• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں20سال سے زیادہ عمر کے ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں اور ان میں سے صرف19فیصد اپنے مرض سے آگاہ ہیں۔ اگر یہی حال رہا تو خدشہ ہے کہ شوگر کے امراض کی شرح میں مزید14فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ صورت حال پوری پاکستانی قوم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس قابل علاج مرض ہے لیکن بروقت قابو نہ پانے کی صورت میں جسمانی اعضاء کو ناکارہ بنا دیتا ہے۔ اسے مکمل طورپر ختم تونہیں کیا جا سکتا مگر متوازن غذا، ورزش اور ادویات کے استعمال کرنے سے کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔ میر خلیل الرحمن میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام لاہور میں منعقدہ شوگر کے مرض سے متعلق سیمینار میں ماہرین نے بڑی سیر حاصل گفتگو کی۔ ان کا یہ کہنا کہ ذیابیطس کے مریض کا آنکھوں۔ ناک، کان، گلے کے انفیکشن، دماغ اور دل کے مسائل سے دوچار ہونا غیراغلب نہیں لیکن احتیاط کی جائے تو اس مرض کے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے مگر شعور سے عاری مریضوں کا غیر مستند یا عطائیوں کے پاس جانے کا رجحان ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے۔ اب آگہی کا زمانہ ہے دنیا بھر میں سرکاری اور غیر سرکاری حلقے اور تنظیمیں ہر شعبے سے وابستہ افراد کو واک اور ورزش اور اشتہاری مہم کے ذریعے ذیابیطس سے دور رہنے کی ترغیبات دے رہے ہیں۔ لوگوں میں شعور کی کمی کے باعث پاکستان آج شوگر کے امراض میں دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ مرض کی موجودگی کا اس وقت علم ہوتا ہے جب معاملہ بہت بگڑ چکاہوتا ہے ۔ پاکستان میں ہرسال 84ہزار اموات ذیابیطس کے باعث ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر اس مرض سے بچائو کیلئے ہفتے بھر میں150منٹ ورزش کا مشورہ دیتے ہیں اور ان کی ہدایات کے مطابق شوگر کے مریض کو سال میں ایک بار آنکھوں کا معائنہ ضرور کرانا چاہئے۔ حکومت کوبھی چاہئے کہ ترقی یافتہ ملکوں کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں تک ممکن ہے لوگوں کو اس موذی مرض سے دور رکھنے میںتعاون کرے۔

تازہ ترین