اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے گلگت و بلتستان کیʼʼ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی انتظامیہ کے ذریعے تقرری کے طریقہ کار ʼʼکے خلاف گلگت و بلتستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد اللہ خان کی آئینی درخواست کی سماعت کے دورا ن سینئر وکلاء اعتزاز احسن اور خواجہ حارث احمد کو امائیکس کیورائے ( عدالت کا دوست ) مقررکر دیا ہے اوراٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت14 نومبر تک ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ گلگت و بلتستان کے پاکستان کا حصہ ہونے پرکوئی تنازع نہیں ہے ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموار کے روز گلگت و بلتستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد اللہ خان کی درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ گلگت و بلتستان میں چیف جج سمیت تمام ججز کو گورنر گلگت و بلتستان کی سفارش پر گلگت و بلتستان کونسل کا چیئرمین/وزیر اعظم پاکستان مقرر کرتا ہے، ایگزیکٹو کا ججز کا تقرر کرنا عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے،سماعت کے دوران ایک اور درخواست گزار سپریم ایپلیٹ کورٹ بار ایسو سی ایشن کے حسان علی ایڈوکیٹ کے وکیل رائے محمد نواز کھرل نے موقف اپنایا وفاقی حکومت وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے من پسند افراد کوگلگت و بلتستان میں جج مقرر کرنا چاہتی ہے ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ حساس ترین معاملہ ہے اس پر صرف کیس کی حد تک ہی گفتگو کریں گے،
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ انصاف کی فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے،سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے عالمی فورم پر پاکستان کا موقف مضبوط ہوگا، دوران سماعت گلگت و بلتستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منظور احمد اورممبر جاوید احمد کے وکیل ڈاکٹر باسط اور عاصمہ جہانگیر کی جانب التواء کی درخواست پر مذکورہ بالا حکم کے ساتھ کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی گئی ۔