لندن ( رپورٹ ،مرتضیٰ علی شاہ ) اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کی ہے کہ کرائون پراسیکیوشن سروسز نے پاکستانی حکام کو متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف ان کی دو تقریروں کے حوالے سے ان کے خلاف جاری تحقیقات میں تعاون کیلئے خط لکھا ہے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے بانی کی 11مارچ2011 اور 22 اگست 2016 کی تقاریر کے حوالے سے باہمی قانونی معاونت کیلئے خط لکھا ہے انھوں نے بتایا کہ ہم نے میٹروپولیٹن پولیس سروسز کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف ان کی تقریروں کے حوالے سے جاری تحقیقات کے سلسلے میں تعاون کی درخواست کی ہے ، انھوں نے کہا کہ تحقیقات کی نوعیت کے پیش نظر اس خط اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے بتایا کہ ایم کیو ایم کے بانی کی 11مارچ2011 اور 22 اگست 2016 کی تقاریر کے حوالے سے باہمی قانونی معاونت کیلئے خط لکھا ہے انھوں نے بتایا کہ ہم نے میٹروپولیٹن پولیس سروسز کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے خلاف ان کی تقریروں کے حوالے سے جاری تحقیقات کے سلسلے میں تعاون کی درخواست کی ہے ، انھوں نے کہا کہ تحقیقات کی نوعیت کے پیش نظر اس خط کے مندرجات ظاہر نہیں کئے جاسکتے ، ترجمان نے اس نمائندے کوبتایا کہ ان کی اگست 2016 کی اور دوسری تقریروں کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اس بات کاتعین کیا جاسکے کہ ان تقریروں سے برطانیہ کے کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں،کرائون پراسیکیوشن سروس اور اسکاٹ لینڈ یارڈ دونوں نے تصدیق کی ہے کہ ایم کی ایم کے سربراہ کے خلاف پاکستانی حکام کی جانب سے درج کرائی جانے والی ایف آئی آر کے فوری بعد 20مارچ 2015 سے کرمنل تفیتش کی جارہی ہے ، پاکستانی حکام نے اقوام متحدہ کے کنونشن کی متعلقہ دفعات کے تحت الطاف حسین کی جانب سے پاکستان میں لوگوں کوتشدد پر اکسانے اور نفرت پھیلانے کے الزام میں شکایت درج کرائی تھی ،سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستانی حکام کو لکھے گئے خط میں پاکستانی حکام کو بتایا گیا ہے کہ یہ تفتیش آپریشن ڈی میرٹ کے تحت کی جارہی ہے اور اس کامقصد الطاف حسین کے حوالے سے شواہد حاصل کرنا ہے۔حقائق کی سمری کے مطابق برطانوی خط میں 11 مارچ 2015 کو 90 عزیزآباد کراچی پر رینجرز کے چھاپے کابھی حوالہ دیا گیا ہے جس کے دوران ایم کیو ایم کاکارکن وقاص شاہ ہلاک ہوگیا تھا ، ،سی پی ایس کے خط میں کہا گیاہے کہ اسی دن الطاف حسین نے جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ پروگرام میں شرکت کرکے شاہزیب خانزادہ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ چھاپہ مارنے والے رینجرز ختم ہوجائیں گے ، یہ انٹرویو براہ راست نشر کیاگیاتھا،سی پی ایس کے خط میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ پاکستانی حکا م نے 20 مارچ2015 کو پاکستانی حکام نے میٹ پولیس میں ایف آئی آر درج کرائی تھی جس میں الطاف حسین کی جانب سے انٹرویو کے دوران کی جانے والی باتوں کی تفتیش کرنے کی درخواست کی گئی تھی ،خط میں کہاگیاتھا کہ 22اگست2016 کو الطاف حسین نے کراچی پریس کلب پر ٹیلی فون یا اسی طرح کے کسی اور ذریعےسے ایک اجتماع سے خطاب کیاجس کے بعد تشدد شروع ہوگیا تقریر کے آخر میں محسوس کیاگیا کہ انھوں نے اجتماع کو لوکل میڈیا کے دفاتر ،سندھ پولیس اور سندھ حکومت کے دفاتر اور سندھ سیکریٹریٹ پر حملے کرنے پر اکسایا،سی پی ایس کے مطابق مظاہرین نے ایک لوکل نیوز چینل کے دفتر پر حملہ کیا اس تشدد کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے، ڈاکومنٹ میں مرنے والے کانام عارف سعید بتایاگیا تھا،سکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پاکستانی حکام سے کی گئی درخواست میں مختلف طرح کے بڑی تعداد میں شواہد فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ اس کاجائزہ لے کر الطاف حسین کے خلاف چارجز لگائے جاسکیں، پاکستانی حکام سے جو شواہد طلب کئے گئے ہیں ان میں الطاف حسین کی تقاریر کی فائلیں ،سندھ پولیس کی فائلیں، انسداد بدعنوانی پولیس کی تفتیشی فائل، سندھ رینجرز کی فائل،11مارچ 2015 اور 22 اگست 2016 کے واقعات کے حوالے سے مشتبہ افراد کی تفصیلات، گواہوں کے بیانات، آڈیو،ویڈیو پیغامات اور ریکارڈنگز، وقاص شاہ کی موت کے حوالے سے کسی پیتھالوجسٹ کے بیانات اور کوئی بھی ایسی معلومات جو تفتیش میں مدد گار ثابت ہوسکے، ڈاکومنٹ میں پاکستان سے کہاگیاہے کہ اسے تمام ایسے شواہد کی ضرورت ہے جن سے مناسب تفتیش ممکن ہوسکے، لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ کسی بھی اورجنل ڈاکومنٹ میں کسی طرح کاردوبدل یا کمی بیشی نہ کی جائے، اس حوالے سے کوئی نئی دستاویز یا شواہد تیار نہ کئے جائیں اور شواہد ریکارڈ کرنے کیلئے استعمال کئے جانے والے تمام کمپیوٹرز اور اکیوپمنٹ محفوظ رکھے جائیں، اس رپورٹ کوفائل کرتے وقت ایم کیو ایم نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔