غیرملکی کھلاڑیوں کی پاکستان آمد سے اسکواش کےعالمی مقابلوں کی میزبانی ملنے کے امکانات روشن ہیں، پروفیشنل اسکواش ایسو سی ایشن کے سیکوریٹی وفد نے اسلام آباد میں مینز اور ویمن مقابلوں کے موقع پر سیکوریٹی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
تاہم پروفیشنل اسکواش پاکستان میں سیکوریٹی انتظامات سے مطمئن نہیں ہے، پاکستان کو انٹرنیشنل مقابلوں کے نہ ملنے سے کھلاڑیوں اور فیڈریشن کا بہت نقصان ہورہا ہے۔
جنگ سے باتیں کرتے ہوئے پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکرٹری ونگ کمانڈر طاہر سلطان نے پاکستان اوپن مینز اسکواش چیمپئن شپ اور چیف آف ایئر اسٹاف ویمن اسکواش چیمپئن شپ کو کامیاب ترین انٹرنیشنل ایونٹس قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ایونٹس میں اگرچہ ہمارے مرد اور خواتین کھلاڑی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔
لیکن ہمیں امید ہے کہ اگر پاکستان میں انٹرنیشنل ایونٹس کی مستقبل بحالی ہوجائے تو ہمارے کھلاڑی بھی فائنل تک رسائی حاصل کرسکیں گے جیسا کہ ماضی میں ہوتا رہا ہے۔ پروفیشنل اسکواش ایسو سی ایشن پاکستان میں سیکوریٹی کے اقدامات پر بھرپور فوکس کئے ہوئے ہے۔
حال میںختم ہونے والے ایونٹس کے دوران بھی انہوں نے سیکوریٹی وفد کو اسلام آباد بھیجا تھا۔ اس نے بھی مقابلوں کے دوران اسلام آباد کا سروے کیا اور سیکوریٹی انتظامات کو بہتر قرار دیا۔جو کہ پہلے کی بہ نسبت بہت بہتر ہے۔
فیڈریشن نے بارہا پی ایس اے کو لکھا ہے اور بتایا ہے کہ پاکستان میں مختلف انٹرنیشنل ایونٹس کا انعقاد ہورہا ہے اور غیرملکی کھلاڑی ان میں شرکت کررہے ہیں۔ پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھر میں آرہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں طاہر سلطان کا کہنا تھاکہ فیڈریشن نے پی ایس اے پاکستان میں سیکورٹی نظام کے حوالے سے ہرطرح مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ اپنی مرضی سے چلتے ہیں۔
پی ایس ایل کرکٹ کے موقع پر بھی فروری میں ان کا سیکوریٹی وفد لاہور آئے گا اور صورتحال کا جائزہ لے گا۔ اس سے پہلے فیڈریشن کی جنوری میں بورڈ میٹنگ ہوگی اور پی ایس اے پر بھرپور دبائو ڈالا جائے گا کہ جولائی میں پاکستان کو مینز اور ویمنز ایونٹس دیدئیے جائیں۔