ملتان (نمائندہ جنگ)قریشی خاندان میں سجادہ نشینی کا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے‘ سابق گورنرمخدوم سجاد قریشی مرحوم کے فرزندوں مخدوم شاہ محمود قریشی اور مخدوم مرید حسین قریشی کے مابین گھریلواختلافات عرس کی محفل تک پہنچ گئے جہاں ہزاروں زائرین موجود تھے مخدوم مریدقریشی نےعرس کی تقریبات میں شرکت توکی مگراپنےخطاب میں مخدوم شاہ محمود قریشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ قبر میں ایمان جائے گا عمران خان نہیں، زمینیں کہاں سے آئیں چیف جسٹس پوچھیں گے تو حساب دینا پڑے گا ، آپ کو 7قتل اور زمینوں کا حساب دینا ہوگا ۔ اس موقع پر دھکے لگنے پر مرید قریشی نے ایک مرید پر تھپڑوں کی بارش کردی جبکہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں اس صورتحال پر کسی بھی تبصرے سے گریزکرتےہوئے صرف اتناکہہ دیاکہ یہ شکوہ جواب شکوہ کی محفل نہیں۔ اپنےدھواں دھارخطاب میں مخدوم مریدقریشی نےکہاکہ مخدوم شاہ محمودحسین قریشی درگاہ کو سیاست کیلئے استعمال کرکے زائرین کے ایمان کا سودا عمران کےساتھ کررہے ہیں‘ شاہ محمودنے سندھ میں جاکر درباروں کا تقدس پامال کیا،زمینیں کہاں سے آئیں‘ چیف جسٹس حساب مانگیں گے تو پھر تو دینا پڑے گا‘ غوث کے منصب پربیٹھ کر کسی کوگالیاں دینا ہمارے خاندان کا شیوا نہیں‘ مخدوم سجاد حسین کا بیٹا ہونے کے ناطے میں 20سال بعدغوث کی دستار کاحساب مانگتا ہوں‘جب بھی حق کی بات کرتا ہوں تو لاش ملتی ہے‘ آپ کو سات قتلوں اورزمینوں کاحساب دینا ہوگا‘ یہ دستارمیں نےسیاست نہیں بلکہ غوث کےدربار کی خدمت کیلئے دی تھی‘ عرس کی تقریب میں ملک بھر سے آئے زائرین سے سوال پوچھتا ہوں کہ آپ یہاں ایمان کیلئے آئے ہو یا عمران کیلئے، جماعت غو ثیہ سے سوال پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کامرشدآپ کے ایمان کا سودا عمران کے ساتھ کرے تو آپ کوبچانے کیلئے کون آئیگا ، ملک بھرسے زائرین غوث کے عرس میں ایمان کیلئے آتے ہیں‘ شاہ محمود زائرین کو ٹی وی پروگراموں میں عمران کا ووٹر بنا کر پیش کرتاہے مجھے اپنے غوث کے منصب پر بیٹھے اس شخص کی یہ حرکت پسند نہیں‘ اگر لوگوں کو ایمان سکھانا ہے تو پہلے خود سیکھوں لوگوں کو گالیاں دینا میرے والد‘ دادا‘ پڑ دادا کسی نےنہیں سکھایا‘800سے سالوں سے اس درگاہ کی فیوض برکات سندھ میں موجود ہیں کسی کو یہ اجازت نہیں دونگا کہ وہ جہاں چاہیں جماعت غوثیہ کا سودا کردیں ‘ شاہ محمودنےدنیابھرمیں قریش خاندان کابدنام کیاہےآج دنیابھرکےلوگ ہمیں قبروں کےسوداگر کے نام سے جانتی ہے‘ غوث کی گدی شاہ محمودکوسیاست کیلئے نہیں دی تھی، یہ جماعت کے معاملات ہیں جسے سیاست سے علیحدہ رکھا جائے‘ اگر آپ سندھ جا کر میری جماعت کے قائد آصف علی زرداری کو برا بھلا کہہ سکتے ہو تو آپ کے عمران کے بھی پر نہیں لگے ہوئے قلندر نے ثابت کردیا اور اسے اپنی درگاہ میں آنے نہیں دیا‘ عمران تین مرتبہ ملتان آیا‘شاہ محمودمیں اتنی جرأت نہیں تھی کہ اسے دربار میں لیکر آتے‘ شاہ محمود آپ کےپاس بہت زمین ہےلیکن قبر کیلئے صرف دو گز زمین چاہئے ہوتی ہے آپ میرا اور دیگر عزیزوں کا حق لئےبیٹھے ہیں‘ جب بھی حق مانگا بدلےمیں لاش دی‘ آپ کو سات قتلوں کاحساب دینا ہوگا‘مخدوم زین نے کھیڑا گروپ بنا رکھا ہے جو مجھے قتل کی دھمکیا ں دے رہا ہے‘ اس منصب پربیٹھنے والوں کو نمازوں کی امامت کرانی چاہئے‘ مخدومی کے کچھ تقاضے ہوتے جسے پورا کرنا ہوتا ہے‘ میرے والد مخدوم سجاد نے مخدومی نہیں بلکہ غوث کی درگاہ کی غلامی کی ہے‘ شاہ محموداس منصب کوخراب نہ کریں‘ دنیا کے دھندے یہیں رہ جائیں گے ساتھ ایمان کو لیکر جاناہے‘ عمران ہماری قبر میں نہیں آئے گا میں نے شاہ محمود کوبڑی دفعہ کہاکہ بازآجائیں لیکن آپ نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ سیاست کے پیچھے خاندان کا نام ڈبونا ہے ‘آپ کے پاس جو زمین ہے وہ میں جانتا ہوں یا اللہ کی ذات جانتی ہے‘ چیف جسٹس جواب مانگیں گے تو پھر تو حساب دو گے۔ اس موقع پر مریدحسین قریشی نے شاہ محمود قریشی کے ذاتی ملازم محمد صدیق خاصخیلی کو راستے میں آنے پر تھپڑ رسید کر دیئے جس پر انہوں نے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگی۔