• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینظیر کا قتل، دوسرا حملہ آور زندہ یا مردہ

Todays Print

کراچی (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور دو مرتبہ وزیراعظم بننے والی بینظیر بھٹو کو قتل کرنے والا شخص ایک نوجوان سعید عرف بلال تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے لیاقت باغ میں بینظیر کی گاڑی کے قریب پہلے گولی چلائی اور اس کے فوراً بعد خود کو بم سے اڑا دیا تاہم واقعے کی تحقیقات کرنے والوں کو یقین ہے کہ بینظیر کے قتل کیلئے ایک نہیں بلکہ دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے تھے۔

اس دوسرے حملہ آور کا نام اکرام اللہ محسود بتایا گیا لیکن وہ زندہ ہے یا ہلاک ہوچکا ہے اس بارے میں خود تمام حکومتی تحقیقاتی ادارے واضح نہیں ہیں۔ برطانوی ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب پولیس اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں ایک فرق یہ بھی ہے کہ ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق بینظیر پر حملے کے وقت دو مختلف شدت کے دھماکے ہوئے جبکہ پنجاب پولیس کے خیال میں دھماکہ ایک ہی تھا جو بلال نے کیا تھا۔ ایف آئی اے کے تحقیقات کاروں کے خیال میں اکرام اللہ دوسرا بمبار تھا جس نے لیاقت باغ کے گیٹ کے قریب خود کو اڑایا تھا۔

بینظیر بھٹو کے مقدمۂ قتل کے سرکاری وکیل چوہدری اظہر کے مطابق دو دھماکوں کی تصدیق لیبارٹری رپورٹس سے بھی ہوتی ہے۔ چوہدری محمد اظہر نے بتایا کہ تحقیقاتی اداروں کی چھان بین کے مطابق اکرام اللہ محسود ہلاک ہو چکے ہیں لیکن اس کے برعکس پنجاب کی صوبائی حکومت کی جانب سے حالیہ دنوں میں میڈیا کو جاری کی گئی انتہائی مطلوب افراد کی ایک فہرست میں اکرام اللہ محسود کا نام بھی موجود ہے۔ حکومتِ پنجاب نے اکرام اللہ محسود کی گرفتاری یا ہلاکت کی صورت میں 20 لاکھ روپے کا انعام بھی رکھا ہوا ہے۔ مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہونے کا مطلب ہے کہ کم از کم حکومت پنجاب ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔ اکرام اللہ مسحود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین سے ہے۔

وہ بیت اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور سنہ 2007 میں قائم ہونے والی تحریک طالبان کے سرگرم رکن بھی تھے۔ وزارت داخلہ نے بینظیر بھٹو کے قتل کے فورا بعد بیت اللہ محسود کی ایک نامعلوم شخص کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو ٹیپ کی جو میڈیا کو جاری کی گئی تھی۔ اس میں بھی وہ شخص بیت اللہ کو بتا رہا ہے کہ کارروائی کرنے والے بلال اور اکرام تھے۔ مبصرین کو امید ہے کہ دس سال کی تحقیقاتی اور قانونی کو ششو ں کے بعد اکرام اللہ محسود کے زندہ یا ہلاک ہونے کے بارے میں صورتحال پر بھی حکام توجہ دیں گے اور ریکارڈ درست کرنے کی کوشش کریں گے۔

تازہ ترین