• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف کی زیرقیادت 23 جماعتی اتحاد، سنی تحریک، وحدت المسلمین، سنی اتحاد، مسلم کانفرنس شامل

Todays Print

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر پرویز مشرف کی سربراہی میں23 سیاسی جماعتوں پر مشتمل پاکستان عوامی اتحاد قائم کردیا گیا ہے، پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ،پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے ہمیں عوام کو ایک مضبوط تنظیم پیش کرنا ہو گی، نوازشریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں، وہوزیر اعظم نہیں رہے ہیں اب مقدمات کا سامنا کروں گا، الیکشن سے مسائل حل نہ ہوں تو کچھ اور کیا جائے، ایم کیو ایم بدترین نام ہے، مہاجروں کو خود کو پاکستانی کہلوانا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتحادی جماعتوں کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹیلی فونک خطاب میں کیا۔ قبل ازیں تمام اتحادی جماعتوں کا اجلاس جمعہ کو آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہوا۔اجلاس میں متفقہ طور پر پرویز مشرف کو اتحاد کا سربراہ ، مسلم لیگ (جونیجو )کے سربراہ اقبال ڈار کو سیکرٹری جنرل جبکہ ڈاکٹر امجد کو کوآرڈی نیٹر مقرر کیا گیا،23 جماعتی اتحاد میں آل پاکستان مسلم لیگ ، پاکستان عوامی تحریک، سنی اتحاد ، مجلس وحد ت المسلمین، پاکستان سنی تحریک، مسلم کانفرنس کشمیر، پاکستان مسلم لیگ جونیجو، پاکستان مسلم لیگ کونسل ، پاکستان مسلم لیگ نیشنل ، عوام لیگ ، پاک مسلم الائنس، پاکستان مزدور محاذ، کنزرویٹو پارٹی ، مہاجر اتحاد تحریک، پاکستان انسانی حقوق پارٹی ، ملت پارٹی ، جمعیت علماپاکستان نیازی گروپ، عام لوگ پارٹی، عام آدمی پارٹی، پاکستان مساوات پارٹی، پاکستان منیارٹی پارٹی، جمعیت مشائخ پاکستان اور سوشل جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہیں۔

اجلاس کے بعد اتحادی جماعتوں کے قائدین کی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پرویز مشرف نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی اتحاد کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ،نواز شریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد غیر فطری تھاجو ایک روز بھی نہ چل سکا ، میں کسی لسانی جماعت کا سربراہ بن کر اپنی حیثیت کم نہیں کر سکتا البتہ یہ ممکن ہے کہ ایم کیو ایم اور پی ایس پی پاکستان عوامی اتحاد میں شامل ہو جائیں، ایم کیو ایم بد ترین نام ہے جو مہاجروں کی بدنامی کا باعث ہے ، مہاجر کمیونٹی کو اپنے آپ کو پاکستانی کہلوانا چاہئے ، کراچی میں پاکستان کی تمام قومیں آباد ہیں ، سب اکٹھے ہوں تو ایک بڑی طاقت بنتی ہے، مہاجر آپس کے جھگڑے ختم کر کے ایم کیو ایم کو چھوڑیں اور نیا نام رکھیں، سب کو پاکستان عوامی اتحاد میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کی طرح سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سیاسی جماعتیں بھی پاکستان عوامی اتحاد میں شامل ہو رہی ہیں،ہم سب متحد ہو کر سندھ سے پیپلز پارٹی کا صفایا کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ 2018میں انتخابات ہونگے یا نہیں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا البتہ ملک کی خراب صورتحال پر سخت تشویش ہے ، سپریم کورٹ اور فوج موجود ہے ، اگر الیکشن سے مسائل حل ہوتے ہیں تو ٹھیک ورنہ پاکستان کو پٹڑی پر چڑھانے کیلئے کوئی اور اقدام اٹھانا پڑے گا، سپریم کورٹ اور فوج سب سے پہلے پاکستان کا سوچیں۔ انہوں نے صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ چوہدری برادران سے اچھا تعلق ہے اور ماضی میں انہوں نے ہمیشہ میراساتھ دیا ، امید ہے وہ بھی پاکستان عوامی اتحاد میں شامل ہوں گے ، تحریک انصاف والے صرف اپنا سوچتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجھے واپسی کی صورت میں سکیورٹی دینے کے لئے کوئی جواب نہیں دیا ہے، تبدیلی آ رہی ہے ، نواز شریف وزیر اعظم نہیں رہے ہیں اسلئے اب مقدمات کا سامنا کروں گا۔ قبل ازیں ڈاکٹر امجد ، اقبال ڈار اور سردار عتیق نے اتحاد کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر امجد نے کہا کہ 23 جماعتی اتحاد کے اب تک سات اجلاس منعقد ہو چکے ہیں اور اس کا مرکزی دفتر اسلام آباد جبکہ صوبائی دفتر لاہور میں قائم کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ 25 نومبر کو لاہور میں پاکستان عوامی اتحاد کا کنونشن منعقد ہو گا جبکہ دسمبر میں کراچی میں لاکھوں کا مجمع اکٹھا کریں گے۔

جیو نیوز کے مطابق پرویز مشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب سے ختم ہے، کہاں ہیں یہ لوگ، پاکستان میں نئی سیاسی قوت بننی چاہیے، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ملک میں تباہی مچارہے ہیں ان سے نجات ملنی چاہیے۔سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا کہ اگر الیکشن سے مسائل حل نہ ہوں تو ملک کو پٹڑی پر چڑھانے کے لیے کچھ اور کرنا ہوگا، فوج اور سپریم کورٹ صرف پاکستان کا سوچیں،سابق صدر نے کہا کہ مسلم لیگ کے علاوہ دھڑے اکٹھے ہو جائیں تو پاکستان کی فورس بن جائے گی، دیہی علاقوں میں فورس اکٹھی کریں تاکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کو ہرا سکیں۔

تازہ ترین