کراچی(ٹی وی رپورٹ)سابق وزیر اعظم پاکستان چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ انتخابات وقت پر ہوتے نظر نہیں آرہے لیکن مارشل لاء نہیں لگے گا البتہ قومی حکومت کے امکانات ہیں او ر قومی حکومت کو تمام سیاستدان تسلیم کرلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے مسئلے کو جواز بنا کر سپریم کورٹ قومی حکومت بنا سکتی ہے،اس وقت ملک میں سیاست نہیں ہور ہی بلکہ دوپہر میں کچھ تو شام میں کچھ اور ہو تا ہے، 2014میں شہباز شریف استعفیٰ دینے کیلئے تیار تھے،عمران خان کے دھرنے سے نہ ملک کو کوئی فائدہ ہو ا اور نہ ان کا اپنامقصد پوراہو،عمران خان کی نا اہلی پاکستانی سیاست پر منفی اثرات مرتب کرے گی،شہباز شریف ماڈل ٹاؤن کیس میں جیل جائیں گے، اس کیس میں واضح ثبوت موجود ہیں،میر ظفر اللہ جمالی کی طرح شاہد خاقان عباسی بھی بے اختیار وزیر اعظم ہیں،ہم اسٹیبلشمنٹ سے خوف زدہ نہیں،اپنی مرضی کی سیاست کرتے ہیں، آصف زرداری نوا ز شریف کے مقابلے میں زیادہ وفا دار ہیں اور ہمارے ان سے معاملات ٹھیک ہیں،نیب میں اس وقت اصلاح کی ضروت ہے۔62,63کی شق کو آئین کا حصہ رہنا چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبا ن سلیم صافی سے گفتگو کے دوران کیا۔ چوہدر ی شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں سیاست نہیں ہور ہی ، دوپہر کو کچھ تو شام کو کچھ ہو تا ہے، مفتی محمود کچھ تھے اور فضل الرحمان کچھ اور ہیں،چوہدر ی ظہور کی سیاست کچھ اور تھی اور شجاعت حسین کی کچھ اور ہے،اس وقت کےسیاست دان سیاسی طور پر نا بالغ ہیں،سیاست کے مہرے تو ابھی بھی انہی کے ہاتھ میں ہیں جن کے پہلے ہاتھ میں ہوتے تھے،پر تبصرہ کرتے ہوئے شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ انہیں ہر معاملہ میں شامل کیا جاتا ہے،یہ مناسب نہیں ہے۔ان کا ایک مقام ہے،سیاست میں تبدیلی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ سب کے اپنے ذاتی مفاد ہیں اور جب ذاتی مفاد آگے ہوتے ہیں تو سیاست پیچھے رہ جاتی ہے،عمران خان کابھی ذاتی مفاد ہے،وہ وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں۔چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے دوران ہم نے عمران خان کو پیغام بھجوایا تھا لیکن اس نے ہماری بات نہیں مانی البتہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مان لی تھی، ہم نے عمران خان سے جب وہ دھرنوں کے دوران آرمی چیف سے ملاقات کیلئے جا رہے تھے،پیغام بھجوایا تھا کہ اگر وہ شہباز شریف کے استعفیٰ پر راضی ہوں تو آپ ان کی بات کو تسلیم کیجئے گااورنوا زشریف کے استعفیٰ پر زور مت ڈالنا لیکن انہوں نے جنرل راحیل کے سامنے نوا ز شریف کے استعفیٰ کامعاملہ رکھا اور ڈاکٹر طاہر القادری کو کہا تھا کہ صرف ماڈل ٹاؤن استعفیٰ کی بات رکھیں تو انہوں نے ہماری بات مان لی تھی،چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ 2014میں شہباز شریف استعفیٰ دینے کیلئے تیار تھے اور یہ بات ہمیں بعد میں عمران خان کے ذریعے ہی پتا چلی تھی،ان کی طرف سے مطالبہ ہوا تھا اور خواہش کا اظہار کیا گیا تھا کہ آرمی چیف سے ملاقات ہو،عمران خان کے دھرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس سے ملک کو فائدہ نہیں ہو ا اور نہ ان کا مقصد پورا ہوا،یہ نوا ز شریف کے استعفیٰ پر ڈٹے ہوئے تھے جبکہ انہیں بتایا گیا تھا کہ شہباز شریف استعفیٰ کیلئے تیار ہے،دھرنوں میں عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ پارلیمان میں نہ جائیں بلکہ باہر اسمبلی لگائیں،طاہر القادری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ہم سے رابطے میں ہیں لیکن ان کے آنے کا ہمیں علم نہیں، طاہر القادری جب پاکستان آتے ہیں تو اپنی مرضی سے آتے ہیں،ان کا یہاں پورا ادارہ ہے،اسٹیبلش ہے، یونیورسٹی ہے ۔ انتخابات کے حوالے سے چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ انتخابات وقت پر ہوتے نظر نہیں آرہے لیکن مارشل لاء نہیں لگے گا البتہ قومی حکومت کے امکانات ہیں او ر قومی حکومت کو تمام سیاستدان تسلیم کرلیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیوں کے مسئلے کو جواز بنا کر سپریم کورٹ قومی حکومت بنا سکتی ہے۔ چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ہم تھوڑی بہت انتخابات کی تیاریاں بھی کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 70 فیصد ان کے لوگ دوسری پارٹیوں میں جاچکے ہیں، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں مسلم لیگ ق کے تربیت یافتہ لوگ گئے ہیں اور یہ سب خود واپس آجائیں گے، ان کا کہنا تھا انتخابات اگر وقت پر ہوجاتے ہیں تو ہمار ا ابھی کسی کے ساتھ اتحاد کا ارادہ نہیں ہے، چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ قومی حکومت کے بارے میں ابھی ہم سے کوئی بات نہیں کی گئی اور شوکت عزیز کے واپسی کا بھی کوئی امکان نہیں، چوہدری شجاعت کاس کہنا تھا کہ ہمارے اوپر کرپشن کا کوئی الزام نہیں نہ ہم کسی بد عنوانی میں ملوث ہیں، ہم نے نیب کو بتادیا کہ ہم نے کوئی قرضہ معاف نہیں کرایا، ظفر اللہ خان جمالی کہتے ہیں کہ نوا ز شریف کے بعد آپ سب سے زیادہ دولت مند ہیں کا جواب دیتے ہوئے چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ کہا گیا 63ارب روپے ہیں ہمارے پاس تو میں کہتا ہوں ساٹھ ارب وہ رکھ لیں ہمیں صرف تین ارب روپے دے دیں، مارشل لاء جب لگا تھا تو پرویز مشرف نے بھی یہ ہی بات کی تھی، نوا ز شریف کی بے وفائی کے الزام پر ان کا کہنا تھا کہ بے وفائی ہم نے نہیں نواز شریف نے ہم سے کی، چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ نوا ز شریف پر جو مصیبتیں آرہی ہیں کسی آدمی کی پیدا کردہ نہیں انکی اپنی پیدا کردہ ہیں، شہباز شریف اور نوا زشریف کو اللہ سے معافی مانگنی چاہئے، میزبان کے سوال نوا ز شریف ، عمران خان، دھرنوں کو آپ نے سپورٹ کیا،پیسہ کہاں سے آتا تھا کا جواب دیتے ہوئے چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ جب ماشل لاء والوں نے بلایا انہیں بھی ہم نے بتا یا اور گونر پنجاب خالد مقبول صدیقی کو تو ہم نے دکھایا کہ جو زمین ہماری گجرات میں پانچ سو روپے مرلہ تھی وہ پانچ لاکھ مرلہ میں بکی تھی، چوہدری شجاعت کا کہنا تھا کہ پاکستان سے باہر نہ ان کا کوئی گھر ہے نہ فلیٹ نہ کسی قسم کی جائیدا د اور اکاؤنٹ ہے۔