و شوکت یا فائدے کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال ٹھیک نہیں ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ حکومتی پارٹی کا انتخابات جیتنے کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال پری پول دھاندلی اور کرپشن کے زمرے میں آتا ہے، الیکشن کمیشن کو این اے 120میں سرکاری وسائل کے استعمال پر امیدوارکو شوکاز نوٹس دینا چاہئے۔ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ حکومتی وسائل کا استعمال بہت بڑی کرپشن ہے، پنجاب کا محفوظ پانی کے پراجیکٹ میں گیارہ بلٹ پروف گاڑیاں خریدی گئیں اور چیف ایگزیکٹو نے دبئی کے ٹرپ پر سولہ لاکھ روپے خرچ کیے ہیں۔تیسرے سوال پاک امریکا تعلقات، کیا دہشتگردی کی جنگ ”ہماری جنگ“ ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ کو ہماری جنگ کہنا ہی تضحیک ہے، اس جنگ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے، دہشتگردی کی جنگ کا مقصد سی پیک کو روکنا ہے، پاکستان کے اندر دہشتگردوں کے خلاف جنگ بالکل صحیح ہے ۔امتیاز عالم نے کہا کہ پاکستان نے جنرل ضیاء الحق کی قیادت میں امریکا اور مغرب سے مل کر دہشتگردی کا کاروبار شروع کیا تھا، دہشتگردی کیخلاف جنگ ہماری جنگ ہے۔حسن نثار کا کہنا تھا کہ دہشتگردی دنیا میں جہاں بھی ہو اس کیخلاف جنگ دنیا میں بسنے والے ہر فرد کی جنگ ہے۔