انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے ۔
فیصلے میں سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اور ایس پی راول ٹاؤن خرم شہزاد کو سترہ ، سترہ سال قید کی سزاسنائی گئی ہے ، اڈیالا جیل میں قید پانچوں ملزمان رفاقت ، حسنین ، رشید احمد ، شیر زمان اور اعتزاز شاہ کو بری اور سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد کی قرقی کا حکم سنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ، فیصلہ آج سنایا جائے گا
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک راولپنڈی کے جج محمد اصغر خان نے گزشتہ روز بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو آج اڈیالہ جیل میں سنایا گیا۔
کیس میں 8 چالان پیش کئے گئے، 300سے زائد سماعتیں ہوئیں ، 7 جج تبدیل ہوئے ،7ملزمان مارے گئے اور 5 گرفتار ہیں۔ مجموعی طور پر کیس کی سماعت میں 10سال لگے۔
سعود عزیز اور خرم شہزاد کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔ دونوں مجرمان کو 5 ، 5 لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا ہے۔ سعود عزیز بےنظیر کے قتل کے وقت سی پی او راولپنڈی تھے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیے:بینظیر قتل کیس کا فیصلہ محفوظ، کل سنائے جانے کا امکان
مجموعی طور پر عدالت نے 10 سال بعد سماعت مکمل کی۔ فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہر ملزم کے خلاف مضبوط اور ٹھوس شہادتیں ہیں جبکہ سابق سی سی پی او سعود عزیز سہولت کار ہیں جنہوں نے بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہیں دی۔
چوہدری اظہر کے مطابق سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل کے 121 گواہان تھے جن میں سے صرف 68 کے بیانات ریکارڈ کئے گئے جبکہ بے نظیر بھٹو کے ڈرائیور عبدالرحمٰن کے علاوہ سب سے تفتیش کی گئی۔
خیال رہے کہ 27 دسمبر2007ء کو لیاقت باغ میں انتخابی جلسے کے بعد روانگی پر لیاقت باغ چوک میں خود کش حملے کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو شہید ہوگئی تھیں جبکہ سانحہ کا مقدمہ تھانہ سٹی پولیس میں درج کیا گیا تھا۔
اس وقت کے صدر مملکت پرویز مشرف پر الزام ہے کہ انہوں نے بے نظیر بھٹو کو مکمل سیکورٹی فراہم نہیں کی جبکہ عدالت انہیں مقدمے میں اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ جمعرات کو سنائے جانے کا امکان
سن2008ء کے انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی لیکن اس دوران سابق وزیراعظم کے مقدمہ قتل میں کوئی حوصلہ افزا پیش رفت نہ ہوسکی تھی۔