نیب کے تفتیشی افسر کے نہ پہنچنے پر وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
سماعت کے آغاز پرعدالت نے سوال کیا کہ تفتیشی افسر کے آنے میں کتنی دیر ہے ؟
اس پر نیب پراسیکیوٹرنے بتایا کہ اس کیس کے تفتیشی افسر بھی لاہور سے آتے ہیں،تفتیشی افسر 10منٹ تک پہنچ جائیں گے۔
اس موقع پر اسحاق کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچنا ہے،سماعت12بجےتک ملتوی کی جائے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سماعت کچھ دیرکے لیے ملتوی کردی۔ اسحاق ڈار کے مزید اثاثے منجمد کرنے کی توثیق بھی احتساب عدالت سےکرائی جائے گی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کی 13ویں سماعت احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیرریفرنس کی سماعت کررہے ہیں۔
عدالت نے ملزم کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں۔عدالت تنبیہ کر چکی ہے کہ اگر ملزم پیش نہ ہوئے تو حاضری یقینی بنانے کے لیے داخل کرائے گئے 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی ضبط کیے جا سکتے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اسحق ڈار کی علالت کی وجہ سے وطن واپس نہیں ہوسکی لہٰذا عدالت میں پیشی بھی ممکن نہیں۔
گزشتہ سماعت میں وزیر خزانہ کے استثنا اور نیب کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عدالت نے حکم دیا تھا کہ اسحاق ڈار کم از کم ایک مرتبہ خود عدالت کے سامنے پیش ہوں ۔
فاضل عدالت نے متنبہ کیا تھا کہ ضامن نے ملزم کو آئندہ سماعت پر پیش نہ کیا تو اس کی طرف سے داخل کرائے گئے 50 لاکھ روپے مالیت کے ضمانتی مچلکے ضبط ہوجائیں گے ۔
عدالت نے اسحاق ڈار کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے 20 لاکھ روپے کے مزید ضمانتی مچلکے داخل کرنے کا حکم دیا تھا ۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق اسحق ڈار کی علالت کی وجہ سے وطن واپس نہیں ہوسکی لہٰذا عدالت میں پیشی بھی ممکن نہیں ہوگی۔
دوسری جانب چیئرمین نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مزید اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیدیا، جن اثاثوں کو سیل کیا جائے گا، ان میں رائے ونڈ روڈ لاہور کے 2 پلاٹ شامل ہیں۔
نیب ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے مزید اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی احتساب سے توثیق کرائی جائے گی، جس پراپراٹی کو سیل کیا جائے گا، اس میں رائیونڈ روڈ لاہور کے پلاٹ بھی شامل ہیں، جو ہجویری ٹرسٹ کی ملکیت ہیں۔