راولپنڈی (ساجد چوہدری ،اپنے نامہ نگار سے ) راولپنڈی کینٹ کی انتظامیہ کی طرف سے رواں مالی سال کیلئے کمرشل اور رہائشی یونٹس پر پراپرٹی ٹیکس بڑھانے کے باوجود اب دوبارہ اسیسمنٹ کے نام پر شہریوں کو نوٹس بھجوانے پر منتخب ممبران اور وائس پریذیڈنٹ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دی جائے ، وائس پریذیڈنٹ ملک محمد منیر نے کہا کہ رواں مالی سال کیلئے کمرشل جائیدادوں پر 30فیصد جبکہ رہائشی پر20فیصد پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے اس کے بعد اسیسمنٹ کے نام پر پراپرٹی ٹیکس بڑھانے کا کوئی جواز نہیں ، ممبر کنٹونمنٹ بورڈ حافظ حسین احمد نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے، کینٹ بورڈ مالی لحاظ سے آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے ، عوام پر صفائی چارجز میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پانی کے بلوں میں اضافہ کرنے کے علاوہ پراپرٹی ٹیکس بھی بڑھایا گیا ہے مگر عوام کو پانی اور صفائی جیسی بنیادی سہولتیں بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں ، حافظ حسین احمد کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتہ منتخب ممبران سمیت شہریوں کا اہم اجلاس بلایا جائے گا جس میں آئندہ کیلئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔اس حوالے سے کینٹ بورڈ کے ترجمان قیصر محمود کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ بورڈ کے فیصلے کے تحت رواں مالی سال کیلئے کمرشل 30فیصد اور رہائشی 20فیصد پراپرٹی ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے مگر یہ بھی بورڈ نے ہی فیصلہ کیا تھا کہ ایسے یونٹس جن میں فرق پایا جائے گا پہلے وہ رہائشی تھے بعد میں کمرشل ہو گئے ان کے ایگریمنٹس حاصل کر کے ان کو دوبارہ اسیس کیا جائے گا تاکہ ان پر جو پراپرٹی ٹیکس بنتا ہے وہ وصول کیا جاسکے اور ادارے کے ریونیو میں اضافہ کیا جاسکے ، ان کا کہنا تھا کہ ادارے کو اگر پائوں پر کھڑا کرنا ہے تو پھر ریونیو میں اضافہ کرنا ہو گا اور تمام یونٹس سے قواعد و ضوابط کے مطابق ٹیکس وصول کرنا پڑے گا۔منتخب ممبر حافظ حسین احمد نے کہا کہ موجودہ مالی سال کا ٹیکس جمع کروانے کی آخری تاریخ 30جون 2018ہے مگر اس سال کےٹیکس کی وصولی کیلئےکینٹ بورڈ کے شعبہ ریونیو کے عملہ کی طرف سے چھاپے مارنا اور دکانوں کو سربمہر کرنا غیرقانونی ہے ، ٹیکس دہندگان کو محض ٹیکس کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے ان کی جائیدادیں سربمہر کر کے ہراساں کرنا کسی بھی لحاظ سے درست اقدام نہیں ، ہمیں روڈ پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔