• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس،لاہور ہائیکورٹ کے 7ایڈیشنل جج فارغ،7کوتوسیع

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے14 ایڈیشنل ججوں کو مستقل کرنے پر غور کے بعد7 ججوں کی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع کردی گئی، جبکہ 7 فاضل ججوں کی مزید خدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز چیف جسٹس ،جسٹس میاں ثاقب نثار کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا،جس میں لاہور ہائی کورٹ کے 14 ایڈیشنل ججوں کی مستقلی کا جائزہ لیا گیا، بعد ازاں جن فاضل ججز کو ایک سال کی توسیع دی گئی ان میں جسٹس مجاہد مقیم احمد، جسٹس طارق افتخار احمد، جسٹس اسجد جاوید، جسٹس طارق سلیم، جسٹس جواد حسن، جسٹس عبدالعزیز اور جسٹس مزمل اختر بشیر شامل ہیں جبکہ جن 7 فاضل ججوں کی مزید خدمات نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں عبدالستار، حبیب اللہ عامر، احمد رضا گیلانی، مدثر خالد عباسی، عبدالرحمان اورنگزیب اور شبیر پراچہ کے نام شامل ہیں،جوکہ اب لاہور ہائی کورٹ کے جج نہیں رہے ہیں۔

ادھرپاکستان بارکونسل نے جوڈیشل کمیشن کی جانب سے لاہورہائیکورٹ کے 7ایڈیشنل ججوں کومستقل کرنے کے عمل پر شدید تحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ججوں کی مستقلی کے عمل میں بارکے نمائندوں کی سفارشات کو نہ صرف نظرانداز کیا گیا ہے بلکہ اس کے برعکس ججوں کی مستقلی اوران کی مدت ملازمت میں توسیع کرتے ہوئے میرٹ اوراہلیت کوبھی پس پشت ڈال دیا گیا ، پی بی سی کے وائس چیئرمین احسن بھون اورچیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حفیظ الرحمن نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی جانب سے کمیشن کے اجلاس میں پہلے بھجوائی گئی سفارشات ان کی تحریری تجاویز سے یکسر مختلف ہیں، جوڈیشل کمیشن کاقیام ا س امیدپرعمل میں لایا گیاتھا کہ کمیشن اعلی عدلیہ میں میرٹ اوراہلیت کی بنیاد پرججوں کاتقررکرکے عدلیہ کے وقار کوفروغ دینے کاباعث بنے گا لیکن وقت نے ثابت کردیا کہ کمیشن کے قیام کا اصل مقصد بھلادیا گیاہے، جس سے عدلیہ پرعوام کااعتماد متزلزل ہوگیاہے، ا نہوں نے اس امرپرتنقید کی کہ جوڈیشل کمیشن اپنے 2010 کے رولزمیں ترمیم کرنے کے حوالے سے پاکستان بارکونسل کی سفارشات پربھی عمل نہیں کرسکا ہے۔

دریں اثناء اسلام آباد سے صباح نیوز کے مطابق شاعر مشرق علامہ اقبال کی بہو جسٹس ریٹائرڈ ناصرہ اقبال نے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا،درخواست میں جوڈیشل کمیشن، ججز تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی اور سیکرٹری قانون کو فریق بنایا گیا، سابق جج کی درخواست میں موقف اپنایاگیا ہے کہ ارم سجاد گل کو بطور جج مستقل نہ کرنا میرٹ کے منافی تھاجبکہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی پر لازم ہے میرٹ پر تقرریاں کرے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میرٹ کے مطابق تقرری ہی عدلیہ کی آزادی کی ضامن ہو سکتی ہے جبکہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت برابر ہے، عدالت عظمی سے استدعا کی گئی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا 4مئی 2017کا حکم کالعدم قرار دیاجائے اور ارم سجاد کا نام بطور جج مستقلی کیلئے دوبارہ کمیشن کو بھیجا جائے۔ 

تازہ ترین