کراچی(اے ایف پی) عدالت کی جانب سے بے نظیر قتل کیس میں دہائی کے بعد ہونے والے فیصلے میں تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اصل میں قتل کس نے کروایا،اقوام متحدہ نےناقص سیکیورٹی پرمشرف کو ذمہ دار ٹھہرایاتھا، مشرف نے قتل کا الزام بیت اللہ محسود پرعائد کیا تھا، زرداری صدر بنے لیکن بی بی کے قاتل بے نقاب نہیں کرسکے۔
بے نظیر قتل کےحوالے سے پاکستانی ریاست کا نظریہ، اقوام متحدہ کا نظر یہ اور سازشی نظریہ قابل ذکر ہے۔ پاکستانی ریاست کے نظریے (جو مشرف حکومت سے وابستہ ہے ) کے تحت بے نظیرکے قتل کا الزام بیت اللہ محسود پرعائد کیا جاتاہے جو اس وقت کی پاکستانی طالبان کا سربراہ تھا تاہم بیت اللہ محسود کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کے نظریے کے تحت 3 رکنی اقوام متحدہ کی ٹیم نے 2010میں 70 صفحات پر مبنی اپنی ایک رپورٹ میں مشرف انتظامیہ کو مطلوبہ سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر واضح طور پر ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر مطلوبہ سیکیورٹی انتظامات کیے جاتے تو بے نظیر قتل ہونے سے بچ سکتی تھیں۔ سازشی نظریے کے تحت بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آگئی اور ان کے شوہر آصف علی زرداری صدر منتخب ہوئے لیکن وہ بے نظیر کے قتل کے پیچھے موجود شخص کو بے نقاب کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد سازش کی قیاس ہونے لگی اور یہ قیاس بعدا زاں مزید بڑھ گئی جب آصف علی زرداری کے سینئر مشیر بلال شیخ 2013میں کراچی میں ایک خودکش بم حملے میںمارے گئے، بے نظیر کے قتل کے وقت بلال شیخ کے پاس بی بی کی سیکیورٹی کا چارج تھا۔