اسلام آباد (رپورٹ: طارق بٹ)سابق فوجی حکمراں جنرل (ر) پرویز مشرف جنہیں مختلف عدالتوں سے دائمی وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے۔ انہوں نے کسی بھی عدالتی کارروائی کا حصہ نہ بننےکی جارحانہ حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ جبکہ کوئی بھی حکومتی ایجنسی عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں ذراسی بھی دلچسپی نہیں رکھتی۔ حتیٰ کہ جب پرویز مشرف پاکستان میں تھے، وہ کبھی عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے آمادہ دکھائی نہیں دیئے۔اسی طرح عمران خان کے وارنٹ گرفتاری کی بھی تعمیل نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت سے معزول وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد کی جانب سے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر نیب نے کمال سرعت سے عمل کیا۔ مختلف عدالتوں نے عمران خان اور پرویز مشرف دونوں کو اشتہاری قرار دیا۔ سابق آمر کو بے نظیر بھٹو کے قتل میں نامزد بھی ہوئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے کیس میں فیصلہ دیتے ہوئے پرویز مشرف کے خلاف حکم کو التواء میں رکھا۔ اس وقت عمران خان کے خلاف کم از کم 6مقدمات زیر سماعت ہیں۔
لیکن وہ ایک میں بھی پیش نہیں ہوئے۔ وہ الیکشن کمیشن کی کارروائی میں بھی شریک نہ ہونے کا اعلان کرچکے ہیں۔ جسے ان کی رائے میں سماعت کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ تاہم اس کے برخلاف عمران خان پاناما کیس میں ہر سماعت کے موقع پر موجود رہے۔ ہر عدالتی فورم نے عمران خان کو پیشی کے لئے سمن جاری کئے لیکن وہ عدم حاضری پر ڈٹے رہے۔ جس کی وجہ سے زیادہ تر مقدمات زیر التواء ہیں۔