وزیرتوانائی اویس لغاری کہتے ہیں کہ عالمی ثالثی عدالت نےآئی پی پیزکو14 ارب روپےادا کرنے کا کہا ہے، آئی پی پیز کا سنجیدہ مسئلہ ہے، ہم اس پر توجہ دے رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں وزیرتوانائی اویس لغاری نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ماضی میں بغیراشتہار دیےپاور پلانٹس لگا دیتے تھے، بغیرٹھیکےمعاہدوں میں آئی پی پیز کو اتنی گنجائش ملی کہ آج وہ ہم پر مقدمہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ماضی میں یہ کنٹریکٹ بنائے انہیں آج یہ آئی پی پیز استعمال کر رہی ہیں، اٹارنی جنرل کا آفس اس ثالثی کے معاملے کو دیکھ رہاہے۔
اویس لغاری کا کہنا ہے کہ ہم نےلندن میں آئی پی پیزمعاہدوں کوچیلنج کیاہے،رواں ماہ سماعت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ آج کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے، کمیٹی کا فیصلہ ہےکہ ہوا، اسمال ہائیڈل، بائیو ماس اور سولر پرکام کیا جائے گا۔
وزیر توانائی نے مزید کہا کہ اپ فرنٹ ٹیرف کا خاتمہ کردیاجو ملک کودنیا کی جدید مارکیٹ میں لے جائےگا، صوبوں کوحق ہوگاکہ وہ اپنے وسائل ، مرضی کےذرائع سے بجلی پیدا کریں۔
اویس لغاری کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں 135 ارب روپے سالانہ بجلی چوری ہوجاتی ہے،ہرسال سسٹم میں اضافی بجلی شامل ہوگی،توانائی شعبےمیں حکومت جاگ رہی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ درست ہےکہ پاکستان نے ثالثی عدالت میں کم مقدمات جیتے ہیں،ہمارےپاس بدقسمتی سےعالمی ثالثی عدالتوں میں مقدمات لڑنےکی صلاحیت نہیں۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ حکومت کیوں گارنٹی دے کر بجلی کے کارخانے لگائے، جسے لگانے ہیں خود لگائے،نئی الیکٹریسٹی پالیسی بنا رہے ہیں۔
وزیرتوانائی نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی نے نیپرا ترمیمی بل منظور کیا ہے،امید ہے سینیٹ سےبھی یہ بل جلد منظور ہو گا، بل کی منظوری سے اوور بلنگ کرنے والے کو 3 سال سزا ہوسکے گی۔