کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان اسمبلی کے سابق اسپیکر محمد اسلم بھو تانی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے سینیٹ کے اجلاس میں گوادر اور سی پیک کے معاہدے کی تفصیلات نہ صرف حیران کن بلکہ تکلیف دہ بھی ہیں ۔اس سے سی پیک کے ناقدین اور بلوچستان کے عوام کے ان خدشات کو تقویت ملی ہے کہ گوادر کا سودا گھاٹے کا ہے سی پیک بلوچستان کی محرومیوں اور شکایات میں مزید اضافہ کا باعث ہوگا ۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ فاقی وزیر نے سینیٹ میں معاہدے کی جو تفصیل بیان کی ہے جو اہم اخبارات میں شہ سر خیوں کے ساتھ شائع ہوئی ہے اس کے مطابق گوادر کی آمدنی سے91 فیصد چین کو جائیگا اور باقی9 فیصد گوادر پورٹ اتھارٹی کوملے گا جو بذات خود وفاق کا ادارہ ہے بلوچستان کو اس آمدنی سے کچھ نہیں ملے گا جو سر اسر نا انصافی ہے سی پیک کے حوالے سے بین الاقوامی قوتوں کے درمیان کشمکش سے خدشہ ہے بلوچستان کی سر زمین کہیں بین الاقوامی جنگ کا میدان نہ بن جائے کیونکہ معاہدے کے منظر عام پر آنے سے واضح ہو گیا بلوچستان کو کچھ نہیں ملے گا اسلم بھوتانی نے بلوچستان کےسیاستدانوں اور حکومت پر زور دیا ہے کہ بلوچستان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے اور سی پیک کے حوالے سے یہ پوچھا جائے کہ بلوچستان کے عوام کو کیوں سنہرے خواب دکھائے گئے سابق اسپیکر نے حکومت چین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ معاہدے میں بلوچستان کے عوام کے مفادات کو شامل کرے ہم نہیں چاہتے ہمارے عظیم اور با اعتماد دوست ملک چین کیلئے دل میں کوئی غلط تاثر پیدا نہ ہو۔