کراچی(ٹی وی رپورٹ) سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ نوازشریف کی رخصتی میں فوج کا کوئی کردارنہیں ،خاندانی پس منظرفوجی ہونے پر فخر ہے،نوازشریف سے اختلاف پالیسی کے حوالے سے ہے،مشرف کو آرمی چیف بنانے میں میرا کردار تھا، مارشل لاء پر مخالفت کی،جنرل پاشا سے احترام کا رشتہ تھا، نیوز لیکس پر پرویزرشید اپنے کرتوت کی وجہ سے ذبح ہوئے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جیو نیوز کے پروگرام’’ جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پروگرام کے آغازمیں سابق وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ عرصہ دراز ہوگیا مجھے اپنا آخری انٹرویو دیئے ہوئے اور بہت سارے میڈیا میں میرے دوست ہیں انہوں نے بھی مجھ سے انٹرویو کیلئے کہالیکن میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جرگہ کے میزبان سلیم صافی نے مجھ سے بہت پہلے درخواست کی تھی انٹرویو کیلئے اور مجھے خوشی ہے میں آپ کے سامنے موجود ہوں.
سلیم صافی کے سوال آپ کا انداز سیاست فوجیوں والا کیوں ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میرے ناقدین یہ سوال اٹھاتے ہیں جب انہیں کرنے کو کوئی بات نہیں ملتی ،مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میرا خاندانی پس منظر فوجی ہے،میرے دادا، والد ، بھائی،بہنوئی اورچار پشتوں سے ہمارا خاندان فوج میں ہے،چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں بنکرز میں رہاہوں، کنٹونمٹ کلچر میں میری پرورش ہوئی ہے،فوجیوں کے ساتھ کرکٹ اور ہاکی کھیلی ہے،اس ماحول کا مجھ پر اثر ہوا ہےاورمیں نے وہاں سے ڈسپلن،ٹائم کی پابندی، وطن سےمحبت یہ سب میں نے فوج سے سیکھی ہے-
ایک سوال کہ آپ اتنے خلوت پسند کیوں ہے اور یہ چیزیں تو سیاست میں نہیں چل سکتی ؟کاجواب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میں تنہائی پسند ہوں ، شادیوں اور فنکشن میں بھی نہیں جاتااور جہاں تک سیاست کی بات ہے تو اس کا ایک دائرہ ہے اور میرے حلقے کے عوام بھی مجھ پر اعتماد کرتے ہیں،مجھے حکومت وقت کی مخالفت کا بھی سامنا رہالیکن حلقے کے عوام نےمیراساتھ دیا.
سلیم صافی کے سوال کہ آپ نمازیں بھی پڑھتے ہیں،نفلی روزے بھی رکھتے ہیں لیکن ساتھ ہی آپ ضدی اور انا پرست بھی ہیں،کیا وجہ ہے؟کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اللہ پاک اور رسول پاکﷺ سے رشتہ پرائیوٹ معاملہ ہوتا ہے،میں اپنے آپ کو گناہ گار انسان سمجھتا ہوں لیکن اپنی ذاتی اور سیاسی زندگی کو اللہ کے احکامات کے مطابق چلانے کی کوشش کی اور اس میں کس حد تک کامیاب ہوا اللہ بہتر جانتا ہے،اور ویسے بھی تکبر تو اللہ کو پسندنہیں ہے.
ایک سوال کہ آپ ناراض ہوجاتے ہیں اور دل میں بھی رکھتے ہیں کیوں؟کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے اور کھلے دل سے آپ کی یہ بات تسلیم بھی کرتا ہوں،مجھ میں اخلاقی خامیاں نہیں لیکن دوسری خامیاں مجھ میں بھی ہیں،اسی طرح میں دوستوں اور دشمنوں کی باتیں دل میں بھی رکھتا ہوں،جہاں تک رہی ناراض ہونے کی بات اس سے میں اتفاق نہیں کرتا،میرا نوا ز شریف کے ساتھ تعلق 1985سے 2013تک رہااور اس میں اونچ نیچ بھی آئی لیکن کبھی سنا آپ نے کہ میں نوا ز شریف سے ناراض ہوا،اس دور میں اختلافات آئے اور میں سمجھتا ہوں کہ وفاداری میں سچ بات کہی جائے ناکہ خوش آمد کی جائے،2013تک ان کے چہرے پر کبھی فرعون نہیں آیا،یہ لفظ میں نے ان کے سامنے استعمال کیا،میں نے تلخ سے تلخ بات بھی ان کے سامنے کی،مگران تین چار سالوں میں آگئی جو پھر ناراضی کا سبب بنی.
آپ کو نواز شریف سے کیا اختلاف ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے نثار کا کہنا تھا کہ میرا ان سے اختلاف پالیسی کے حوالے سے ہےاور اس کے پیچھے کیا عوامل ہیں،میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا،ان کا کہنا تھا کہ مجھے جان بوجھ کر اہم مشاورت سے دور رکھاجا نے لگاتو اس بات کا میں نے کابینہ میں ذکرکیااوراس کا پوسٹ مارٹم کیا،مجھے ناقدین کہتے ہیں کہ میں نے کھلے عام اختلافات کی باتیں کی،میں یہ واضح کردوں کہ میں نے اپنے پارٹی کے درمیان ایشوز کو عوا م کے سامنے نہیں رکھا،اگر کسی نے لیک کردیاتواس نے بدیانتی کی میں نے نہیں.
کیا پاناما ایشو آنے کے بعد آپ نے ان کو کہا کہ ادارو ں سے بنا کر رکھو؟ کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سیاست اور گوررننس ایک آرٹ اور سائنس ہے،میں نے نوا زشریف کے قریب ہونے کی حیثیت سے ہمیشہ کوشش کی کہ حالات کو مینیج کیا جائے،ان کا کہنا تھا کہ فوج اور سپریم کورٹ سے محاذ آرائی کر کے کوئی سیاسی مقاصد حاصل نہیں کئے جاسکتے،فوج سے میری لڑائی نہیں ہےاور فوج نے اس میں کوئی کردار بھی ادا نہیں کیااور بلاوجہ فوج سے محاذ آرائی کر نا بہتر نہیں.
سلیم صافی کے سوال کیا اداروں سے محا ذ آرائی کے بجائے ساتھ چلنے کاراستہ اپنا یا جائے؟ کاجواب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میری پوری کوشش ہوگی اور یہ صرف ن لیگ نہیں بلکہ نوا ز شریف کیلئے بھی بہتر آپشن ہوگا اور اس ملک کیلئے بھی اس کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں،ہم سب پر مجھ پر اداروں پر سیاستدانوں پر جیو پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ محاذ آرائی کوایک طرف رکھ کر ایک وسیع اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ ایک مشترکہ اور یونائیٹڈ فرنٹ سامنے آسکے.
ان کا کہنا تھا کہ پانی سر سے گزرا تو نہیں لیکن پانی سر کے بہت قریب ہے،میزبان کا سوال کے آپ ن لیگ میں فوج کے آدمی ہیں اور ان کی لائن لیتے ہیں اس لئے اختلاف ہوتا ہے کا جوا ب دیتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ1991میں جنرل بیگ جو اس وقت آرمی چیف تھے انہوں نے کویت وار پر بیان دیا تھا اورسانپ سونگھ گیا تھا،جو فوج کے خلاف باتیں کرتے ہیں ان کو تو توفیق نہیں ہوئی،جس کو آپ فوج کا آدمی کہہ رہے ہیں اس نے بیان دیا،اور میں نے حکومت کیلئے ایک موقف اختیار کیا تھا، جنرل آصف نوا ز سے دو پشتوں سے ہمارا تعلق تھا اور انہوں نے ایم کیو ایم کے خلاف اسٹانس لیاتھاجو ہماری پالیسی کے خلاف تھاتو میں نےاس کے خلاف بات کی تھی ،جس کے باعث ہمارے تعلقات میں تلخی آگئی تھی،اختلاف اتنےہوئے کہ جب فوت ہوئےتو ان کے نام نہاد قتل کامقدمہ میرےخلاف درج ہوا،جنرل مشرف سے میرے تعلقات اس وقت سے تھے جب وہ فوج میں کرنل تھے اور میرا ان سے اچھا تعلق تھا اور ان کے آرمی چیف بننے میں جو کچھ میرا کردار ہے وہ اپنی جگہ مگر جب انہوں نے مارشل لاء لگایاتومیں نے سب سے پہلے کھڑ ے ہوکر ان کے خلاف آواز اٹھائی تھی جس کی سزا دو سال مجھے نظر بند کیا گیا تھا،میں نے پھر مشرف کی مخا لفت کی ’’کپیٹل ٹاک‘‘ میں دیگر جگہ بھی کی.
اسی طرح جنر ل پاشا سے عزت واحترام کار شتہ تھا لیکن جب میں نے دیکھا وہ ایسے راستے پر چل رہے ہیں جو پارٹی کے خلاف ہے تو میں نے جب بھی بات کی اور کسی نے بات نہیں کی،اسی طرح جنرل راحیل،جنرل کیانی،جنرل کرامت سب حیات ہیں،ان سے بھی آپ تصدیق کر سکتے ہیں کہ میں ہمیشہ اپنی حکومت کی بات کرتا تھا.
ایک سوال کہ مشرف نےآپ کےساتھ وہ سختی نہیں کی جو دیگر ن لیگی وزراء کے ساتھ برتی گئی کا جواب دیتے ہوئے چوہدری نثا ر کا کہنا تھا کہ آرمی کے لوگ میر ے گھر کا محاصرہ کئے ہوئے ہوتے تھےاورمیرا کسی سے رابطہ نہیں تھا،میرے پاس جنرل محمود آخری دنوں میں آئےجب وہ مجھے چھوڑنے کے موڈ میں تھے،جب وہ میرے پاس آئے تو میں نے ان کو کہامیں نوا ز شریف کو نہیں چھوڑوں گا،اس کے علاوہ میں ہم خیال کیلئے کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں دوںگا،اورمیں اس حکومت کی سپورٹ میں کوئی اسٹیٹمنٹ نہیں دوں گا تو اس پر جنرل محمود نے کہا کہ نوا ز شریف نے تمہیں چھوڑ دیالیکن تم اسے چھوڑنے کو تیا رنہیں جس پر میں نے انہیں کہا تھا کہ مجھے نہیں پتا نہیں میں دو سال سے قید میں ہوں کہ انہوں نے مجھے چھوڑا ہے یا نہیں.
کیا مشرف نے آپ سے ملنے کی خواہش کی تھی؟کاجواب دیتے ہوئے چوہدر ی نثار نے کہا کہ مشرف نے ملنے کی کوشش کی تھی اورنظربندی کے دوران کی،میں نے ان سے بات کرنے اور ملاقات کرنے سے معذرت کرلی اور میں نے ان کے فون بھی نہیں اٹھائے، الیکشن ہوچکا تھا اور جب میں الیکشن جیتا تو آئی ایس آئی میں تھی ایک شخصیت وہ حیات نہیں ہیں ان کے ذریعے بھی مشرف نے بات کرنا چاہی مجھ سے لیکن میں نے نہیں کی.
ایک سوال کہ آپ پہلے نوازشریف کے ٹربل شوٹر تھے،اب آ پ ان کیلئے ٹربل میکر بن گئے ہیں ؟کا جواب دیتے ہوئے نثار علی خان نے کہا کہ میں نے پیپلزپارٹی کوناراض نہیں کیا،میں نےحکومت میں رہ کر معاملات سلجھانے کی کوشش کی ، ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کا کیس وزارات داخلہ یا ایف آئی اے کے پا س نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے پاس تھا،وہ ہمیں کہتے تھے ای سی ایل میں ڈال دو،ہم ڈال دیتےتھے،نہ مجھے اسٹیبلشمنٹ نے کچھ کہا تھا اور نہ میں کسی سے لائن لیتا ہوں،اسی طرح ڈاکٹر عاصم کیس میں میرااور میری وزارت کا کوئی کردار نہیں تھا،مجھ پر الزام لگایا جاتا ہے کہ میں نے حکیم اللہ محسود کیلئے آنسو بہائے،ریکارڈ چیک کیا جائے میں نے اس کیلئے بات نہیں کی،میں نے امریکا کے حوالے سے بات کی تھی،حکیم اللہ محسود سے مذاکرات میں فوج سمیت امریکا اور دیگر دوست ممالک کو اعتماد میں لیا گیاتھا۔
اس وقت جنرل ظہیر اور جنرل کیانی دونوں سو فیصد اعتما د میں تھے اور یہ غلط تاثر ہے کہ فوج آن بورڈ نہیں تھی،اوراس عمل کے بعد پوری قوم متحد ہوئی تھی،ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بھی بیان دیاتھا کہ کرپشن پر گرفتاری رینجرز کا کام نہیں لیکن رینجرز نے امن و امان قائم کرنے میں بہت اہم کردار اداکیاہے،مجھے کہا گیا تھا کہ کراچی آپریشن کیلئے سیاسی پارٹیوں کواعتمادمیں لوتو میں نے اس وقت اعتما د میں لیا تھا،ملٹری آپریشن پر تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور جے یو آئی ف مخالف تھیں.
میزبان کے سوال کیایہ تاثر ٹھیک ہے کہ نیوز لیکس میں پرویز رشید کو بچانے کے بجائے آپ نے انہیں پھنسا دیاتھا؟کا جواب دیتے ہوئے چوہدر ی نثار نے شاعرانہ انداز میں کہا کہ یہ عجیب رسم دیکھی بروز عید قرباں،وہی ذبح بھی کرے ہے اور وہ ہی لے ثواب الٹا، گزارش یہ ہے کہ مشکل وقت میں یہ ذبح بھی مجھے ہی کرتے ہیں اور ثواب بھی خود لیتے ہیں،پرویز رشید اگر ذبح ہوئےتواپنےکرتوت کی وجہ سے ہوئے،میراکیا لینادینا.
سلیم صافی نے کہا کہ نیوزنیوز لیکس ایک ڈرامہ تھا جس میں قربانی دی گئی تو آپ نے انہی ںکیوں نہیں بچایا ؟ کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل ، جنرل رضوان، وزیر اعظم ، میں، اور اسحاق ڈار جب بات نیوزنیوز لیکس پر شروع ہوئی تو کسی نے بات نہیں کی میں نے حکومت کے حق میں کی بات، وضاحتیں میں نے طلب کیں،باتیں ہوچکی تھیں پھر شہباز شریف بھی شامل ہوئے،پھر ایک فیصلہ ہوا ملٹری اور نواز شریف کے درمیان وہ میری موجود گی میں نہیں ہوا کہ انکوائری کی جائے اور وہ مجھے اور اسحاق ڈار کو کہا گیا،ڈار نے مجبوری کا اظہار کیا کیونکہ جو کوائف میٹنگ میںرکھے گئے تھے وہ ایک شخص کے بارے میںتھے اوراس کانام نہیں بتا سکتا ، نیوز لیکس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آرمی نے دی،میں نے نہیں دی اور وزیر اعظم سیکریٹریٹ کے تحت آئی بی نے اس کی تصدیق کی اورمیں نےجو وربل رپورٹ دی جس میں شہباز شریف ،اسحاق ڈار موجود تھے،وہ رپورٹ اس آئی بی کی رپورٹ کی بنیاد پر دی تھی اور میں نے کسی کو نکالنے کا نہیں کہا تھااوراس رپورٹ کے نتیجے میں پہلا فیصلہ ہوا تھا،رپورٹ جو ملٹری کی طرف سے آٗئی تھی اس کی شراکت کیلئے وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے آئی بی سے ان پٹ لیا تھا.
آپ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پرویز رشید نے خبر نہیں رکوائی،کا جوا ب دیتے ہوئے نثار علی خان کا کہنا تھا کہ میں اس بات میں نہیں جاتا،پارٹی مشکل میں ہے،وہ جو بات ہے وہ کمیٹی کے سامنے ہوئی اور ریکارڈ ڈ ہے اور اس میں میرا کوئی عمل دخل بھی نہیں ہے،سلیم صافی کے سوال پرویز رشید آپ سے کیوں ناراض ہوئے اور اظہار بھی کیا ناراضگی کا ؟ جواب دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ وہ کیوں ناراض ہوئے اس کا جواب وہ خود دےسکتے ہیں۔