• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوہاٹ میں خواتین کے تنازع پر 4بھائیوں کا لرزہ خیز قتل

کوہاٹ (نمائندہ جنگ) کوہاٹ کے نواحی علاقہ ڈھوڈہ شریف میں مستورات کے دیرینہ تنازع پر فائرنگ کے المناک واقعہ میں چار بھائیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔واقعہ گزشتہ شب نماز عشاء کے بعداسوقت پیش آیا جب مسجد سے گھر جاتے ہوئے چاروں بھائیوں پر راستے میں گھات لگائے چچا زاد بھائیوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔فائرنگ کے اس واقعہ میں تین بھائی موقع پر دم توڑ گئے جبکہ چوتھا ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔واردات کے بعد مبینہ ملزمان جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے جبکہ واقعے کا مقدمہ تھانہ بلی ٹنگ میں تین نامزد ملزمان کے خلاف درج کرکے تلاش شروع کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق کوہاٹ کے نواحی علاقہ ڈھوڈہ شریف میں گزشتہ شب مقامی رہائشی باشندے حضرت نور،صاحب نور،لقمان حکیم اور سید اللہ نور پسران سید رحمان علاقے کے مکی مسجد میں نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد گھر جارہے تھے جونہی وہ گائوں کے مرکزی چوک پہنچے تو راستے میں پہلے سے تاک میں بیٹھے مسلح ملزمان سمیع اللہ،عبداللہ اور طلحہٰ پسران نور الاعظم ساکنان ڈھوڈہ شریف نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کردی جسکے نتیجے میں تین بھائی حضرت نور،صاحب نوراور لقمان حکیم موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ انکا  چوتھابھائی سید اللہ نور بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاکر ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ملزمان کی تلاش کیلئے علاقے کامحاصرہ کرلیالیکن واردات کے بعد مبینہ ملزمان فوری طور پر جائے وقوعہ سے فرار ہوگئے تھے تاہم پولیس نے جائے واردات سے تفتیش میں اہم ثابت ہونیوالے فارنزک شواہد قبضے میں لے لئے ۔مقتولین کی لاشیںکوہاٹ ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کے ڈی اے ہسپتال میں پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے حوالہ کردی گئی جبکہ واقعے کا مقدمہ تھانہ بلی ٹنگ میں مقتولین کے بھائی عبداللہ نور کی مدعیت میں نامزد ملزمان سمیع اللہ،عبداللہ اور طلحہٰ کے خلاف درج کرلیا گیا۔پولیس نے قتل کے اس مقدمہ میں تینوں نامزد بھائیوں کی تلاش کیلئے انکے گھروں سمیت مختلف مقامات پر چھاپہ مار کاروائیاں شروع کردی ہیںتاہم فوری طورپر روپوش ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔ادھر مقتولین کی لاشیں گھر پہنچنے اور جنازے ایک ساتھ اٹھنے پر علاقے میں کہرام مچ گیا۔قتل کے اس اندوہناک واقعے کے باعث پورے علاقے کی فضاء سوگوار رہی۔جنازے کے وقت اسوقت رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے جب مقتولین کے رشتہ دار دھاڑے مار مار کر روتے رہے اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور ہر چہرہ افسردہ اور مقتولین کو آہوں اورسسکیوں میں ڈھوڈہ کے مرکزی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔مقامی ذرائع کے بقول مذہبی خاندان سے تعلق رکھنے والے مقتولین اور ملزمان آپسمیں چچا زاد بھائی ہیں جنکے مابین ایک عرصہ سے مستورات کا تنازعہ چلا آرہا تھا۔ مقتول لقمان حکیم سبکدوش سکول ٹیچر اور خواتین کے مقامی دینی مدرسے کا مہتمم تھاجبکہ سید اللہ نور عالم دین اور مقامی مسجد کا پیش امام تھااسی طرح حضرت نور فرنٹئیر کور کا ملازم اور صاحب نور حال ہی میں سکول ٹیچر بھرتی ہوا تھا۔

تازہ ترین