• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے نظیر قتل کے اصل ذمے دار آصف زرداری ہیں، مشرف

سابق صدر پرویز مشرف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کےاصل ذمے دارآصف زرداری ہیں۔

پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے تقریباً 10سال بعد اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے ایک نیا پنڈورا بکس کھول دیا، نہ صرف قتل کی سازش رچانے کا الزام بے نظیر بھٹو کے شوہر آصف زرداری پر لگادیا بلکہ اس گھناؤنے جرم کی ذمے داری بھی انہی پر ڈال دی۔

ایک ویڈیو پیغام میں پرویز مشرف نے بھٹو خاندان کو پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ آصف زرداری نے نام لے کر مجھے للکارا ہے، انہوں نے مجھ پر بے نظیر بھٹو کے قتل کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کے قتل ہی میں نہیں مرتضیٰ بھٹو کے قتل میں بھی آصف زرداری ملوث ہیں۔

پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ چاہیے کہ بے نظیر کے قتل کا فائدہ کس کو ہوا؟ کس نے بے نظیر کو ٹیلی فون کر کے گاڑی سے باہر نکلنے پر اکسایا؟

 سابق صدر نے کہا کہ بے نظیر کے قتل کا فائدہ ایک ہی آدمی آصف زرداری کو ہوا، جبکہ بیت اللہ محسود کو سازش کرکے استعمال کیا گیا۔

سابق صدر پرویز مشرف نے الزامات سے بھرپور دعوے کو کچھ سوالوں سے بھی سہارا دیا، ان کا کہنا ہے کہ بینظیر کی گاڑی کا راستہ کس کے کہنے پر بدلا گیا؟ بم پروف گاڑی کی چھت کٹوا کر کس نے سن روف بنوائی؟ بینظیر بھٹو کو کس نے فون کر کے کہا کہ سن روف سے باہر نکلو؟ کس نے پھر وہ فون غائب کر دیا؟ خالد شہنشاہ اور رحمان ملک کو سیکیورٹی کا ذمے دار کس نے بنایا؟ اور پھر خود ہی ان سوالوں کا جواب دے دیا کہ جتنے بھی سوال اٹھائیں اس کے پیچھے ایک ہی آدمی نکلے گا وہ ہے آصف زرداری۔

انہوں نے کہا کہ خالد شہنشاہ کو بینظیر بھٹو کا سیکیورٹی انچارج آصف زرداری نے بنایا، وہ قتل کے وقت بینظیر بھٹو کی گاڑی میں دوسرے لوگوں کے ساتھ موجود تھا پھر کچھ دن بعد کراچی میں خالد شہنشاہ کو بھی مشتبہ حالات میں مروا دیا گیا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہیے کہ بے نظیر بھٹو کی گاڑی کا واپسی کا روٹ کس نے اور کیوں بدلا، رحمان ملک دھماکے کے بعد بھاگ کر اسلام آباد کیوں نکل گئے، تحقیقات ہوں تو اصلی قاتل مل جائے گا اور وہ ایک ہی آدمی ہوگا۔

سابق صدر نے قتل کی سازش میں سابق افغان صدر کرزئی اور بیت اللہ محسود کو شامل قرار دیا۔

پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کے بچوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلاول، آصفہ اور بختاور کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان کی والدہ کا اصل قاتل کون ہے۔

سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو اس وقت فائرنگ اور بم دھاکے کے ذریعے شہید کر دیا گیا تھا، جب وہ 2008ء میں ہونے والے عام انتخابات کی مہم کے سلسلے میں راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک جلسے کے اختتام پر اپنے گاڑی میں روانہ ہو رہی تھیں۔

واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں پرویز مشرف کو بھی عدالت مفرور ملزم قرار دے چکی ہے۔

گزشتہ ماہ 31 اگست کو راول پنڈی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے دو پولیس افسروں کو سترہ، سترہ سال قید کی سزا سنائی تھی اور سابق صدر پرویز مشرف کو مفرور قرار دیا تھا۔

تازہ ترین