• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر بیراج کے گیٹ نمبر تین سے نایاب نسل کی بلائنڈ ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی

سکھر (بیورو رپورٹ)سکھر بیراج کے گیٹ نمبر تین سے نایاب نسل کی بلائنڈ ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی، محکمہ وائلڈ لائف اور ڈولفن ریسکیو سینٹر کو اطلاع دینے کے باوجود عملہ تاخیر سے پہنچا۔سکھر بیراج کے گیٹ نمبر تین میں گزشتہ روز نایاب نسل کی بلائنڈ ڈولفن کو مردہ حالت میں گیٹ نمبر تین میں دیکھ کر موقع پر موجود لوگوں نے محکمہ وائلڈ لائف اور ڈولفن ریسکیو سینٹر کو اطلاع دی لیکن کئی گھنٹے گذرنے کے باوجود عملہ ریسکیو کے لئے نہیں پہنچا، محکمہ وائلڈ لائف کے افسران کی عدم توجہی کے باعث دریائے سندھ میں گدو اور سکھر بیراج کے درمیان موجود نایاب نسل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے لیکن بلائنڈ ڈولفن کی نسل کو بچانے کے لئے کوئی اقدامات دکھائی نہیں دیتے جس کی مثال سکھر بیراج کے گیٹ نمبر تین میں مردہ حالت میں پائی جانے والی بلائنڈ ڈولفن ہے جسے ڈولفن ریسکیو سینٹر نے باہر نکالا اور بتایا کہ یہ نایاب نسل کی اندھی ڈولفن مادہ ہے اور اس کی لمبائی 6 فٹ 3 انچ ،100 کلو وزنی ہے، ریسکیو سینٹر کے متعلقہ ذمہ داران کا یہ بھی کہنا ہے کہ سکھر بیراج کے مقام پر 15 کے قریب ڈولفن موجود ہیں جن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ دریاء میں پانی کی کمی اور مچھیروں کی جانب سے دریاء میں زہر پھینکنے کے باعث بلائنڈ ڈولفن کی اموات واقع ہوتی ہیں لیکن یہ بات قابل حیرت ہے کہ سکھر بیراج سے ملحقہ ڈولفن ریسکیو سینٹر جوکہ دریائے سندھ کے کنارے قائم ہے اس کے متعلقہ افسران اور عملے کی کیا ذمہ داریاں ہیں اگر ڈولفن سات روز سے بیراج کے گیٹ میں پھنسی ہوئی تھی تو اسے کیوں نہیں دیکھا گیا۔ریسکیو سینٹر کے انچارج میر اختر تالپور نے ”جنگ“ کو بتایا کہ سکھر بیراج کے نزدیک 12سے15ڈولفن گھوم رہی ہیں اور ریسکیو سینٹر کی مانیٹرنگ کا عملہ سکھر بیراج کے گیٹوں اور کینالوں پر بھی نظر رکھتا ہے ، مردہ پائی جانے والی ڈولفن بیراج کے گیٹ کے نیچے دبی ہوئی تھی جو سات روز بعد پانی بھرجانے کے باعث اوپری سطح پر آئی ہے اس لئے اسے دیکھا نہیں جا سکاتھا۔

تازہ ترین