• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں پولیس ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ ایک بار پھر التواء کا شکار

راولپنڈی (وسیم اختر/سٹاف رپورٹر) راولپنڈی میں پولیس ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ ایک بار پھر التواء کا شکار ہو گیا۔ حکومت پنجاب کی ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی نے پی سی ون کو نامکمل قرار دیکر واپس کر دیا۔ تقریباً دوسال پہلے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے راولپنڈی پولیس دربار میں اعلان کیا تھا کہ راولپنڈی پولیس کیلئے ایک ہسپتال بنایا جائیگا، جس کیلئے زمین کی نشاندہی اور دیگر ابتدائی کام کے بعد رواں سال اگست میں آئی جی پولیس پنجاب نے صوبے کے مختلف اضلاع سے پولیس کے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے بلائے گئے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2017-18ء کیلئے 18منصوبوں کی منظوری دی تھی۔ ان میں راولپنڈی پولیس لائن میں پولیس ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل تھا۔ مذکورہ ہسپتال کی تعمیر کیلئے بنائے گئے پی سی ون کے تحت اس پر لاگت کا تخمینہ 116ملین روپے لگایا گیا ہے۔ 48بیڈز پر مشتمل ہسپتال کا منصوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے دوسال سے التواء کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 24بیڈز گرائونڈ فلور اور 24بیڈز فرسٹ فلور پر ہونگے جبکہ چار بیڈ پر مشتمل زچہ بچہ وارڈ بھی بنے گی۔ ہسپتال میں آپریشن تھیٹر، اوپی ڈی، میل فی میل وارڈز، عملے کے دفاتر وغیرہ بھی بنائے جائیں گے تاہم بعدازاں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے گزشتہ ماہ ہونیوالے اجلاس میں جب اس منصوبے کا جائزہ لیا گیا تو چیف انجینئر محکمہ تعمیرات حکومت پنجاب اور اے آئی جی ڈویلپمنٹ اینڈ پلاننگ نے نشاندہی کی کہ ہسپتال کی تعمیر کیلئے بنائے گئے پی سی ون میں صرف عمارت پر آنیوالی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ ہسپتال کے دیگر لوازمات مثلاً میڈیکل ٹیسٹوں کے مشینری، ایکوپمنٹ کی خریداری، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ماہانہ تنخواہوں اور دیگر انفراسٹرکچر کا تخمینہ لاگت اس میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے پی سی ون پر اعتراضات کے بعد محکمہ تعمیرات پنجاب اور پولیس کوہدایت کی گئی ہے کہ اس ضمن میں صوبائی محکمہ صحت سے رابطہ کر کے تخمینہ لاگت تیار کیا جائے اور اسے ہسپتال کے پی سی ون میں شامل کرکے منظوری کیلئے دوبارہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کیاجائے۔
تازہ ترین