کراچی (ٹی وی رپورٹ)نواز شریف پر فرد جرم عائد ہونے کے بعدجیو کی اسپیشل ٹرانسیمشن میں گفتگو کرنے ہوئےسربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعدقانون کا علم بلند اور قانون و انصاف کیخلاف بات کرنے والوں کا منہ بند ہوا، یہ ایک اچھا اور روشن پہلو ہے ، اس فیصلے سے لوگوں میں امن، آئین و قانون کی سلامتی اور جمہوریت کو عزت ملے گی۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی نیب یا کسی عدالت پر تنقید نہیں کی ، نہ میں نے اس عدالت پر تنقید کی جس نے مجھے سات سال بے گناہ قید میں رکھا، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لوگ چور اور لٹیرے ہیں آنکھیں دکھاتے ہیں یہ آئین کو اور پولیس کوچانٹے مارتے ہیں، یہ لوگ ہماری لوٹی ہوئی دولت کے ساتھ ہمیں ہی آنکھیں دکھاتے ہیں، آج اگر عدلیہ انصاف پر مبنی فیصلہ نہیں کرتی تو ملک میں خانہ جنگی ہوجاتی ہے، شیخ رشید کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ایک فری سائز پارٹی ہے اور منظور وٹو نے اسے اغوا برضا کرلیا تھا اور اس میں 42ممبر آتے ہیں جو مشرف لیگ کے پیداوار ہیں اور جو ایک بار بکتا ہے وہ گویا سو بار بکتا ہے، وہ لوگ جو مشرف کا ساتھ چھوڑ کر بک سکتے تھے وہ ن لیگ کو بھی چھوڑ کر بک سکتے ہیں، 2018کے الیکشن حوالے سے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ابھی 2018میں کافی وقت ہے اور نوا ز شریف اپنے بغیر کسی انتخابات پر یقین نہیں رکھتے، نوا ز شریف کے حوالے سے خبر چھپی ہے کہ وہ برٹش پارلیمنٹ سے گفتگو کریں گے اس سے کوئی پیغام نہیں جائے گا ، نوا ز شریف کیلئے تو کسی دو نمبر کے سیاستدان نے بھی یہ بیان نہیں دیا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی۔تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ المیہ ہے کہ ہم نے تاریخ سے کوئی سبق نہیں سیکھا،پیپلز پارٹی کے رہنمامولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ نوا زشریف نے جو بویا وہ ابھی مکمل طور پر نہیں کا ٹا ہے اور ابھی تو کچھ بھی نہیں ہوا ہے،ابھی ان کی پیشیاں رعایت سے بھرپور ہیں، ان کا کہنا تھا کہ آج مریم نوا ز کو ہیومن لائف کا احساس ہوا ہے جبکہ بینظیر بھٹو کو احتساب کیلئے اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ جیلوں کے باہر بیٹھیں ، عدالت جا تی رہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بینظیر بھٹو کی تذلیل کی جاتی تھی تو اس وقت یہ لوگ کہا تھے۔ اے این پی کے رہنمازاہد خان نے کہا کہ احتساب کے ساتھ انصاف بھی ضروری ہے،نوا ز شریف کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ مکافات عمل ہے، اس وقت ملک میں احتساب کی شدید ضرورت ہے لیکن احتسا ب اکراس دی بورڈ ہونا چاہئے، جب بھی عدالتوں میں کیسز جاتے ہیں اورفیصلہ آجا تا ہے تو بعد میں انہی کیسز پر تنقید کی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ احتساب ہونا چاہئے اور اس پر کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوگا، نواز شریف وزیر اعظم تھے ملک کے لئے بہتر ہوا کہ ان ہی سے آغاز ہوا لیکن احتساب کے ساتھ انصاف بھی ضروری ہے، حامد خان کا کہنا تھا کہ سیاسی کیسز کو عدالتوں تک نہیں لے جانا چاہئے لیکن نوا ز شریف پر کیس بالکل صحیح کیس ہے،ملک میں کرپشن ہر طرف ہے وفاق میں بھی اور صوبائی حکومت میں بھی لیکن انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا،ان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف بھی باہر چلے گئے کیا عدالتیں ان کو بلا رہی ہیں کیا عمران خان احتساب کا نظام صحیح بنانے میں کامیا ب ہوئے، نہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے ساتھ جو آمر وں کا سلوک رہا خاص کر پرویز مشرف کا کیا ان کو بھی کوئی سزا ملنی چاہئے کہ نہیں، جب اس نے کہا کہ مجھے راحیل شریف اور حکومت نے باہر بھیجا تو کسی نے ان سے نہیں پوچھا۔