• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹا میں قبائلی رواج ایکٹ کا نفاذ ناقابل قبول ہے،سراج الحق

اسلام آباد( نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہاہے کہفاٹا میں قبائلی رواج ایکٹ کا نفاذ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے، وفاقی حکومت وعدے کے مطابق این ایف سی میں قبائلی علاقوں کا تین فیصد حصہ ادا کرے، حکومت فاٹا کے عوام سے کیے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔

سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جائے ۔

قبائل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی بجائے پشاور ہائی کورٹ کی قانونی عملداری میں دیا جائے کیونکہ فاٹا سے اسلام آباد بہت دور ہے اور لوگوں کے لیے اسلام آباد آنا جانا مشکل ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےکیا۔سینٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت فاٹا میں امن و امان اور بنیادی انفراسٹرکچر تباہ ہے اور بے انتہا کرپشن کی وجہ سے سڑکوں ، پلوں اور اسکولوں کی بحالی کا کام التوا میں پڑا ہوا ہے ۔ قبائلی عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں تعلیم اور روزگار کا نہ ہونا لوگوں کے لیے نہایت پریشان کن ہے ۔انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں کا مذہب ، کلچر اور زبان ایک اور نسلی اعتبار سے بھی سب ایک ہیں ۔ فاٹا میں قبائلی رواج ایکٹ کا نفاذ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے ۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور شہر میں دو سیکرٹریٹ چلانا پیچیدگیوں کا باعث ہے ۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت وعدے کے مطابق این ایف سی میں قبائلی علاقوں کا تین فیصد حصہ ادا کرے اور فیصلے کو آئینی تحفظ دیا جائے ۔ قبائلی علاقوں کو محفوظ اور غیر محفوظ کی بنیاد پر تقسیم کرنا درست نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا اصلاحات کا کام 2018 ءکے انتخابات سے پہلے ہونا چاہئے جو کام پانچ سال بعد جائزہے وہ اب کیونکر ناجائز ہوسکتاہے ۔

تازہ ترین