• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے نظیر قتل کیس ، سابق صدر مشرف اشتہاری قرار، 5 ملزمان بری، 2 کو سزا

Musharraf Declared Absconder Five Acquitted And Two Sentenced In Benazir Murder Case

انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔

BB_01_1

فیصلے میں سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد کو سترہ ، سترہ سال قید کی سزاسنائی گئی ہے ، اڈیالا جیل میں قید پانچوں ملزمان رفاقت ، حسنین ، رشید احمد ، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کو بری اور سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد کی قرقی کا حکم سنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ، فیصلہ آج سنایا جائے گا

BB_02

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے گزشتہ روز بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج اڈیالہ جیل میں سنایا گیا۔

کیس میں 8 چالان پیش کئے گئے، 300سے زائد سماعتیں ہوئیں ، 7 جج تبدیل ہوئے ،7ملزمان مارے گئے اور 5 گرفتار ہیں۔ مجموعی طور پر کیس کی سماعت میں 10سال لگے۔

BB_03

سعود عزیز اور خرم شہزاد کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں مجرمان کو 5 ، 5 لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا ہے۔ سعود عزیز  بےنظیر کے قتل کے وقت سی پی او راولپنڈی تھے۔

واضح رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیے:بینظیر قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، کل سنائے جانے کا امکان

BB_04

مجموعی طور پر عدالت نے 10 سال بعد سماعت مکمل کی۔ فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر ملزم کے خلاف مضبوط اور ٹھوس شہادتیں ہیں جبکہ سابق سی سی پی او سعود عزیز سہولت کار ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہیں دی۔

BB_09

چوہدری اظہر کے مطابق سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل کے 121 گواہان تھے جن میں سے صرف 68 کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جبکہ بے نظیر بھٹو کے ڈرائیور عبدالرحمٰن کے علاوہ سب سے تفتیش کی گئی۔

BB_05

خیال رہے کہ 27 دسمبر2007ء کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے بعد روانگی پر لیاقت باغ چوک میں خود کش حملے کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو شہید ہوگئی تھیں جبکہ سانحہ کا مقدمہ تھانہ سٹی پولیس میں درج کیا گیا تھا۔

اس وقت کے صدر مملکت پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کو مکمل سیکورٹی فراہم نہیں کی جبکہ عدالت انہیں مقدمے میں اشتہاری قرار دے چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ جمعرات کو سنائے جانے کا امکان

BB_06

سن2008ء کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی لیکن اس دوران سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل میں کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہ ہوسکی تھی۔

 

تازہ ترین