تربت میں فائرنگ واقعہ میں جاں بحق15 افراد کی میتیں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد سی 130 خصوصی طیارے کےذریعے لاہورروانہ کردی گئیں جن کی تدفین آبائی علاقوں میں ہوگی۔
نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری، صوبائی وزرا اور عسکری حکام نے جنازے میں شرکت کی۔
واقعہ سے متعلق تربت میں سکیورٹی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ تربت واقعہ میں ملوث دہشت گردوں اور امن کے دشمنوں کے خلاف بھر پور قوت کے ساتھ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب 15افرادکےقتل کا مقدمہ لیویزتھانہ تربت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے، مقدمہ میں قتل اور دہشت گردی سمیت ٘مختلف دفعات شامل ہیں۔
تربت میں قتل ہونے والے 15 نوجوانوں میں سے 10 کا تعلق گوجرانوالہ ریجن سے ہے، وزیر آباد کے علاوہ جامکے چٹھہ کے رہائشی غلام ربانی کی موت کا سن کر گھر میں کہرام مچ گیا اہل خانہ زارو قطار روتے رہے جبکہ اہل محلہ کی بڑی تعداد گھر کے باہر جمع ہو گئی۔
غلام ربانی کی میت آج شام تربت سے آبائی گھر پہنچائی جائے گی جبکہ غلام ربانی کے بھائی کا کہنا تھا کہ ایجنٹ عابد حسین نے ایک لاکھ20ہزار روپے میں بیرون ملک پہنچانے کا کہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی غلام ربانی نے 50 ہزار روپے ایڈوانس دیئے تھے،لیکن ایجنٹ نے اس کا ویزہ نہیں لگوایا اور زمینی راستے سے یورپ کے لیے لے کر نکل گیا۔
غلام ربانی کے بھائی نے اپیل کی ہے کہ اعلیٰ حکام ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں تاکہ نوجوان غیر قانونی طور پر یورپ نہ جا سکیں۔