سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف تین ، بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے خلاف ایک ، ایک نیب ریفرنس کی سماعت پیر کو احتساب عدالت میں ہو گی۔
نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنا کی نئی درخواستوں جبکہ اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دینے اور ضامن کی طرف سے جمع کرائے گئے 50 لاکھ کے مچلکےبحق سرکار ضبط کرنے کے معاملے پر فیصلے کیے جائیں گے۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی 14 جبکہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی اب تک پندرہ سماعتیں ہو چکیں ، نواز شریف 8 مرتبہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔
ایک مرتبہ ان کی عدم حاضری میں ان کے مقرر کردہ نمائندے کے سامنے 19اور 20 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 8 نومبر کو پانچویں پیشی کے موقع پر دوسری بار نواز شریف کی موجودگی میں ان پر دوسری مرتبہ تینوں ریفرنسز میں فرد جرم عائد کی گئی۔
مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں ملزم نامزد ہیں جن پر ان کی موجودگی میں 19 اکتوبر کو فرد جرم عائد ہوئی۔ تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا جس کے بعد ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کر کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔
اب تک ان ریفرنسز میں استغاثہ کے 6 گواہ اپنے بیانات ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ دو مزید گواہوں کو عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کے لیے چار دسمبر کو طلب کر رکھا ہے ۔ عدالت نے دو مرتبہ ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستیں مسترد کیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواستوں پر 23 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا جو ابھی تک نہیں سنایا گیا ۔
وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی اب تک 14 سماعتیں ہوئیں۔ عدالتی حکم پراسحاق ڈار 7مرتبہ پیش ہوئے جبکہ 6 بار غیر حاضر رہے ۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے بیرون ملک علاج کے باعث حاضری سے استثنا کی درخواست دی مگر عدالت نے مفرور ملزم قرار دے کر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا آغازکر دیا۔
اسحاق ڈار کو دس دنوں میں احتساب عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا گیا جبکہ ان کے ضامن احمد علی قدوسی کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا کہ ملزم کو پیش کرنے میں ناکامی پر کیوں نا ان کے زر ضمانت کے 50 لاکھ روپے ضبط کر لیے جائیں۔