• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینظیرقتل، فیصلہ چیلنج، مشرف سمیت ملزموں کو سزائے موت کی استدعا

Todays Print

راولپنڈی( نمائندہ جنگ)پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کردیا ہے۔

مقدمہ میں نامزد ملزم سابق صدر جنرل (ر)پرویزمشرف کے مفرور ہونے پر مقدمہ الگ کرنے،گرفتار 5ملزمان کی بریت اور سابق سی پی او راولپنڈی سعود عزیز اورایس پی خرم شہزاد کو سزائے موت دینے کیلئے تین الگ الگ اپیلیں دائر کی گئی ہیں ۔

جن کی سماعت لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس محمد طارق عباسی اور جسٹس حبیب اللہ عامرپر مشتمل ڈویژن بنچ 21ستمبر کو کرے گا،پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین وسابق صدر آصف زرداری نے نیئر بخاری اور سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹس کے  ذریعے دائر اپیلوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے کیس کا فیصلہ نہیں کیا ، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بینظیر بھٹو کو دھمکی دی تھی کیونکہ مشرف نے اپنے اقدار میں سب سے بڑی رکاوٹ بینظیر بھٹو کو پایا، بینظیر بھٹو کو سازش کے تحت قتل کرایا گیا18 اکتوبر 2007 کو کارساز میں پہلا حملہ کیا گیامارک سیگل کو بینظیر نے ای میل کی تھی کہ مجھے مشرف نے دھمکی دی ہے بینظیر کو پرائیوٹ سیکورٹی بھی رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی، بینظیر نے اپنی ای میل میں مشرف کے بارے میں لکھا تھا کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو ذمہ دار پرویز مشرف ہو نگے۔سعود عزیز اس وقت آر پی او گجرانوالہ تھا جسے اپنے مقصد کو پورا کرنے کیلئے راولپنڈی کی چھوٹی سیٹ پر سی پی او لگایا گیا سیکورٹی پلان بے نظیر بھٹو کا جو بنایا گیا تھا اس سے ایس پی کو بدل دیا گیا تھا۔ آصف زرداری کی اپیلیں دفعہ 25 اے ٹی سی کے تحت دائر کی گئیں ہیں۔جن میں مشرف کے مفرور ہونے پر کیس کو الگ کرنے کو چیلنج کیا گیا ہےاور موقف اختیار کیا گیا کہ68گواہان کے مشرف کی موجودگی میں بیانات قلمبند کیے گئے مشرف کو سزائے موت اور باقی جرائم میں بھی سزا دی جائے۔ سعود عزیز اور خرم شہزاد کو سترہ سترہ سال قید جبکہ باقی دفعات میں سزا ہی نہیں دی گئی جنھیں بھی دہشت گردی ایکٹ اور قتل کے تحت سزائے موت دی جائے دیگر پانچ گرفتار ملزمان کی بریت کو بھی چیلنج کیا گیا ہے ۔اور موقف اختیار کیا گیا کہ دو ملزمان کے اقبالی بیان کی موجودگی میں انھیں بری کرنا درست نہیں انھیں بھی تمام دفعات کے تحت سزائے موت دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ عدالت نے اعتزاز نامی ملزم کونابالغ قرار دے کر بری کیا حالانکہ مقدمہ میں شامل دفعہ کے تحت اس کی سزا سزائے موت ہے اس طرح بری ہونیوالے ملزمان کوپھانسی ہونی چاہئے تھی ،اس لئے بے نظیر بھٹو قتل کیس کے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ 

تازہ ترین