راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر مری کے جنگلات کی حدود کے تعین کیلئے نشاندہی شروع کردی گئی ہے۔ کمشنر راولپنڈی ڈویژن نے محکمہ مال، ماحولیات، جنگلات اور دیگر حکام پر مشتمل پانچ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ایک کمیٹی میں دس کے قریب افراد شامل ہیں۔جن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے سی پی او راولپنڈی کو خصوصی انتظامات کیلئے بھی کہا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق مری میں محکمہ جنگلات کی تقریبا46ہزار ایکٹر اراضی ہے۔ جس میں سے سینکڑوں ایکٹر اراضی پر تجاوزات اور قبضہ ہے۔2010میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے ہونے والے سروے میں محکمہ جنگلات کی 1584ایکٹر اراضی پر کچی پکی تجاوزات تھیں۔جس میں سے1315ایکٹر واگزار کرالی گئی۔جبکہ باقی269میں سے159ایکٹر پر پکی تعمیرات ہیں۔اس کے علاوہ مفاد عامہ کیلئے زیر استعمال اراضی ہے ۔ضلعی ذرائع کے مطابق دوسری طرف سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران محکمہ جنگلات کی اراضی کی ازسر نو نشاندہی کی ہدایات جاری کی تھیں۔جس پر کمیٹیاں تشکیل دے کر کام شروع کردیا گیا ہے۔زیادہ مسئلہ موضع کھٹار،مینگل اور منگا میں بتایا جاتا ہے۔نشاندہی کیلئے محکمہ مال کے تحصیلدار،گرداور دوسرے اضلاع سے بھی منگوائے گئے ہیں۔زرائع کے مطابق محکمہ جنگلات کی حدود کا تعین مری کے ساتھ ساتھ کوٹلی ستیاں اور کہوٹہ میں بھی کیا جائے گا۔جس کیلئے کمیٹیوں میں تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز،چیف آفیسرزاوردیگر حکام بھی شامل ہیں۔نشاندہی کے دوران گزارا جنگل کے رقبے کو بھی واضح کیا جائے گا۔کنزرویٹر فاریسٹ اطہر شاہ کھگہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ محکمہ جنگلات کی اراضی کے حوالے سے رپورٹ پہلے ہی عدالت عظمی میں جمع کرائی جاچکی ہے۔جس تصدیق کیلئے دوبارہ نشاندہی کرائی جارہی ہے۔اس حوالے سے تمام ریکارڈ متعلقہ حکام کے سپرد کردیا گیا ہے۔ایشو اب صرف پرائیویٹ لینڈ جو ہائوسنگ سوسائٹیوں میں آچکی ہےاس کا ہے۔جو این او سی بھی لے چکی ہیں۔جس کیلئے اب نشاندہی کرائی جارہی ہے۔