سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کہتے ہیں کہ پاکستان بہت کرچکا،ہم نے بہت قربانیاں دیں، اب دنیا ’ڈو مور‘ کرے، جبکہ وزیرخارجہ اور وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ پاکستان ’ڈو مور‘ کرے۔
اسلام آباد سے جاری ایک اعلامیے میںچوہدری نثار نے خواجہ آصف کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزراء کا کام بیان دینا نہیں بیماری کاعلاج کرنا ہے، قومی سلامتی کے مسئلے پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد سامنے رکھنا ضروری ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے وزراء کے ایسے بیانات کا بنیادی مقصد حساس اداروں اور فوج کو نشانہ بنانا ہوتا ہے، ہم خود اپنے بیانات کی وجہ سے اپنے ہی پیچھے پڑے ہیں، اپنے بیانات سے بیرونی طاقتوں کو مذاق اڑانے اور اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہمارے اوپر ڈالنے کا موقع دیتے ہیں ۔
چوہدری نثار نے مزید کہا کہ یہ دونوں حضرات ساڑھے 4سال سے وزیر ہیں، کیا انہوں نے کابینہ یا سلامتی کمیٹی میں یہ بات کی؟وزیر صاحب کو علم ہے کہ ان کے بیان کی بھارت میں کتنی پذیرائی ہوئی۔
ترجمان کے مطابق چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مسئلے پر لب کشائی سے پہلے ملکی مفاد سامنے رکھنا ضروری ہے، 26 ہزار شہادتوں کے باوجود ہمیں تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
چوہدری نثار نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا داخلی سلامتی صورتحال میں 2013 ءاور آج میں زمین و آسمان کا فرق نہیں، بیانات کے ذریعے دنیا کے سامنے ایسا تماشا نہیں لگانا چاہیے جس سے دشمن فائدہ اٹھاسکیں۔