سکھر (بیورو رپورٹ) میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے شہر کے وسط میں قائم میر معصوم شاہ لائبریری میں مطالعہ کے لئے آنیوالے نوجوانوں، طلبہ کو درپیش مشکلات کے ازالے کے لئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے جاسکے۔ سہولتوں کے فقدان کے باعث مطالعہ کے لئے آنیوالے نوجوان شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔سیوریج لائن کی خرابی کے باعث سیوریج کا پانی بھی لائبریری میں جمع ہوجاتا ہے ۔ 1965 میں قائم ہونیوالی میر معصوم شاہ لائبریری سکھر شہر کے وسط مینارہ روڈ پر گورنمنٹ اسلامیہ سائنس کالج کے سامنے واقع ہے، ماضی میں یہ لائبریری مطالعہ کرنیوالے لوگوں کا مرکز ہوا کرتی تھی، یہاں مطالعہ کرنیوالے بڑے سیاستدان اور بیورو کریٹس آج ملک و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کررہے ہیں اور لائبریری میں آج بھی سکھر شہر کے گنجان آبادی والے علاقوں سمیت پنوعاقل، صالح پٹ، کندھرا سمیت دور دراز علاقوں سے لوگوں کی بڑی تعداد مطالعہ کرنے کے لئے لائبریری کا رخ کرتی ہے۔ خاص طور پر بیچلرز اور ماسٹرز کلاسز میں زیر تعلیم طلبہ اپنی ذہنی صلاحیت بڑھانے اور اپنی معلومات میں اضافے کے لئے کتابوں کا مطالعہ کرنے کی غرض سے یہاں آتے ہیں۔ ایل ایل بی، سی ایس ایس سمیت دیگر مقابلوں کے امتحانات دینے والے طلبہ بھی امتحانات کی تیاری کے لئے لائبریری کا رخ کرتے ہیں۔ یومیہ بنیادوں پر سیکڑوں طالبعلم مطالعے کے لئے لائبریری میں آتے ہیں تاہم سہولتوں کے فقدان کے باعث مطالعہ کیلئے آنیوالوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ لائبریری صبح 9بجے سے لیکر رات 9بجے تک کھلی رہتی ہے اور لائبریری میں فرائض انجام دینے والا عملہ روزانہ 12گھنٹے تک اپنی خدمات سرانجام دیتا ہے۔ ملازمین نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے دیگر تمام شعبوں کے ملازمین کو مقررہ وقت سے زیادہ ڈیوٹی کرنے پر اوور ٹائم دیا جاتا ہے مگر ہمیں کوئی اوور ٹائم نہیں دیا جاتا جو کہ افسوسناک ہے۔سکھر کے شہری و عوامی حلقوں نے میئر سکھر سے مطالبہ کیا ہے کہ لائبریری میں سہولتوں کے فقدان کا نوٹس لیکر لائبریری کے جنرل ہال کے عقب میں جمع ہونیوالے سیوریج کے پانی کی نکاسی کرکے گھروں کا پانی لائبریری میں داخل ہونے کا نوٹس لیا جائے اورملازمین کے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کرائے جائیں تاکہ مطالعہ کے لئے آنیوالے افراد کو پریشانی سے بچایا جاسکے اور وہ سکون سے مطالعہ کرسکیں۔