• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احسن اقبال نے علیحدہ ملاقات میں نواز شریف کو سب بتادیا ، ذرائع

Todays Print

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میںمیزبان نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ دھرناختم کرانے کیلئے حکومت نے کیا کھویا کیا پایا، اب تک سامنے آنے والے حقائق سے پتا چل رہا ہے کہ حکومت نے کھویا ہی کھویا پایا کچھ نہیں اور ریاست کی رِٹ پر بھی سمجھوتہ کیا البتہ کچھ نہ کچھ چھپایا ضرور ہے، حکومت نے شہریوں کوا کیس دن تک یرغمال بنانے والوں کے تمام مطالبات مان لیے، اس کے ساتھ یہ وعدہ بھی کیا کہ پنجاب حکومت کے ساتھ جو معاہدہ طے پایا اس پر بھی من و عن عمل کیا جائے گا، پنجاب حکومت کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئیں مگر تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ان کے کچھ مزید مطالبات بھی تسلیم کرلیے ہیں اور یہ مطالبات حیران کن نظر آتے ہیں، دعوے کے مطابق حکومت نے رضامندی ظاہر کی ہے کہ پیرمحمد افضل قادری کی سربراہی میں بورڈ رانا ثناء اللہ کے مبینہ متنازع بیان کا جائزہ لے گا، رانا ثناء اللہ کو اس بورڈ کا فیصلہ قبول کرنا ہوگا، توہین رسالت کے قانون کے تحت مقدمات کے اندراج میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوگا، توہین کے الزام میں عدالت سے سزا پانے والوں سے کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، لاؤڈ اسپیکر کے ضروری استعمال پر پابندی نہیں ہوگی، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ ڈاکٹر عافیہ کی بہن اور والدہ کو اعتماد میں لے کر ان کی رہائی کیلئے اقدامات کرے گی، 9 نومبر کو اقبال ڈے کی چھٹی بحال کی جائے گی، اس معاہدے کا سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ تحریک لبیک کے دو نمائندے ٹیکسٹ بک بورڈ کے پینل میں شامل ہوں گے جو کتابوں میں تبدیلیوں کا فیصلہ کرے گا اور حکام کو کہا جائے گا کہ قرآنی آیات کا ترجمہ، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واقعات اور مسلمان رہنماؤں کے حوالے سے مواد کو نصابی کتب میں شامل کیا جائے، جاں بحق ہونے والوں کا چہلم چار جنوری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں ہوگا، اس کے علاوہ ہر سال پچیس نومبر کو ”یوم شہدا ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم“ منایا جائے گا۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ پنجاب کے وزیرقانون رانا ثناء اللہ نے نہ صرف اس معاہدہ کی تصدیق کی بلکہ بورڈ کے سامنے پیش ہونے کا بھی اعلان کیا، پنجاب حکومت کے اہم وزیر رانا ثناء اللہ کے مستقبل کا فیصلہ علماء کا بورڈ کرے گا، اسلام آباد میں جو معاہدہ ہوا اس پر پہلے ہی تنقید ہورہی ہے کہ حکومت نے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، اپنی کوئی بات نہیں منوائی اور مظاہرین کے تمام مطالبات مان لیے، پہلے انہیں فساد ی کہتے رہے پھر اس معاہدے پر وزیرداخلہ نے دستخط کردیئے جس میں تحریک لبیک کو پرامن جماعت لکھا ہوا ہے، اب جو پنجاب حکومت سے معاہدہ سامنے آیا ہے اس میں وہ کیا کیا مانے گی، پنجاب حکومت نے اس معاہدے کی نہ تصدیق اور نہ ہی تردید کی ہے ۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ہم نے کل طلال چوہدری سے پوچھا تھا کہ احسن اقبال نے جس معاہدے پر دستخط کیے اس کیلئے وہ تحریک لبیک کے سربراہ سے کہاں ملے تو ان کے پاس جواب نہیں تھا ، اب تحریک لبیک نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے کسی حکومتی شخصیت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوئے، مذاکرات جنرل فیض سے ہوئے اور وہی ضامن بھی ہیں، چونکہ معاہدہ آرمی چیف کے کہنے پر ہوا تو ان کا شکریہ ادا کیا، شہباز شریف کا ثالثی میں کوئی کردار نہیں ہے، زاہد حامد نے استعفیٰ آرمی چیف کے کہنے پر دیا۔ خادم حسین رضوی کے اس بیان پر عسکری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فوج نے دھرنے کے خاتمے میں جو کردار ادا کیا حکومت کی اجازت اور مرضی سے ادا کیا۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ نواز شریف دھرنے والوں کے ساتھ طے معاملات پر خوش نہیں ہیں، نواز شریف نےاحتساب عدالت میں پیشی کے بعد مشاورتی اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال سے سخت سوالات پوچھے، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے احسن اقبال سے پوچھا کہ دھرنے والوں کو کس کی حمایت حاصل تھی؟ اتنے دن کس کی پشت پناہی سے بیٹھے رہے؟ دھرنے والوں سے معاہدے کے نکات کس نے طے کیے؟ آپریشن کرنے سے پہلے تمام وسائل کی فراہمی کو یقینی کیوں نہیں بنایا گیا؟ پہلی کوشش میں ناکامی پر آپریشن کا متبادل منصوبہ کیا تھا؟ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے نواز شریف سے کہا کہ وہ انہیں تفصیلات سے علیحدگی میں آگاہ کریں گے اور پھر علیحدگی میں ملاقات کر کے سابق وزیراعظم کو سب کچھ بتابھی دیا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہناتھا کہ نواز شریف نے وفاقی وزیرداخلہ کے سامنے جو سوالات اٹھائے وہ تمام پاکستانیوں کے ذہن میں گونج رہے ہیں، ان سوالات کا جواب صرف نواز شریف کو نہیں تمام پاکستانیوں کو ملنا چاہئے، ن لیگ میں تفریق نظر آرہی ہے، پنجاب حکومت کے ترجمان نے کل جو کچھ ہمارے پروگرام میں کہا اس نے تفریق کو واضح کردیا، پنجاب حکومت کی طرف سے ان کے بیان کی کوئی تردید نہیں آئی، ترجمان پنجاب حکومت نے صاف لفظوں میں واضح کیا کہ زاہد حامد نے استعفیٰ دے کر ٹھیک کیا، شہباز شریف نے پارٹی کے اندر استعفے کا مطالبہ کیا تو ٹھیک کیا، انہوں نے ساری ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالی، جو موقف ترجمان پنجاب حکومت نے اختیار کیا وہی موقف اپوزیشن بھی اختیار کیے ہوئے ہے، اپوزیشن بھی ساری ذمہ داری ن لیگ کی حکومت اور وزارت قانون پر ڈال رہی ہے اور ملک محمد احمد خان نے بھی یہی بات کہی،پی ٹی آئی ترجمان پنجاب حکومت کے انٹرویو کو اپنے موقف کے حق میں دلیل قرار دے رہی ہے، ترجمان پنجاب حکومت نے شہباز شریف کے موقف کو بھی واضح کیا، شہباز شریف شروع دن سے ہی زاہد حامد کے استعفے کے حامی تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے آج واضح کیا کہ شہباز شریف نے فریقین میں ثالثی کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ انہوں نے پارٹی اور حکومت کے اندر ثالثی کا کردار ادا کیا، معاہدے سے ایک دن پہلے تک وفاقی حکومت اور مریم نواز کے کیمپ کے وزراء کی طرف سے موقف اختیار کیا جاتا رہا کہ راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے دی جائے، جو قصوروار ہو اس کے خلاف کارروائی ہو، اگر زاہد حامد سے استعفیٰ لیا تو غلط تاثر جائے گا، حکومت نے ہار مانی مگر پھر وہی ہوا جو شہباز شریف نے چاہا، ن لیگ میں اختلاف سے صرف پارٹی معاملات ہی نہیں حکومتی و ریاستی معاملات بھی متاثر ہوئے، ن لیگ یا شریف خاندان کے اپنے اختلافات اہم ہوگئے ہیں کیونکہ اب وہ خاندان تک محدود نہیں ہیں، اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ آج سے پانچ سال پہلے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں تلخ کلامی پر ایک بااثر باپ کے بیٹے شاہ رخ جتوئی نے طاقت کے نشے میں فائرنگ کر کے ایک نوجوان شاہزیب کو قتل کردیا تھا، قتل کے جرم میں جون 2013ء میں انسداد دہشتگردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو سزائے موت جبکہ باقی دو ساتھیوں کو عمرقید کی سزا سنائی۔

تازہ ترین