راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)کمشنر راولپنڈی ڈویژن نوید اسلم چوہدری نے راولپنڈی کو پانی کی قلت سے بچانے کیلئے دادوچھا ڈیم پر کام شروع کرنے کا گوہیڈ دیدیا ہے۔ دادوچھا کے مقام پر ڈیم کیلئے 17ہزار کنال اراضی ایکوائر کی جائے گی۔منصوبہ کو رواں مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔جو تین سال میں مکمل ہوگا۔دادوچھا ڈیم کے حوالے سے اجلاس جمعرات کو کمشنر راولپنڈی ڈویژن نوید اسلم چوہدری کی زیر صدارت ہوا۔جس میں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طلعت محمود گوندل اور دیگر حکام نے شرکت کی۔کمشنر راولپنڈی نوید اسلم چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ڈیم کا پی سی ون جلد پی اینڈ ڈی سے منظور کرائیں گے۔ہر حال میں ڈیم بناناہے۔یہ مستقبل کی لائف لائن ہے۔گرئوانڈ واٹر پر زیادہ انحصار کرنا آنے والی نسلوں کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ذرائع کے مطابق ڈیم کیلئے تاحال سائیٹ ون ہی زیر غور ہے۔جبکہ دوسری طرف محکمہ پنجاب ہائی وے ڈیم کے واٹر ریزروائر میں میں سے سڑک گزار چکا ہے۔جس کا پل جھیل میں ہے۔قبل ازیں دس ہزار کنال پر مشتمل ڈیم سائیٹ کیلئے 2010میں سیکشن چار ہوا تھا۔جبکہ منصوبہ کی فیزیبلیٹی سٹڈی پر 48.260ملین روپےلاگت آچکی ہے۔ذرائع کے مطابق منصوبہ محکمہ پی اینڈ ڈی میں گیا تھا۔28نومبر کو چیئر مین پی اینڈ ڈی نے ہدایت جاری کی کہ پہلے منصوبہ کیلئے زمین ایکوزیشن کا عمل مکمل کریں پھر سکیم منظوری کیلئے بھجوائیں۔منصوبہ کی منظوری کی صورت میں فوری فنڈز فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔دوسری طرف ڈیم سائیٹ پر تجاوزات بڑھتی جارہی ہیں۔جس کے حوالے سے شہری بھی شکایات کرچکے ہیں۔حکومت پنجاب سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی ڈیم بنانے کیلئےاپنے عزم کا اظہار کرچکی ہے۔لیکن اس کے باوجود قدرتی طور پر موجود ڈیم سائیٹ پرمحکمہ ہائی وے پنجاب نے سڑک کی سکیم شروع کردی جس پر سمال ڈیمز آرگنائزیشن نے محکمہ ہائی اور ضلعی انتظامیہ کو مراسلے بھجوائے تھے۔دادوچھاڈیم منصوبہ پر سات برس سے کچھوے کی چال کی طرح کام جاری ہے۔ تعمیر میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے جبکہ راولپنڈی میں پانی کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ایک شہری محمد طارق کیانی نے دادوچھا ڈیم ایریا میں بڑھتی ہوئی تجاوزات پر باقاعدہ تحریری شکایت کی تھی۔جس پرضلعی انتظامیہ اور سمال ڈیمز آرگنائزیشن کے درمیان خط و کتابت چلتی رہی۔محکمہ مال راولپنڈی کا موقف ہے کہ جب2010سے سیکشن چار ہوچکا ہے تو محکمہ آبپاشی کیوں رقم فراہم نہیں کررہا تاکہ لینڈ ایکوزیشن کی جاسکے۔ 2010میں لینڈ ایکوزیشن کیلئے فنڈز کا تخمینہ پون ارب تھا۔ان کا کہنا تھا کہ فنڈز محکمہ آبپاشی کو مل چکے ہیں لیکن وہ لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر کو منتقل نہیں کررہے ہیں۔جب تک سیکشن17/4/6کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا ہم کسی کو ڈیم سائیٹ پر کچھ کرنے سے نہیں روک سکتے۔اس حوالے سے سمال ڈیمزذرائع نے بتایا فنڈز ابھی تک نہیں ملے کیونکہ سکیم منظور نہیں ہوئی ہے۔سکیم منظور ہوگی تو فنڈز ملیں گے۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ ہائی کی طرف سے سڑک کی تعمیر کا معاملہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ہائی کے ساتھ اٹھایا ہے۔ڈیم سائیٹ پر دفعہ144نافذ ہے ڈیم سائیٹ پر سرگرمیوں کو ضلعی انتظامیہ نے روکنا ہے۔